جوڈیشل کمیشن نے اضافی بیلٹ پیپرز والے قومی اسمبلی کے12حلقوں کا ریکارڈ طلب کرلیا ، الیکشن کمیشن مقررہ ایک گھنٹے میں ریکارڈ پیش نہ کرسکا

ہم دھاندلی کی تحقیقات کررہے ہیں ، یہ جوڈیشل نہیں انکوائری کمیشن ہے ، این اے 222 کے علاوہ اسلام آباد کے ایک حلقے کا بھی ریکارڈ دیا جائے ، کارروائی سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آگے بڑھائی ، جتنے گواہ بلوانے تھے بلوا لئے ، اب سلسلہ ختم ہوگیا ، فارم 15 سے ہمیں کوئی معاونت نہیں ملی ، بڑی تعداد میں فارم 15 گمشدہ ہیں، جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس ناصر الملک کے ریمارکس

پیر 15 جون 2015 17:40

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء ) 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل انکوائری کمیشن نے الیکشن کمیشن سے اضافی بیلٹ پیپرز والے قومی اسمبلی کے بارہ حلقوں کا ریکارڈ طلب کرلیا ، الیکشن کمیشن مقررہ ایک گھنٹے میں جوڈیشل انکوائری کمیشن کو 12 حلقوں کا ریکارڈ مہیا نہ کرسکا ، چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ ہم دھاندلی کی تحقیقات کررہے ہیں ، یہ جوڈیشل کمیشن نہیں انکوائری کمیشن ہے ، این اے 222 کے علاوہ اسلام آباد کے ایک حلقے کا بھی ریکارڈ دیا جائے ، جن حلقوں میں سب سے زیادہ اضافی بیلٹ پیپرز کی بات ہوئی ہے ان حلقوں کا ریکارڈ منگوا کر جائزہ لیتے ہیں ، کارروائی سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آگے بڑھائی ، تحریک انصاف کے کہنے پر ملک بھر سے فارم 15 منگوائے ، جتنے گواہ بلوانے تھے بلوا لئے ، اب سلسلہ ختم ہوگیا ہے ، فارم 15 سے ہمیں کوئی معاونت نہیں ملی ، بڑی تعداد میں فارم 15 گمشدہ ہیں ، جوڈیشل انکوائری کمیشن کے معاون کے کے آغا نے راولپنڈی اسلام آباد کے انتخابی مواد سے متعلق مال خانوں پر اپنی رپورٹ پیش کردی ، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان غوث بخش ، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر مراد علی پر وکلاء نے جرح مکمل کرلی ، جوڈیشل انکوائری کمیشن کا اجلاس (آج) منگل دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔

(جاری ہے)

پیر کو جوڈیشل انکوائری کمیشن کے اجلاس میں سابق نگران وزیراعلیٰ بلوچستان غوث بخش نے بیان حلفی جمع کروا دیا ، بی این پی کے وکیل شاہ خاور نے سابق نگران وزیراعلیٰ بلوچستان غوث بخش باروزئی پر جرح کی ، غوث بخش نے جوڈیشل کمیشن کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ مجھے یا د نہیں کہ این اے 269 کے آر اوز کون تھے ، یہ درست تھا کہ میں نے چیف سیکرٹری کے مشورے پر کچھ تبادلے کیے ، میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اپنی پریس کانفرنس میں دھاندلی کا نہیں گستاخی کا لفظ استعمال کیا تھا ، میں نے 23 مارچ 2013 کو عہدے کا حلف اٹھایا ، عام انتخابات کے انعقاد کیلئے بہترین اقدامات کیے ، میں بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال دیکھ رہا تھا ، شاہ خاور نے غوث بخش سے سوال کیا کہ کیا آپ کے بھائی سپریم کورٹ اور الیکشن ٹربیونل میں گئے تھے ؟ جس پر غوث بخش نے جواب دیا کہ الیکشن ٹربیونل اور سپریم کورٹ سے درخواستیں خارج ہوگئی تھیں ، خاران ، خضدار اور پنجگور میں آر اوز کی تعیناتی مشاورت سے ہوئی ۔

عہدہ سنبھالنے کے بعد کسی افسر کا اکیلے تبادلہ نہیں کیا ۔ تعیناتی الیکشن کمیشن اور بلوچستان انتظامیہ میں کورآڈینیشن سے ہوئی ۔ ڈی پی او پنجگور مراد علی نے جوڈیشل کمیشن کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ تمام امیدوار مجھے ملنے میرے دفتر آئے تھے ، امیدواروں نے امن وامان ووٹرز کی کم تعداد کا زبانی شکوہ کیا ، تمام امیدواروں نے پولنگ ڈے موخر کرنے کا زبانی کہا تھا ، میں نے کہا کہ متعلقہ آر اوز کے ذریعے تحریری درخواست دیں ، متعلقہ آر اوز نے امیدواروں کی جانب سے درخواستیں بھجوائیں ، میں نے درخواستیں الیکشن کمشنر بلوچستان کو ارسال کردیں ۔

پی بی 42 اور 93 میں 72 پولنگ سٹیشن تھے 26 میں پولنگ نہیں ہوئی ، آر اوز نے بتایا کہ کچھ پولنگ سٹیشنز پر پولنگ نہیں ہوئی ، صوبائی الیکشن کمیشن کو 26 سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا کہا مگر ایسا نہیں ہوا ۔ جوڈیشل انکوائری کمیشن کے اجلاس میں تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ انکوائری کمیشن ریٹرننگ افسران سے تحقیقات کرے ، جس پر چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ یہ انکوائری کمیشن ہے ، انکوائری کمیشن ہی رہے گا ، اس میں کوئی مرحلے نہیں ہیں ، تحریک انصاف کی درخواست سے مطمئن نہیں ہیں ، آپ ہمیں سفارشات دیں ، ہم انہیں دیکھ لیں گے ۔

