بھارتی حکومت نے پاکستان اور افغانستان سے آنے والے 4 ہزار 300 ہندووٴں اور سکھوں کو انڈین شہریت دیدی

پیر 15 جون 2015 12:34

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) بھارت کی حکومت نے پڑوسی ممالک سے آئے ہوئے 2 لاکھ کے قریب پناہ گزینوں کو بھارتی شہریت دینے کے فیصلے کے پہلے قدم کے طور پر پاکستان اور افغانستان سے آنے والے تقریباً 4 ہزار 300 ہندووٴں اور سکھوں کو انڈین شہریت دیدی ہے۔ذرائع کے مطابق سابقہ بھارتی حکومت کے دور میں یہ تعداد 1 ہزار 23 تھی۔ پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا سلسلہ ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ کے حکم پر کیا گیا ہے، جنھوں نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی پالیسی پرعمل کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔

بی جے پی کی پالیسی کے مطابق بھارت ‘ ہندووٴں کا قدرتی گھر ہے اور پناہ لینے کیلئے یہاں ان کا استقبال کیا جائیگا۔اپنی الیکشن مہم کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے اعلان کیا تھا کہ پاکستانی اور بنگلہ دیشی ہندو پناہ گزینوں کے ساتھ بھارتی شہریوں کی طرح سے سلوک کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ بھارت میں اس وقت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ہوئے تقریباً 2 لاکھ کے قریب ہندو اور سکھ پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔

آفیشلز کے مطابق مئی 2014 میں نریندر مودی کے حکومت میں آنے کے بعد سے 19 ہزار پناہ گزینوں کو مدھیا پردیش ‘11 ہزار پناہ گزینوں کو راجھستان اور 4 ہزار کو گجرات میں طویل المدتی ویزے دیئے گئے۔رواں برس اپریل میں ہوم منسٹری نے طویل المدتی ویزوں کیلئے ایک آن لائن سسٹم کا آغاز کیا تھاجس کا مقصد انڈیا آنے والے پناہ گزینوں کو یہاں مستقل طور پر رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں مشکلات سے بچانا تھا۔

بھار تی ریاستوں جودھ پور، جے پور اور بیکانیر میں پاکستان سے آنے والے پناہ گزینوں کی تقریباً 400 آبادیاں موجود ہیں ‘ بنگلہ دیش سے آنے والے پناہ گزین زیادہ تر مغربی بنگال اور شمال مشرقی ریاستوں میں رہائش پزیر ہیں دوسری جناب سکھوں نے پنجاب، دہلی اور چندی گڑھ میں رہائش اختیار کر رکھی ہے۔رپورٹ کی تیاری میں ٹائمز آف انڈیا سے مدد لی گئی۔

متعلقہ عنوان :