ریپ بھارت میں تیزی سے بڑھتا ہوا جرم ہے اکثر واقعات رپورٹ نہیں ہوتے امریکی رپورٹ

مقبوضہ کشمیر، شمال مشرقی جھاڑکنڈ اور چھتیس گڑھ میں نچلی ہندو ذات دلت اور قبائلی خواتین غیر محفوظ ہیں

اتوار 28 جون 2015 13:40

ریپ بھارت میں تیزی سے بڑھتا ہوا جرم ہے  اکثر واقعات رپورٹ نہیں ہوتے ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 جون۔2015ء) انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریپ بھارت میں تیزی سے بڑھتا ہوا جرم ہے تاہم اس جرم کے حوالے سے اکثر واقعات رپورٹ نہیں ہوتے۔رپورٹ کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق سال 2013ء میں بھارت بھر میں ریپ کے 33 ہزار 707 کیسز رپورٹ ہوئے (یہ وہ کیسز ہیں جو رپورٹ ہوسکے ہیں) جو گذشتہ سال 2012ء کے مقابلے میں 35.2 فیصد زائد ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر، شمال مشرقی جھاڑکنڈ اور چھتیس گڑھ میں نچلی ہندو ذات دلت اور قبائلی خواتین غیر محفوظ ہیں، جو یا تو ریپ کا شکار ہوئیں یا پھر اْن سے ریپ کی کوشش کی گئی۔بھارت کے قومی جرائم کے اعداد شمار کے مطابق دیگر قوموں کی خواتین کے مقابلے میں ہندووٴں کی نچلی ذات دلت کی خواتین ریپ کا زیادہ شکار ہوتی ہیں اس کے علاوہ ملک بھر میں اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں بچوں سے زیادتی کے کیسز بھی ایک عام سی بات ہے حکومت بچوں سے زیادتی کے قانون کے حوالے سے لوگوں میں آگہی بیدارکرنے میں بھی ناکام ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ ماوٴ باغیوں کے زیر انتظام علاقوں اور شمال مشرقی ریاستوں میں باغیوں کی جانب سے انتہائی قسم کی قانونی خلاف ورزیاں سامنے آرہی ہیں، ان میں قتل، اغوا برائے تاوان، تشدد، ریپ، بھتہ اور بچوں کو اپنے سپاہی کے طور پر استعمال کرنے کے جرائم شامل ہیں۔بھارتی داخلی نقل مکانی کے مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق ماوٴ باغیوں کے زیر انتظام بھارتی علاقوں کشمیر اور شمال مشرقی علاقوں میں جاری غیر مستحکم حالات اور تنازعات کی وجہ سے 54 ہزار افراد اندرون ملک نقل مکانی کرچکے ہیں۔

رپوٹ میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں یہاں سر فہرست پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ہونے والی قانونی خلاف ورزیاں ہیں،جن میں ماورائے عدالت قتل، تشدد اور ریپ شامل ہیں۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں سماجی انتشار کی ایک بڑی وجہ جنس، مذہبی عقائد، ذاتیں اور قبیلہ بھی ہے۔

متعلقہ عنوان :