کا لعدم تنظیموں بی ایل ایف اور لشکر بلوچستان کے کمانڈروں نے 57 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے ، قومی دھارے میں شامل ہونے اعلان، ثناء اللہ زہری نے فراری کمانڈروں کو پاکستانی پر چم کی چادریں پہنائیں ،ہتھیار ڈالنے والوں کے پاکستان زندہ باد،و بلوچستان پائندہ باد کے نعرے ،لندن اور سوئٹزر لینڈ کے پر تعیش محلوں میں بیٹھ کر غریبوں کو نام نہادآزادی کے نام پر ورغلا نے والوں کو بلوچ قوم کی ایک فیصد بھی حمایت حاصل نہیں ،بلوچستان اسمبلی کے 65 اراکین میں ایک رکن بھی ان کاحامی نہیں، سینئرصوبائی وزیر نواب ثناء اللہ زہری کا خطاب ۔ تفصیلی خبر

اتوار 14 جون 2015 20:41

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 جون۔2015ء) کا لعدم تنظیم بلوچستان لیبریشن فرنٹ کے کمانڈر دین جان عرف میرن قوم محمد حسنی وکالعدم تنظیم لشکر بلوچستان کے کمانڈرعبید اللہ عرف ببرک قوم محمد حسنی نے 57 ساتھیوں سمیت نواب ثناء اللہ خان زہری کے سامنے ہتھیار ڈال کر قومی دہارے میں شامل ہونے اعلان کردیا ۔ ا س موقع پر دونوں کمانڈروں اور ان کے ساتھیوں نے اسلحہ نواب ثناء اللہ خان زہری کے حوالے کردیا سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ خان زہری نے ان فراری کمانڈروں کو پاکستانی پر چم کے چادر پہنائیں اور ان فراری کمانڈروں نے پاکستان زندہ باد،و بلوچستان پائندہ باد کے نعرے بھی لگائے تقریب میں قائمقام اسپیکر میر عبد القدوس بزنجو ،ضلعی چیئرمن آوارن میر نصیر بزنجو ، ڈپٹی کمشنر خضدار سید عبد الوحید شاہ ڈپٹی کمشنر آواران مجیب رند سر دار زادہ علی حیدر محمد حسنی ،سردار شہباز خان محمد حسنی ،سردار مھیم خان گرگناڑی سردار علی محمد قلندارنی ڈسٹرکٹ چیئرمن ضلع خضدار آغا شکیل احمد درانی میونسپل کارپوریشن خضدار کے میئر میر عبد الرحیم کرد دیگر قبائلی رہنماء موجودتھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن بلوچستان کے صدر سینئر صوبائی وزیر بلوچستان چیف آف جھلاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ جو لوگ لندن سوئز لینڈ کے پر تعیش محلوں میں بیٹھ کر غریب عوام کو نام نہادآزادی کے نام پر ورغلا رہے ہیں بلوچ قوم کا ایک فیصد حمایت ا ن کے ساتھ نہیں کیونکہ بلوچستان اسمبلی 65 اراکین میں سے ان کے ساتھ ا یک ایک رکن نہیں پاک فوج نے بلوچ قوم کے ہر گز مخالف نہیں ورنہ جو آرمی طالبان جیسی قوت کو تباہ کرسکتی ہے تو میرے بچے ہم ان کے سامنے کوئی حیثیت بھی نہیں رکھتے انہوں نے کہا ،موساد،را،سی آئی اے کے تنخواہ خور، بلوچ قو م کے ا زلی کے دشمن ہیں انہوں نے ہمیشہ غیر ملکی شہ پر پاکستان کے خلاف سازشیں کی ہیں ان کو اگر جرات ہیں تو پاکستان میں میں آکر اس طرح کی باتیں کریں انشاء اللہ یہاں کے محبت وطن قبائل ان کے دانت کھٹے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے بچوں کے برسی کے موقع پر ان تمام نوجوانوں سے اپیل کیا تھا جو ورغلانے میں آکر خود نقصان اٹھا رہے ہیں اور اپنے قومی بھائیوں کو نقصان دے رہے ہیں وہ ہمارے بچے ہیں وہ مزاحمت چھوڑ کر قومی دہارے میں شامل ہوں ، میری اپیل پر آج جن نوجوانوں نے اسلحہ ڈالکر قومی دہارے میں شامل ہو ئے میں ان کو بحیثیت چیف آف جھلاوان خوش آمدید کھتا ہوں ان کا یہ فیصلہ دیر آید درست آید کے مصداق کے مطابق خوش آئند قدم ہے آج کے بعد وہ ہمارے برابر کے پاکستانی شہری ہیں ہم ان کی خدمت کریں گے ان کو ملازمتیں فراہم کریں گے میں آج کے اس پروگرام کی توسط سے باقی ماندہ تمام نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مزاحمت چھوڑ کر قومی دہارے میں شامل ہوجائیں ہم ان کو خوش آمدید کھیں گے ، میں ان شہزادوں سے بھی کھنا چاہتا ہوں جو دوسرے ممالک میں بیٹھ کر قوم کی مستقبل تباہ کرنے کے درپے ہیں وہ اپنی حرکتوں سے باز آئیں ، وہ قومی لیڈر نہیں ہیں، بھادر لیڈر اپنی قوم کے ساتھ ملکر لڑتا ہے ان لوگوں کے لئے سری لنکن تامل لیڈر پر بھاکر کا وہ قول کافی ہے جب اس سے کہا گیا کہ وہ کسی دوسرے ملک میں چلے جائیں تو اس نے کہا جس قوم نے میرے کھنے پر 35 سال تک لڑائی لڑی آج میں ان کو چھوڑکر اپنے آپ کو اور اپنے فیملی کو بچا کر کسی دوسرے ملک میں پناہ گزین ہوجاؤں میر لے لئے شرمندگی کا مقام ہوگا ، کلعدم بلوچ لیبریشن فرنٹ کے کمانڈر دین جان عرف میرن نے کہ میں ڈاکڑ اللہ نذر کی تنظیم بی ایل ایف کی تنظیم میں بوزی ندی نو کجو ومشکے کے علاقوں کا کمانڈر تھا انہوں نے کہا میں اور میرے ساتھی نام نہاد آزادی کی تحریک میں اس لئے شامل ہوئے تھے شاید ان کا مقصد بلوچ قوم کی بہتری ہے لیکن ہمیں جلد یہ احساس ہوا کہ یہ محض ایک دہوکہ ہے اس کا مقصد ہماری نسلوں کو غربت پسمانگی میں دہکیلنا ہے ہمیں جلد احساس ہوا کہ ڈاکڑ اللہ نذر ایک قومی لیڈر نہیں ہے بلکہ ان کے مقاصد کچھ اور ہیں ،اس موقع پر کلعدم تنظیم لشکر بلوچستان کے کمانڈر عبید اللہ عرف ببرک ، نے کہا کہ جاوید مینگل قوم دشمن لیڈر ہیں انہوں نے ہم معصوم لوگوں کو اپنے نا پاک عزائم کے لئے استعمال کیا اور وہ خود ہمارے معصوم ساتھیوں کے نام پر پیسہ بٹورتے رہیں ایک بھائی مزاحمت پسند ہے ، دوسرا بھائی حکومت و جمہوریت کی بات کرتا ہے ان کے اس دوہرے عمل سے ہمیں کیا پیغام ملتا ہے۔

متعلقہ عنوان :