صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا کیلئے آئندہ مالی سال 2015-16 کے بجٹ تخمینہ جات کی منظوری دیدی

تخمینہ جات میں بلدیات، تعلیم، صحت، سڑکوں اور توانائی کو آئندہ مالی سال کیلئے ترجیحی شعبے قرار دیا گیا تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں ،پنشن میں دس فیصد اور میڈیکل الاؤنس میں 25 فیصد اضافے کی منظوری سرکاری ملازمین کے 2010 اور2012 کے ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہوں میں ضم کرنے کا فیصلہ

پیر 15 جون 2015 20:18

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں خیبرپختونخوا کیلئے آئندہ مالی سال 2015-16 کے بجٹ تخمینہ جات کی منظوری دے دی گئی ہے ان تخمینہ جات میں بلدیات، تعلیم، صحت، سڑکوں اور توانائی کو آئندہ مالی سال کیلئے ترجیحی شعبے قرار دیا گیا ہے اور ان کے ترقیاتی پروگرام میں موجودہ مالی سال کی نسبت اگلے مالی سال میں 19 سے 82 فیصدتک اضافہ تجویز کیا گیا ہے صوبائی حکومت کے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اور میڈیکل الاؤنس میں 25 فیصد اضافے کی منظوری کے علاوہ صوبائی سرکاری ملازمین کے 2010 اور2012 کے ایڈہاک ریلیف کو اُن کی بنیادی تنخواہوں میں ضم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا کابینہ نے گریڈ ایک سے پانچ تک تمام سرکاری ملازمین کی ڈبل اپ گریڈیشن، گریڈ 6 سے 15 تک کے صوبائی ملازمین کی ایک درجہ ترقی اور گریڈ16 کے ملازمین کو ایک درجہ ترقی کے بجائے دس ہزار روپے معاوضہ کی تجویز کی منظوری بھی دے دی ہے اجلاس کے دوران آئندہ مالی سال کیلئے صوبے کی آمدن اور اخراجات سے متعلق اُمور اور خصوصاً سالانہ ترقیاتی پروگرام، بلدیاتی اداروں کیلئے تجویز کئے گئے ترقیاتی وسائل، رواں مالی سال میں ترقیاتی سکیموں کیلئے مختص کئے گئے فنڈز کے استعمال ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے اقدامات اور غریب مستحقین کی امداد کیلئے مجوزہ وسائل تمام شعبوں کے بجٹ اُمور پر تفصیلی غور کیا گیا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے آئندہ مالی سال کیلئے صوبائی حکومت کی ترقیاتی حکمت عملی بیان کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام(اے ڈی پی) کے استعمال کے حوالے سے میڈیا میں دیا جانے والا یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ مالی سال کے اختتام پر غیر استعمال شدہ اے ڈی پی فنڈ ضائع یا منسوخ ہو جائیں گے اُنہوں نے واضح کیا کہ صوبائی اے ڈی پی کے غیر استعمال شدہ فنڈ اگلے سال کی جاری ترقیاتی سکیموں کیلئے مختص کردیئے جاتے ہیں جبکہ ان مالی وسائل کے کم استعمال سے متعلق اطلاعات بھی غلط اور بے بنیاد ہیں اُنہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت سمیت تمام بڑے شعبوں نے ترقیات کی مد میں اپنی حد سے بھی زیادہ اخراجات کئے جس کیلئے اُنہیں 15 سے 20 ارب روپے زیادہ فراہم کئے گئے تھے اور خدمات کے شعبوں کی یہ کارکردگی حوصلہ افزا اور قابل تحسین ہے اُنہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت بلدیات کے ترقیاتی فنڈز کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں صوبائی اے ڈی پی کیلئے سو ارب روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ آئندہ سال کیلئے بھی صوبائی اے ڈی پی کیلئے اتنی ہی رقم رکھی گئی ہے اُنہوں نے کہا کہ آئندہ سال کیلئے بلدیاتی اداروں کیلئے تجویز کئے گئے 42 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز ایک سو ارب روپے کی صوبائی اے ڈی پی کے علاوہ ہیں اور ہم نے صوبائی اے ڈی پی میں کسی کمی کے باوجوداپنے مالی نظم و ضبط سے اس رقم کا بندوبست کیا ہے پرویز خٹک نے بتایا کہ صوبائی حکومت کے فنانشل ڈسپلن کی وفاقی حکومت نے بھی تعریف کی ہے اور خزانے و منصوبہ بندی سمیت ہمارے سرکاری محکمے بھی اس کیلئے لائق تحسین ہیں اُنہوں نے کہا کہ دو سالوں میں اے ڈی پی میں 90 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ آئندہ سال 42 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں غریبوں کیلئے سستا آٹا اور گھی سکیمیں جاری رہیں گی جبکہ کسانوں کو گند م کا بیج مفت فراہم کیا جائے گا مزید چھوٹے ہائیڈل پاور منصوبے شروع کئے جائیں گے اور بے روزگاری پر قابوپانے کیلئے پائیدار صنعتی ترقی کے اقدامات کئے جائیں گے اُنہوں نے کہا کہ ترکی کے اشتراک سے ترک اکنامک زون کے علاوہ صوبے میں تین نئے ایکسپورٹ پروسسینگ زونز کا قیام بھی آئندہ سال کے منصوبوں میں شامل ہے جبکہ پیہو اور ملاکنڈ کے بجلی گھروں کی 97 میگا واٹ بجلی کے استعمال کیلئے بھی ایک صنعتی بستی قائم کی جائے گی اُنہوں نے بتایا کہ صوبے کی گیارہ صنعتی بستیوں کا انتظام بھی نجی کمپنی کے حوالے کردیا گیا ہے جہاں اب تمام اطلاعات و خدمات اور سہولیات ون ونڈو آپریشن کے تحت دستیاب ہوں گی وزیراعلیٰ نے بتایا کہ گریڈ ایک سے 15 تک کے ملازمین کی تاریخی اپ گریڈیشن کی جارہی ہے جبکہ گریڈ17 اور اس سے اوپر کے افسران کی تنخواہوں اور مراعات میں ایک فارمولے کے تحت اضافے کے اقدامات آئندہ چھ ماہ میں متوقع ہیں انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ کے شعبہ میں نجی شعبہ کے اشتراک سے دو بڑے منصوبے بھی مکمل کئے جارہے ہیں جن پر سرکاری وسائل بہت کم خرچ ہوں گے جبکہ ان پر فی کنال رائلٹی کی صورت میں صوبائی حکومت کو 50 ارب روپے تک آمدن کی توقع ہے وزیراعلیٰ نے کابینہ کو بتایا کہ کرنل شیر خان کلے صوابی سے چکدرہ پل تک سوات موٹروے منصوبے کیلئے اراضی حاصل کر لی گئی ہے اور 55 ارب روپے لاگت کے اس موٹروے کا 83 کلومیٹر فاصلہ اور سفری دشواریاں کم کرنے کیلئے منصوبے میں ایک ٹنل شامل کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :