ایبٹ آباد، ڈاکٹر کی لاپرواہی سے زچہ و بچہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ،ہنگامی حالت میں پمز ہسپتال کامریضوں کو قبول کرنے سے انکار ،انسانیت ٹیکسی میں دم توڑ گئی ، میت گھر پہنچنے پرکہرام مچ گیا ،علاقہ عوام میں شدید اشتعال،گرینڈ عمائدین جرگہ کی صوبائی حکومت کو رورل ہیلتھ سینٹر لورہ کوفعال کرنے کیلئے دو ماہ کی ڈیڈ لائن دیدی، 19جون کولورہ بازار میں دھرنے کا اعلان

اتوار 14 جون 2015 19:37

ایبٹ آباد، ڈاکٹر کی لاپرواہی سے زچہ و بچہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ،ہنگامی ..

ایبٹ آباد/لورہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 جون۔2015ء) نیم حکیم خطرہ جان کے مصداق ڈاکٹر کی غفلت و لاپرواہی کے باعث زچہ و بچہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ،ہنگامی حالت میں پمز ہسپتال نے بھی قبول کرنے سے انکار کر دیا ،انسانیت ٹیکسی میں دم توڑ گئی ،علاقہ عوام میں شدید اشتعال کی لہر دوڑ گئی ،گرینڈ عمائدین جرگہ نے صوبائی حکومت کو رورل ہیلتھ سینٹر لورہ کو فعال کرنے کے لئے دو ماہ کی ڈیڈ لائن دے دی،19جون ، آنے والے جمعہ کو لورہ بازار میں دھرنا دینے کا اعلان ،مظلوم شوہر نے تھانہ لورہ میں داد رسی کی درخواست دے دی ۔

تفصیلات کے مطابق محلہ بگلہ ڈھیر کیالہ کے چوہدری محمد اشتیاق کی 28سالہ زوجہ زچگی کے لیے مقامی ہسپتال میں گئی جہاں پر موجود ڈاکٹر کنول ہادی نے ڈیلوری کیس کو نارمل قرار دے دیا تاہم مریض کی حالت مسلسل بگڑتی رہی تو شام ساڑھے پانچ بجے اس کاالٹرا ساونڈ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق جب مذکورہ ڈاکٹر کو پتہ چلا کہ اس کی غفلت کے باعث زچہ پیٹ میں ہی فوت ہو چکا ہے تو اس نے مریض کو راولپنڈی ریفر کر دیا جہاں ایک نجی ہسپتال کی ایمبولینس میں اسے پمز ہسپتال کے شعبی زچی بچی میں لایا گیا تو موقع پر موجود ڈاکٹرز نے مریض کو یہ کہہ کر طبی امداد دینے سے انکار کر دیا کہ پہلے سے کارڈ موجود نہیں ہے ،محمد اشتیاق کے مطابق جب میری بیوی قریب المرگ تھی تو ڈاکٹرز اسے آپریشن تھیٹر لے گے اور تھوڑی دیر بعد بتایا کہ اس کی وفات ہو چکی ہے ۔

میت جب علاقے میں آئی تو کہرام مچ گیا ،مرحومہ کی پہلے سے دو بچیاں ہیں اور شوہر دیہاڑی دار مزدور ہے ۔موکوزہ ڈاکٹر کنول ہادی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مریض کو جب ہسپتال لایا گیا تو حالت اچھی نہیں تھی اسی لیے کوئی میڈیسن نہیں دی گی بار بار لواحقین کو مریض راولپنڈی منتقل کرنے کی ہدایت کی ،مرحومہ کے پیٹ میں ہی بچے کی ڈیتھ ہو چکی تھی اس میں ہسپتال کا کوئی قصور نہیں ہے۔

علاوہ ازیں جنازہ کے بعد عمائد علاقہ کا گرینڈ جرگہ مرحومہ کے گھر میں ہی منعقد ہوا جس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ڈاکٹرز کی غفلت اور لاپروائی کے خلاف قانون کا دروازہ کھٹکٹایا جائیگا جبکہ کروڑوں روپے کی لاگت کی تعمیر ہونے والے رورل ہیلتھ سینٹر لورہ میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی عدم تعنیاتی کے خلاف احتجاجی مہم چلائی جائیگی پہلے مرحلے پر آنے والے جمعہ کو لورہ بازار میں دھرنا دیا جائیگا ۔

گرینڈ جرگہ میں حاجی حفیظ الرحمن نے دو قرار دادیں پیش کیں ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ رورل ہیلتھ سینٹر لورہ میں موجود عملہ ڈیوٹی سے غیر حاضر اور غفلت کا مرتکب رہتا ہے جس کے باعث متعدد اموات ہو چکیں انہیں ڈیوٹی پر پابند بنایا جائے جبکہ دوسری قرارداد2005کی اے ڈی پی کے مطابق کو رورل ہیلتھ سینٹر لورہ میں19ڈاکٹرز سمیت120پیرامیڈیکل سٹاف کی تقرریاں فوری طور پر کی جائیں دونوں قرار دادوں کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا گرینڈ جرگہ میں حاجی حفیظ الرحمن ،راجہ فضل الرحمن ،ویلیج کونسل ڈھیری کیالہ کے جنرل کونسلر ازہیر عباسی ،جنرل کونسلر چوہدری محمد اختر ،یوتھ کونسلر انجم عباسی ،ویلج کونسل کوٹلی کے وائس چیئر مین چوہدری محمد اظہر ،رخسار چوہدری سیمت سینکڑوں کی تعداد میں عمائدین علاقہ شریک تھے۔

مذید براہ مرحومہ کے شوہر محمد اشتیاق نے تھانہ لورہ میں داد رسی کی درخواست دئے دی۔واضح رہے کہ 2005میں رورل ہیلتھ سینٹر لورہ کے لیے13کروڑ99لاکھ روپے رکھے گئے تھے ہسپتال تو بن گیا مگر سیاسی چپقلش کے باعث آج تک افتتاح نہ ہو سکا اور نہ ہی صوبائی حکومت نے میڈیکل و پیرا میڈیکل سٹاف کی تقرریاں کیں ہیں ۔

متعلقہ عنوان :