علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں دو ارب روپے سے زائد کی کرپشن کا انکشاف ،سابق و ائس چانسلر نذیر سانگی ، بشیر چوہدری اور محمد اسلم نے یونیورسٹی کی ٹرانسپورٹ کا غلط استعمال کیا ، یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے تعمیراتی کاموں ،ردی کاغذات ، جوابی پیپرز کی فروخت میں کرپشن کی ، انٹرنل فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ مزید تحقیقات کیلئے نیب کو بھجوا دی گئی

اتوار 14 جون 2015 18:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 جون۔2015ء) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں دو ارب روپے سے زائد کی کرپشن اور بدعنوانی کے کیس کا انکشاف ہوا ہے ، یونیورسٹی کے اعلی عہدیداروں نے تعمیراتی کاموں ،ٹرانسپورٹ ،ردی کاغذات ، جوابی پیپرز کی فروخت میں کرپشن کی ، یونیورسٹی کی انٹرنل فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ شواہد کے ساتھ مزید تحقیقات کیلئے نیب کو بھجوا دی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں کرپشن کی شکایت پر نیب نے 2012ء میں انکوائری شروع کی تو اس وقت کی انتظامیہ نے نیب کو پوری طر ح سرکاری ریکارڈ تک رسائی نہ دی اور مبینہ طور پر ملی بھگت سے معاملے کو دبا دیا گیا۔ یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر نے عہدے کا چار ج سنبھالتے ہی مختلف شعبوں میں کرپشن کا جائزہ لینے کیلئے پروفیسر شاہد اقبال کامران کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی، کمیٹی کی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق وائس چانسلرنذیراحمد سانگی ،سابق رجسٹرارمحمد بشیرچوہدری ،شعبہ فزکس اورسوشل سائنسزکے سربراہ ڈاکٹرظفرالیاس اور ڈاکٹراے نعیم، وائس چانسلر کے سابق پی ایس محمد اسلم ، ڈائریکٹر آئی ای ٹی ڈیمپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر قاسم حیدر ، سلمان سلیم اور محمد جمیل سمیت دیگر کرپشن میں ملوث ہیں ۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی کے اعلی عہدیداروں نے تعمیراتی کاموں ،ٹرانسپورٹ ،ردی کاغذات ، جوابی پیپرز کی فروخت میں 350 ملین کی کرپشن کی شکایت تھی جس کی تفصیلی انکوائری کی گئی ۔ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے بورڈنگ اینڈ لاجنگ کمپلیکس میں کرپشن کے 1314000 سابق رجسٹرار محمد بشیر چوہدری سے ریکور کیے گئے اور 5 لاکھ 14 ہزار روپے انعام اللہ شیخ سابق ایڈیشنل رجسٹرار سے بر آمدکیے گئے ۔

سابق وی سی نذیر سانگی ، بشیر چوہدری اور محمد اسلم نے یونیورسٹی کی ٹرانسپورٹ کا غلط استعمال کیا ، انکوائری کمیٹی نے ٹرانسپورٹ کے غلط استعمال پر ان سے 645590 روپے ریکور کرنے کی سفارش کی ہے ، انکوائری کمیٹی نے ٹرانسپورٹ کے مجموعی طور پر غلط استعمال پر مذکورہ تینوں عہدیداروں سے 10262746 روپے ریکور کرنے کی بھی سفارش کی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے ریجنل کیمپس بہاولپور ، ملتان اور سکردو کے تعمیراتی ٹھیکوں کی ساری تفصیلات نیب کو فراہم کردی گئی ہیں تاہم لاہور ، میانوالی ، گجرانوالہ ، فیصل آباد ، ڈی جی خان اور ایبٹ آباد سمیت دیگر کیمپس کی تعمیرات کے ٹھیکوں سے متعلق کاغذات فراہم نہیں کیے گئے ، مذکورہ کاغذات ایکٹنگ پراجیکٹ ڈائریکٹر شریف اللہ فراہم کرنے سے انکاری ہے ۔

رپورٹ کے مطابق سابق اسسٹنٹ رجسٹرار سلیم شیخ اور ان کے کزن انعام اللہ شیخ ایڈیشنل رجسٹرار آئی ٹین کے ایک مکان میں رہائش پذیر ہونے کا کرایہ وصول کرتے رہے جبکہ انہوں نے یونیورسٹی کے آفیسر کالونی کے اپارٹمنٹ میں بھی رہائش پذیر تھے اور مذکور ہ افسران نے فراڈ کے ذریعے یونیورسٹی سے ہاؤس رینٹ وصول کیا ۔ رپورٹ کے مطابق 2 کروڑ روپے کی ایک ایسی رقم کا بھی سراغ لگایا گیا جو بی ایڈ کے داخلوں کی فیس کی مد میں ظاہر کی گئی جو پروگرام بعد میں جعلی ثابت ہوا ، تمام اکیڈیمک پروگرامز کے ہر سمسٹر میں تقریب ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کی خرد برد ہوتی رہی اور اس کا ریکارڈ مہیا کرنے سے متعلقہ افسران انکاری ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طریقے سے سیکیورٹی اور ذاتی محافظوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی اور اس کام میں 21 لاکھ روپے سے زائد کی کرپشن ہوئی اور یہ سابق وی سی ڈاکٹر نذیر سانگی اور سابق رجسٹرار محمد بشیر چوہدری اس ملوث نکلے ۔ یونیورسٹی کی انٹرنل فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ شواہد کے ساتھ نیب کوارسال کردی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :