پرویز مشرف کے ساتھیوں سے جان چھڑائیں؛ نوازشریف پر ن لیگی رہنماؤں کا دباؤ

پیر 15 جون 2015 16:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف پر ان کے وفادار ساتھیوں کی جانب سے سخت دباؤ ہے کہ وہ 1999ء میں مسلم لیگی حکومت کے خاتمے کے بعد پرویز مشرف کا ساتھ دینے والوں سے جان چھڑائیں، اور انہیں پارٹی سے نکال باہر کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وزیراعظم نواز شریف کے ایک قریبی ساتھی نے میڈیا کو بتایا کہ کہ ق لیگ میں شامل ہونے والوں نے قیادت کو دھوکہ دیا، وہ اب کابینہ میں شامل ہیں۔

یہ بات اب وزیراعظم کا ساتھ دینے والوں کیلئے قابل قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ وفاداریاں بدلنے والے ان لوگوں نے پارٹی کا مشکل میں ساتھ دینے والوں کی حق تلفی کی ہے۔ وزیراعظم بھی یہ بات مانتے ہیں مگر وہ انہیں فارغ کرنے سے گریزاں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو بتایا کہ لوگوں کے لئے دروازے بند نہیں کئے جاسکتے۔

وفاداروں کا خیال ہے کہ مخالفین کا پارٹی میں خیرمقدم کیا جائے مگر انہیں اہم عہدے اور وزارتیں نہیں دینی چاہئیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چودھری نے کہا کہ بہت سے تحفظات پائے جاتے ہیں، وفادار کارکن مشرف کی ٹیم کو کابینہ میں شامل کرنے پر خوش نہیں مگر یہ ہماری سیاست کا طریقہ ہے، ہمیں یقین ہے کہ کابینہ میں توسیع کے بعد مرکز اور پنجاب میں نئے وزرا وفاداریاں بدلنے والوں میں سے نہیں بلکہ کمٹڈ کارکنوں سے ہوں گے۔

مشرف دور کے کچھ لوگ کابینہ میں لئے گئے ہیں مگر وزیراعظم مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ امیر مقام، اویس لغاری، سکندر حیات بوسن، زاہد حامد، ماروی میمن، دانیال عزیز مشرف کی ٹیم میں شامل تھے اور وہ مسلم لیگ ن میں بھی اہم عہدوں پر ہیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ ھارون اخترکو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنانے پر کسی بھی وفادار کارکن کی حوصلہ شکنی نہیں کی گئی ان کی تعنیاتی کا پارٹی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ ان کو ان کے تجربے کی بنیاد پر وزیر اعظم کا معاون خصوصی مقر ر کیا گیا ہے کیونکہ بعض اوقات حکمران جماعت کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے جن کا ماضی بے داغ ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ 2001 میں مسلم لیگ ( ن)کے چند ممبران نے پارٹی کو توڑ کر میاں اظہر کی قیادت میں نئی پارٹی بنائی بعدازاں پارٹی کی صدارت چوہدری شجاعت حسین کو سونپ دی گئی جسکے بعد پرویز مشرف سے قریبی تعلقات کی بناء پر یہ پارٹی کنگ پارٹی بن گئی طلال چوہدری کے اس بیان پر پاکستان مسلم لیگ ( ق) کے رہنما و سینیٹر سیعد الحسن مندو خیل کا کہنا ہے کہ پاکستانی سسٹم میں یہ چلتا رہتا ہے کہ کوئی پارٹی اقتدار میں ہوتی ہے تو لوگ اس پارٹی میں شامل ہوجاتے ہیں اور جب اس پر کڑا وقت آتا ہے تو اس سے کنارہ کر لیتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے ایسے وزراء ہیں جو شوکت عزیز کی کابینہ میں شامل تھے اور آج وہ مسلم لیگ ن کا دفاع کررہے ہیں لہذا یہ کلچر ختم ہونے والا نہیں ہے ہمیں سیا سی نظام کو مضبوط کرنا ہوگا کارکنوں کو اپنی پارٹی کے ساتھ اس بات عہد کرنا چاےئے کہ انہیں ہر حال میں پارٹی کے سا تھ وابستہ ہونا چاےئے