آزاد جموں و کشمیر کا مالی سال 2015-16 کیلئے 68 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش

پیر 15 جون 2015 14:42

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) آزاد جموں و کشمیر حکومت نے مالی سال 2015-16 کے لئے 68 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا جو کہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ 65 ارب کے مقابلے میں 3 فیصد زیادہ ہے ۔ ڈپٹی سپیکر شاہین کوثر ڈار کی زیر صدارت آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ آزاد جموں و کشمیر چودھری لطیف اکبر نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لئے 11 ارب 50 کروڑ روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے 56 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آزاد کشمیر کے سرکاری ملازمین کو وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اضافہ ملے گا جبکہ مخدوش مالی حالات کے باوجود حکومت آزاد کشمیر کے ریٹائرڈ ملازمین کے لئے وفاقی حکومت کی طرز پر کمیوٹیشن بحال کی ہے انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کی تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس میں 50 کروڑ روپے کی بیرونی امداد بھی شامل ہے انہوں نے کہاکہ سال 2015-16 کے لئے گزشتہ سال کے مقابلے میں ترقیاتی مد میں 9.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے جو آزاد کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے حکومت کے عزم کا اظہار ہے ۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ چودھری لطیف اکبر نے بجٹ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہاکہ مالی سال 2015-16 کے لئے محکمہ زراعت و لائیو سٹاک کے لئے سال 2014-15 کے 23 کروڑ 70 لاکھ روپے کے مقابلے میں 26 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔ شہری دفاع کے لئے 5 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ ترقیاتی ادارہ جات کے لئے سال 2014-15 کے 13 کروڑ 30 لاکھ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لئے 15 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔

تعلیم کے شعبے کے لئے مالی 2014-15 کے 79 کروڑ 95 لاکھ 97 ہزار روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لئے ایک ارب 10 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ تعلیم کے شعبے میں یہ اضافہ ریاست کے بچوں کا مستقبل روشن بنانے کے لئے حکومت کے عزم کا اظہار ہے ۔ ماحولیات کے لئے گزشتہ سال کے 2 کروڑ 80 لاکھ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لئے 5 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔

بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبہ جات کے لئے گزشتہ مالی سال کے 10 کروڑ 50 ہزار روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لئے 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ جنگلات ، فشریز اورجنگلی حیات کے لئے 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں محکمہ صحت کے لئے گزشتہ مالی سال کے 28 کروڑ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لئے 34 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ صنعتوں اور معدنی وسائل کے لئے گزشتہ مالی سال کے 15 کروڑ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لئے 17 کروڑ 90 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔

ٹرانسپورٹ کے شعبے کے لئے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال اس شعبے کے لئے صرف 5 لاکھ روپے رکھے گئے تھے ۔ اطلاعات کے لئے ایک کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے 12 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کے لئے 80 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ کے لئے 78 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔

بجلی کے منصوبہ جات کے لئے ایک ارب 31 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ تحقیق و ترقی کے لئے گزشتہ مالی سال کے 9 کروڑ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے لئے 15 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ بحالیات و آبادکاری کے لئے 11 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ سماجی و بہبود و ترقی نسواں کے لئے 4 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ سپورٹس ، یوتھ اینڈ کلچر کے لئے 14 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔

مواصلات و تعمیرات کے لئے 4 ارب 79 کروڑ 90 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔ سیراء کے لئے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔ محکمہ سیاحت کے لئے 14 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ سال 2015-16 کے لئے ریاستی وسائل سے 16 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد آمدن کی توقع ہے ۔ جبکہ منگلا ڈی م کی رائلٹی سے 78 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر کونسل سے حکومت آزاد کشمیر کو 13 ارب ملنے کی توقع ہے جبکہ وفاقی ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدن کا تخمینہ 16 ارب 75 کروڑ روپے ہے اس طرح جاریہ اخراجات کا تخمینہ 56 ارب 50 کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔

جبکہ ترقیاتی اخراجات 11 ارب 50 کروڑ رپوے ہوں گے ۔ وزیر خزانہ نے اجلاس کو بتایا کہ وزارت امور کشمیر کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں آزاد کشمیر میں جاریہ ترقیاتی سکیموں کے لئے ایک ارب 80 کروڑ روپے جبکہ مختلف وفاقی وزارتوں کے تحت وفاقی ترقیاتی پروگرام میں علیحدہ طور پر 32 ارب روپے کی رقم مہیا کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے انتہائی اہم منصوبہ جات مظفر آباد ، میرپور ، منگلا ایکسپریس وے ، تاؤبٹ مظفر آباد روڈ ، واٹر سپلائی سکیم ، چکسواری اور وویمن یونیورسٹی باغ جیسے اہم منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائے گا ۔

میڈیکل کالجز میرپور اور مظفر آباد کے علاوہ کیرن اور لیسوا بائی پاس سڑکات وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کے لئے جاری تعمیر نو و بحالی کے منصوبوں کے لئے 7 ارب روپے کی رقم بھی رکھی گئی ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں وزیر اعظم گرین کیپ سکیم کے لئے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔

جو ریاست سے بیروزگاری کے خاتمہ کے لئے انتہائی اہم کردار ادا کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم چودھری عبدالمجید کی خصوصی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے عالمی بینک اور ایشائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے 8 ارب 50 کروڑ روپے کے منصوبوں پر عملدرآمد کا آغاز کیا جائے گا ۔ چودھری لطیف اکبر نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کا یہ بجٹ عوام کے خوابوں کی تعبیر اور ایک نئے کشمیر کی بنیاد ہے ۔

جس میں پیداواری شعبہ جات کی ایلوکیشن میں 7 فیصد بنیادی ڈھانچے میں 8 فیصد اور سوشل سیکٹر میں 19 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم چودھری عبدالمجید مہاجرین کی بحالی میں اس قدر دلچسپی لیتے ہیں کہ انہوں نے اس مالی سال 2015-16 کے لئے 11 کروڑ رکھنے کے احکامات دیئے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی سال 2015-16 کے دوران 5 ہزار افراد کو خصوصی تربیت دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ان ہنر مند افراد کو آزاد جموں و کشمیر بینک کی جانب سے بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے تاکہ وہ اپنا ذاتی کاروبار شروع کر سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ میرپور کھڑی شریف کے مقام پر اسلامی یونیورسٹی ، ملٹری کالج میرپور اور پونچھ میڈیکل کالج راولا کوٹ کے لئے بھی ضروری فنڈز فراہم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں سڑکوں کو بہترین حالت میں رکھنا موجودہ حکومت کی ترجیح رہی ہے ۔ سال 2015-16 کے دوران بھی آزاد کشمیر بھر میں 725 کلو میٹر سڑکوں کو پختہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیکل کالجز کے ہمراہ ٹیچنگ ہسپتالوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے میرپور اور راولا کوٹ میں 250 بستروں کے ہسپتال بھی قائم کرے گی ۔

وزیر خزانہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نظم و نسق کو بہترین بنانے کے لئے بائیومیٹرک سسٹم کو سیکرٹریٹ ،نظامت ہاء ، ڈویژنل ہیڈکوارٹرز ، ہسپتالوں اور تعلیمی ادارہ جات تک توسیع دیئے جانے کا پروگرام بنایا ہے انہوں نے کہا کہ زراعت و لائیوسٹاک کی ترقی حکومت کی ترجیح رہی ہے کسانوں کو سہولت فراہم کرنے کے لئے حکومت نے کئی بڑے اقدامات کئے ہیں ۔

جس میں بلاسود قرضوں کا پروگرام بھی شامل ہے جو سال 2015-16 میں بھی جاری رہے گا
۔ وزیر خزانہ چودھری لطیف اکبر نے بتایا کہ غازی ملت سردار ابراہیم خان کی یادگار اس سال مکمل کر دی جائے گی اس کے علاوہ شہداء کشمیر اور شہداء منگ کی یادگاروں کی تعمیرات کے علاوہ حضرت لال بادشاہ کی یادگار بھی تعمیر کی جائے گی ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ صحافیوں کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے حکومت آزاد کشمیر میڈیا کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے ۔

مالی سال 2015-16 کے ترقیاتی میزانیہ میں مظفر آباد سنٹرل پریس کلب کی عمارت بنانے کے لئے بھی رقم مختص کر دی گئی ہے وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاحت کی ترقی کے لئے حکومت نے جو رقم مختص کی ہے اس سے ٹوریسٹ یزاٹ تتہ پانی ، دھیر کوٹ ، لیپہ ، چکار ، سدھن گلی اور تولی پیر کے منصوبوں کو بھی مکمل کیا جائے گا ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ آزاد کشمیر کے تمام سرکاری ملازمین کو وفاقی حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ہونے والا اضافہ اسی تاریخ اور انہیں شرائط کے تحت دیا جائے گا ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مخدوش مالی حالات کے باوجود حکومت آزاد کشمیر کے ریٹائرڈ ملازمین کے لئے وفاقی حکومت کی طرز پر کمیوٹیشن بحال کی ہے ۔ کمیوٹیشن کی اس بحالی پر اخراجات کا تخمینہ تقریباً 10 کروڑ روپے ہے جو موجودہ حکومت کا سینئر سٹییزن سے ہمدردی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کاوشوں سے پورے آزاد کشمیر میں 639 کلومیٹر سڑکات مکمل کی گئیں ۔

