ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزمان سے تفتیش کیلئے دو رکنی برطانوی ٹیم اگلے ہفتے پاکستان آئے گی، تین گرفتار ملزمان سے پوچھ گچھ کیلئے جے آئی ٹی بنائی جائے گی، ایان علی کیس وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کا نہیں بلکہ کسٹم انٹیلی جنس کا کیس ہے

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 23 جون 2015 21:31

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزمان سے تفتیش کیلئے دو رکنی ..

اسلام آباد ۔ 23 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 جون۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزمان سے تفتیش کیلئے دو رکنی برطانوی ٹیم اگلے ہفتے پاکستان آئے گی، برطانیہ سے اچھے تعلقات ہیں ان کے ساتھ تعاون کرنا ہماری ذمہ داری ہے، تین گرفتار ملزمان سے پوچھ گچھ کیلئے جے آئی ٹی بنائی جائے گی، ایان علی کیس وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کا نہیں بلکہ کسٹم انٹیلی جنس کا کیس ہے، یہ دیکھنا ہوگا کہ اس کے پیچھے کون ہے۔

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ لندن میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے برطانوی حکومت اور پولیس کی متعدد درخواستیں حکومت پاکستان کو موصول ہو چکی تھیں، اس حوالے سے 2 ماہ قبل ایک شخص کو کراچی سے گرفتار کیا گیا جو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت زیر تفتیش ہے‘ ہم نے برطانیہ کو سفارتی ذرائع سے اطلاع دی ہے کہ پہلے مرحلہ میں وہ اس شخص سے تفتیش کرسکتے ہیں، 2 رکنی برطانوی پولیس کی ٹیم اگلے ہفتے پاکستان پہنچے گی۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہاکہ اس کے علاوہ 2 افراد گرفتار ہوئے ہیں تاہم نہ تو ا بھی تک برطانوی ہائی کمشنر سے کوئی بات ہوئی ہے اور نہ ہی خصوصی پرواز سے ان افراد کو کوئٹہ سے اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ سے اچھے تعلقات ہیں، ان کے ساتھ تعاون کرنا ہماری ذمہ داری ہے، ہم مختلف معاہدوں میں ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں، ہمارے لئے بھی یہ کیس انتہائی اہم ہے، یہ ایک اہم پاکستانی شخصیت کا قتل ہے۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ عمران فاروق قتل کیس کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے تاہم یہ وقوعہ لندن میں ہوا اور مقدمہ بھی وہیں چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ3 ملزمان زیرحراست ہیں، اس کیس کے بین الاقوامی اثرات ہیں، یہ اہم اور حساس مسئلہ ہے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ میڈیا کو تمام صورتحال سے آگاہ رکھا جائیگا ان ملزمان کو اسلام آباد لایا جائیگا جہاں پر برطانوی تفتیشی ٹیم ان سے تفتیش کرے گی۔

اس کیس کیلئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے جو پہلے خود تحقیق کرے گی بعد میں وہ برطانوی حکام کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرے گی۔ ایان علی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہاکہ میری کوشش ہوتی ہے کہ کوئی بے ضابطگی دیکھوں تو اس کا نوٹس لوں ۔ ایان علی کیس وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کا نہیں بلکہ کسٹم انٹیلی جنس کا کیس ہے، انہوں نے اس کا چالان مکمل کر لیا ہے۔

اس حوالے سے (آج) بدھ کو وزیر خزانہ سے ایک میٹنگ ہوگی، اس کیس کے دیگر پہلو بھی دیکھیں گے، ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ ایان علی کے پیچھے کون ہے اور پیسے کس کے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم کے وفد سے ہونے والی ملاقات میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس پر بات چیت ہوئی۔ ایم کیو ایم کے وفد کو یقین دلایا ہے کہ تمام عمل میں شفافیت یقینی بنائی جائیگی۔

وزیر داخلہ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی وضاحتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زرداری کو ایسی تقریر نہیں کرنی چائیے تھی جس کی اب وضاحتیں دینی پڑرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کے بیان سے سول ملٹری تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑا، شہداء کے لواحقین کیلئے زمین دے کر سندھ حکومت نے ایک اور سنگین مذاق کیاہے جس پر عقل بھی حیران ہے۔ اگر یہ 2000-01ء کا معاملہ ہے تو اس وقت حکومت بھی فوج کی تھی اور سندھ میں بھی ان کے اپنے لوگ تھے تو زمین لینے میں کیا قدغن تھی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی حکام کو قانونی مدد دی ہے جس میں اضافہ ہو رہا ہے اگر مزید ضرورت ہوئی تو ان کی مدد کی جائیگی۔