حفیظ پیرزادہ نے دلائل دیئے کہ اب تک کی انکوائری کمیشن کی کارروائی سے بہت سی چیزیں واضح ہوگئی ہیں ، جن حلقوں میں زائد بیلٹ پیپرز بھجوائے گئے ، وہ بھی واضح ہے ۔ زائد بیلٹ پیپرز والے حلقوں کے معاملے پر کمیشن کی معاونت کرینگے ۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کے معاون کے کے آغا نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے مال خانوں کا دورہ کیا اور فارم 15 سے متعلق اپنی رپورٹ مرتب کی ۔

چیف جسٹس ناصر الملک نے رپورٹ کی کاپی تمام سیاسی جماعتوں کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ فارم 15 سے معلومات ملتی ہیں کہ کتنے بیلٹ پیپرز استعمال ہوئے ، کمیشن نے اپنے اختیارات استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی ، فرض کریں اگر 40 سے 50 فیصد فارم پندرہ غائب ہوئے تو کیا طریقہ کار اپنانا چاہیے ۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے جواب دیا کہ نادرا کی پری سکین رپورٹ سے اصل صورتحال سامنے آئے گی ۔

جوڈیشل انکوائری کمیشن نے کمیشن کے معاون کے کے آغا کی اسلام آباد اور راولپنڈی کے انتخابی مواد سے متعلق مال خانوں کی رپورٹ پیش کردی گئی ۔ کمیشن کے معاون کے کے آغا نے فارم 15 حاصل کرنے کیلئے بیگ کھولنے کے مرحلے پر مال خانوں کا دورہ کیا تھا ۔ کمیشن کے معاون کے کے آغا کی تین صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابی مواد رکھنے والے مال خانے انتہائی چھوٹے خانوں پر مشتمل ہیں ، مال خانے میں قومی اسمبلی کے 250 اور 100 تھیلے صوبائی اسمبلی کے رکھے گئے ہیں ، تمام مواد کو منظم انداز میں محفوظ نہیں کیا گیا ، مال خانے میں رکھے گئے پولنگ بیگ کھلے نہیں پائے گئے ، پولنگ بیگز کو سربمہر نہیں کیا گیا تھا رسیوں کی مدد سے باندھ کر بند کیا گیا تھا ۔

جوڈیشل انکوائری کمیشن میں گواہوں پر جرح کرنے سے متعلق ایم کیو ایم کی استدعا مسترد کردی ۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ گواہوں کی فہرست پیش کرنے اور جرح کرنے سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں ہدایت تھی ، تحقیقات کے اس مرحلے پر گواہ پیش کرنے اور جرح کرنے کی درخواست منظور نہیں ہوسکتی ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ ایک کروڑ 15 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ۔

چیف جسٹس ناصرالملک نے جواب دیئے کہ سیاسی جماعتوں کے وکلاء کی کمیشن کی تحقیقات ختم ہونے تک معاونت درکار ہے ، کمیشن کے بے پناہ اختیارات ہیں ، اقدامات کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی ۔ بتایا جائے کہ اہم انتخابی ریکارڈ مال خانوں میں کیسے رکھا جاتا ہے ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ انتخابی ریکارڈ کو ایسے محفوظ رکھنے پر بہت سے سوال اٹھتے ہیں ، متعدد پولنگ سٹیشن کے فارم 15 نہیں ملے ، بعض حلقوں میں اضافی بیلٹ پیپرز بھجوائے گئے ، فارم 15 بیلٹ پیپرز کا مکمل ریکارڈ ہوتا ہے ۔

چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آگے بڑھائی ، تحریک انصاف کے کہنے پر ملک بھر سے فارم 15 منگوائے ، جتنے گواہ بلوانے تھے بلوا لئے ، اب سلسلہ ختم ہوگیا ہے ، فارم 15 سے ہمیں کوئی معاونت نہیں ملی ۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کمیشن کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی کے 10 حلقوں سے فارم 15 کا ریکارڈ نہیں آیا ،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے پہلے کیوں نہیں بتایا ، ہم اپنے اختیارات استعمال کرتے ، ہمیں ان حلقوں کا بتایا جائے ، اب تک کتنے حلقوں کے فارم 15 موصول ہوچکے ہیں جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی کے 260 حلقوں کے فارم 15 موصول ہوچکے ہیں ۔

جوڈیشل انکوائری کمیشن نے الیکشن کمیشن سے اضافی بیلٹ پیپرز والے 12 حلقوں کا ریکارڈ ایک گھنٹے میں طلب کرلیا ۔ ان حلقوں میں تحریک انصاف کے 2 اور (ن) لیگ کے 8 حلقے شامل ہیں ۔ این اے 21 ، 34 ، 43 ، 53 ، 118 ، 119 ، 125 ، 130 ، 157 اور 171 شامل ہیں ۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے جواب دیئے کہ این اے 222 کے علاوہ اسلام آباد کے ایک حلقے کا بھی ریکارڈ دیا جائے ، جن حلقوں میں سب سے زیادہ اضافی بیلٹ پیپرز کی بات ہوئی ہے ، ان حلقوں کا ریکارڈ منگوا کر جائزہ لیتے ہیں ، جوڈیشل انکوائری کمیشن کی طرف سے ایک گھنٹے کی مہلت میں الیکشن کمیشن ریکارڈ پیش نہ کرسکی ، الیکشن کمیشن نے طلب کردہ حلقوں کا ریکارڈ 2 گھنٹے بعد پیش کیا ۔ (عمر)