پاکستان اسٹیل کو برباد کرنے والوں کے احتساب کے بجائے نجکاری قبول نہیں، پاسلو

ملازمین کو فوری طور پر تنخواہیں ادا کی جائیں احتجاجی مظاہرے سے ظفرخان،اکبر باریجو و دیگر کا خطاب

پیر 15 جون 2015 18:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) پاکستان اسٹیل کی نجکاری در اصل آئی ایم ایف کا ایجنڈہ ہے جسے پورا کرنے کیلئے حکمراں پوری مستعدی دکھا رہے ہیں مگر ملازمین اپنے اتحاد کے ذریعے اسے ناکام بنادیں گے یہ اعلان جنرل سیکریٹری پاسلو ظفر خان نے ملازمین کے ایک بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پر حاجی خان لاشاری صدر پاسلو ، اکبر ناریجو، یاسین جامڑو، طارق اعوان و دیگر نے خطاب کیا جنرل سیکریٹری پاسلو ظفر خان نے مزید کہا سابقہ دور میں منافع بخش ادارے کو دانستہ تباہ کیا گیا جس کی وجہ سے وہ ادارہ جہاں مہینے کی پہلی تاریخ سے قبل سیلری مل جایاکرتی تھی آج چار چار ماہ ملازمین تنخواہوں، میڈیکل ، پراویڈنٹ فنڈ، گریجوٹی و دیگر مراعات سے محروم کردیئے گئے جبکہ ان حالات کو جواز بناکر واحد فولاد ساز ادارہ کی نجکاری کیلئے کام تیز کر دیا گیا ہے اور گذشتہ دنوں آئی ایم ایف کے وفد نے بھی پاکستان اسٹیل کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا ضرورت تو اس بات کی ہے کہ ادارے کو دیوالیہ کرنے کے ذمہ داران کیخلاف سپریم کورٹ کی جانب سے کرپشن کیس کے از خود نوٹس پر توجہ دی جاتی اور کرپشن کے مرکزی کرداروں کو قرار واقعی سزا دی جاتی مگر مفاہمت کے نام پر کرپشن کے مرکزی کرداروں کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے جبکہ ادارے اور اس کے ملازمین کے تحفظ کے لیئے کوئی اقدام نہیں کیئے جارہے او ر پرو پیگنڈہ یہ کیا جارہا ہے کہ اسٹیل مل اب چلنے کے قابل نہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اسٹیل جیسا عظیم ادارہ دوبارہ ہم20 سال میں میں بھی نہیں لگا سکتے اور پاکستان اسٹیل کے بغیر صنعتی اور دفاعی پیداوار میں خود کفالت کا تصور بھی نہیں کر سکتے مگر اس کے باوجود ارباب اختیار اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے گریز کررہے ہیں اور سنجیدہ اقدامات اور احتساب سے گریز کررہے ہیں تاکہ ملازمین کو مزید ہراساں کیا جاسکے مقررین نے زور دیا کہ رمضان سے قبل ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں نجکاری کے بجائے کرپشن کے ذمہ داران کا احتساب کیا جائے تاکہ لوٹی گئی دولت واپس اسٹیل مل کو دلائی جاسکے ورنہ پاسلو تمام افسران اور ورکرز کی تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرتے ہوئے حکمرانوں کے خلاف بھر پور احتجاج کے گی اور احتجاج کا دائرہ کراچی سے اسلام آباد تک پھیلایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :