وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پشاور میں میٹر و بس منصوبے کو ناقابل عمل قراردیدیا

وفاقی حکومت میٹرو بس منصوبے کے بجائے چمکنی سے حیا ت آباد تک ماس ٹرانزٹ سسٹم کے منصوبے کیلئے موجودہ ریلوے ٹریک کے ساتھ ریلوے کی اضافی اراضی صوبائی حکومت کو لیز پر فراہم کرے ،پرویز خٹک کاصوبائی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دورا ن کٹوتی کی تحریک کا جواب

پیر 22 جون 2015 21:35

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پشاور میں میٹر و بس منصوبے کو ناقابل عمل ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 جون۔2015ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے پشاور میں میٹر و بس کو ناقابل عمل قراردیتے ہوئے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس کے بجائے چمکنی سے حیا ت آباد تک ماس ٹرانزٹ سسٹم کے منصوبے کیلئے موجودہ ریلوے ٹریک کے ساتھ ریلوے کی اضافی اراضی صوبائی حکومت کو لیز پر فراہم کرے ۔

(جاری ہے)

پیر کے روز صوبائی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران رکن اسمبلی بخت بیدار کی کٹوتی کی تحریک کے جواب میں وزیراعلیٰ نے پشاور، چارسدہ، نوشہرہ اور مردان کو فاسٹ ٹریک ریلوے سسٹم سے منسلک کرکے چاروں اضلاع کے عوام کو بین الاضلاعی سفر کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے اُنہوں نے کہا کہ اس نظام کیلئے ان اضلاع میں موجودہ ریلوے ٹریک کو ہی استعمال میں لایا جا سکتا ہے جو فی الحال بے کار پڑا ہے اُنہوں نے کہا کہ پشاور، چارسدہ، نوشہرہ اور مردان کو ریلوے ٹریک کے ذریعے ملاکر فاسٹ ٹریک ٹرین چلائی جا ئے تو سفری سہولیات کااس سے بہتر اور جدید منصوبہ کوئی نہیں ہو گا اُنہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کی فیزبلٹی کیلئے سروے کاکام جلد شروع کیا جارہا ہے اور وفاقی حکومت قابل عمل ہونے کی صورت میں اس منصوبے پر اگر آمادہ ہو جائے تو صوبائی حکومت اپنے وسائل سے یہ منصوبہ مکمل کرنے کیلئے تیار ہے پرویز خٹک نے کہا کہ پشاور میں میٹرو بس شروع کرنے پر کم ازکم 45 ارب روپے اور ہر سال چار یا پانچ ارب روپے کی سبسڈی درکار ہو گی جو ہمار ا غریب صوبہ برداشت نہیں کر سکتا اُنہوں نے کہا کہ اس کے بجائے وفاقی حکومت اگر چمکنی سے حیا ت آباد تک ریلوے ٹریک کے ساتھ موجود اراضی ماس ٹرانزٹ سسٹم کیلئے صوبائی حکومت کو فراہم کردے تو 25 کلومیٹر ماس ٹرانزٹ سسٹم دس بارہ ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہو سکتا ہے اور اس سے پورے پشاور کو سفر کی بہترین سہولیات میسر آئیں گی ۔