انہوں نے کہا کہ مہاجرین مقیم پاکستان کے لئے کوئٹہ ، پشاور ، مانسہرہ ، لاہور ، ایبٹ آباد ، شنکیاری ، سوات ، راولپنڈی اور بفہ میں ہاؤسنگ کالونیوں کے لے زمین خرید کر لی گئی ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ مہاجرین مقیم پاکستان کے آباؤ اجداد کی قیام پاکستان کے لئے لازوال قربانیاں ہیں ۔ جن میں صرف جموں میں اڑھائی لاکھ مسلمانوں کو شہید کیا گیا ہے مہاجرین مقیم پاکستان بے شمار مسائل کا شکار ہیں جن میں رہائشی اور قبرستان کے مسائل سرفہرست ہیں موجودہ حکومت نے پہلی بار ان مہاجرین کے لئے رہائشی و دیگر مسائل کے حل کے لئے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات میں ایک علیحدہ ڈویلپمنٹ سیکٹر قائم کیا ہے جس میں آئندہ مالی سال 110 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے اس طرح گزشتہ چار سالوں میں 4 نئی یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جا کر تدریسی عمل جاری و ساری ہے آزاد جموں و کشمیر مظفر آباد یونیورسٹی سمیت فی الوقت آزاد کشمیر میں پانچ نیورسٹیاں قائم ہجیں اس کے علاوہ آٹھمقام ، ہٹیاں بالا ، منگ اور فاروڈ کہوٹہ ( حویلی ) میں یونیورسٹی کیمپس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ مظفر آباد ، راولا کوٹ اور میرپور میں میڈیکل کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔

میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو فیکلٹی سے مکل یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی خصوصی کاوشوں سے مظفر آباد کوہالہ سڑک کا پراجیکٹ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اپنے وسائل سے ٹائیں ڈھلکوٹ روڈ پر کام کروایا گیا جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ کے متاثرین کی بحالی کے لئے عوام کا حق نمائندگی ادا کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مسائل حل کرائے ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ متاثرہ 337 تعلیمی ادارہ جات کی عمارات کی تکمیل کے لئے اسلامک ڈویلپمنٹ بنک کے تعاون سے پانچ ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے ۔ مزیر عمارات کی تعمیر کے لئے Funding کی فراہمی کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے عالمی بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے مالی تعاون سے 9 ارب روپے کے منصوبہ جات منظور ہو چکے ہیں اور یکم جولائی سے ان منصوبہ جات پر کام شروع کیا جا رہا ہے جس میں بڑی شاہراہیں بھی شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 1992 کی طے شدہ پالیسی کے تحت Inflation ریٹ کے مطابق وسائل کی فراہمی میں 14 فیصد سالانہ کا اضافہ ہونا چاہئے تھا جبکہ 2009 سے آج تک آزاد کشمیر کے ترقیاتی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا لیکن اس کے باوجود محدود مالی وسائل کے اندر ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے گئے ۔ انہوں کہا کہ آزاد کشمیر کی تاریخ میں کسی بھی پانچ سالہ دور میں پہلی مرتبہ 1183 کلومیٹر لنک روڈ نہ
صرف منظور ہوئیں بلکہ تقریباً 50 فیصد کے قریب مکمل بھی ہو چکی ہیں اور آئندہ مالی سال 725 کلومیٹر سڑکات کی پختگی کے لئے سکیم ہاء پر عملدرآمد شروع کروایا جائے گا ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت میں تلوچھی اور سہیلی سرکار پل ضلع مظفر آباد مکمل ہو کر ٹریفک کے لئے کھول دیئے گئے ہیں جبکہ ضلع میوپور میں رٹھوعہ ہریام پل کا 65 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ آزاد ریاست میں کشمیر بینک کے قیام ، توسیع اور اس کو شیڈول بینک بنانے کی کوشش ، سمندر پار کشمیریوں کو آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔

بینک آف آزاد جموں و کشمیر نے ریاست کے عوام کی معاشی ترقی کے لئے سرگرم عمل ہے ۔ کم آمدنی والے کاروباری حضرات و زمینداروں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے خصوصی سکیموں کا اجراء ان خصوصی سکیموں میں ٹریکٹرز ، سبزیاں ، زرعی سٹور ، مرغ بانی ، ڈیری ، شیپ اینڈ گوٹ فارمز شامل ہیں خواتین کو معاشرے کا فعال اور انکم جنریٹنگ گروپ بنانے کے لئے ایک پائلٹ پروجیکٹ ، خود کفیل خواتین خوشحالی کشمیر کے نام سے شروع کیا ہے جس کے تحت 100 تعلیم یافتہ ہندمند اور کاروبار شروع کرنے والی سنجیدہ خواتین کو کاروباری قرضہ جات دیئے جائیں گے بینک آف آزاد جموں و کشمیر اور آزاد کشمیر سمال انڈسٹریز کارپوریشن کے اشتراک سے ون ویلج ، ون پروڈکٹ سکیم شروع کی جا رہی ہے ۔

جس کے تحت 300 کاروباری یونٹس قائم کئے جائیں گے بینک آف آزاد جموں و کشمیر وہ واحد بینک ہے جس نے خواتین جو کہ آبادی کا 51 فیصد ہیں کی معاشی ترقی کے لئے بیشتر اقدامات کئے ۔ مظفر آباد اور میرپور میں خواتین برانچ کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں جملہ سٹاف خواتین پر مشتمل ہے آئندہ مالی سال ضلع پونچھ ، کوٹلی اور ضلع باغ میں بھی خواتین بنک پرانچز کے قیام زیر غور ہیں ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ تارکین وطن کشمیریوں کا پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ہے ۔ سمندر پار موجود یہہ لوگ دنیا بھر سے رقوم بھیجتے ہیں اور یہی لوگ زرمبادلہ کمانے کا اہم اور بنیادی ذریعہ ہیں بینک آف آزاد جموں و کشمیر نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی پی آر آئی سکیم کے تحت بعض معتبر مالیاتی اداروں کے ساتھ معاہدے کئے ہیں جس کے ذریعے دنیا بھر سے تارکین وطن رقوم آزاد کشمیر میں اپنے پیاروں کو بھیج سکتے ہیں اس مقصد کے لئے بنک آف آزاد جموں و کشمیر نے منی گرام انٹرنیشنل کے ساتھ بھی ای ک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت 200 ممالک کے تین لاکھ سے زائد مقامات سے رقوم کی ترسیل کے انتظامات کئے گئے ہیں اور یہ رقوم چند منٹوں میں بنک آف آزاد جموں و کشمیر کی کسی بھی برانچ سے حاصل کی جا سکتی ہیں ۔

آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کے وزیر خزانہ چودھری لطیف اکبر نے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے وزیر اعظم آزادکشمیر چودھری عبدالمجید کی جرات مندانہ ، ولولہ انگیز اور عوامی امنگوں کے مطابق قابل فخر قیادت میں ریاست کے اندر میگاپراجیکٹس کی بنیاد رکھی اور تعمیر و ترقی کا انقلاب برپا کر دیا ۔

انہوں نے اس موقع پر پیپلزپارٹی کے شہید قائدین ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔ چودھری لطیف اکبر نے پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جرات مندانہ قیادت کو سراہا اور چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ۔ چودھری لطیف اکبر نے سرینگر میں سبزہلالی پرچم لہرانے والے کشمیری عوام کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا اور پاکستان کے جھنڈے سے کشمیریوں کی محبت کو انمول قرار دیا ۔

انہوں نے کشمیر پر انتہائژی مضبوط موقف اپنانے پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی قیادت کو بھی سراہا ۔ وزیر خزانہ نے خاص طور پر وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا اور کہاکہ آزاد کشمیر میں ترقیاتی عمل میں حکومت پاکستان کا تعاون ہمارے لئے انتہائی اہم ہے ۔ وزیر خزانہ نے مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اسی وقت ممکن ہے جب کشمیریوں کا ان
کا حق خودارادیت ملے گا اور کشمیریوں کا حق خودارادیت الحاق پاکستان ہے ۔

انہوں نے بھارت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی فروج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہی ہے انہوں نے کہا کہ بیس کیمپ کی حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے اور ہم اس وقت تک چین سے چنہیں بیٹھیں گے جب تک پوری ریاست کا الحاق پاکستان کے ساتھ نہیں ہو جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ” را “ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں کر رہی ہے مگر کشمیری عوام اپنی مسلح افواج کے ساتھ مل کر دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا بچہ بچہ سبز ہلالی پرچم کے لئے کٹ مرنے کو تیار ہے کیونکہ پاکستان ہمیں اپنی جان سے بھی عزیز ہے ۔

متعلقہ عنوان :