آبادی میں اضافہ کے ساتھ ہی زرعی پیداوار کا زیاں بھی بڑھ رہا ہے یونائٹیڈ انٹرنیشنل گروپ

دنیا کی ایک تہائی زرعی پیداوار ضائع ، عالمی جی ڈی پی کو سالانہ 750 ارب ڈالر کا نقصان مغرب میں خوراک کا زیاں عروج پر، ایشیا اور افریقہ میں ایک ارب افراد غذائی قلت میں مبتلاء

اتوار 28 جون 2015 15:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 جون۔2015ء) یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے چیئرمین میاں شاہد نے کہا ہے کہ دنیا کی آبادی ، بھوک میں اضافہ اور وسائل پر دباؤ کے ساتھ ہی خوراک کے ضیاں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔چار ارب ٹن کی عالمی پیداوار میں سے 33 فیصد سے زیادہ زرعی پیداوار جو ڈیڑھ ارب ٹن کے لگ بھگ ہے ضائع ہو رہی ہے جس کی بڑی وجہ انفراسٹرکچر ،سٹوریج اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کی کمزوریاں ہیں ۔

750 ارب ڈالر کی اس خوراک کے ضائع ہونے سے اسے اگانے کے لئے استعمال کئے گئے بیج، ادویات، کھاد،توانائی، محنت اور 550 ارب مکعب فٹ پانی بھی ضائع ہو جاتا ہے۔میاں شاہد نے اسلام آبادویمن چیمبر کی بانی صدرثمینہ فاضل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی امریکہ اور یورپ میں عوام سبزی خریدنے کے بعد نصف مقدار کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں جبکہ غریب ممالک میں ایک ارب افراد بھوک کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

امریکہ میں 165 ارب ڈالر کی 40 فیصد خوراک اوربھارت میں سالانہ دو کروڑ دس لاکھ ٹن گندم کو آسٹریلیا کی کل پیداوار کے برابر ہے ضائع ہو جاتی ہے ۔آبادی کے اعتبار سے دنیا کے چھٹے پڑے ملک پاکستان میں گندم کی کل پیداوار کا 16 فیصد یعنی 32 لاکھ ٹن ضائع ہو جاتی ہے۔گندم ، پھلوں اور سبزیوں کے ضیاں میں قدرتی آفات، دہشت گردی اور سماجی رویے نے اضافہ کیا ہے جس سے ملک کی آدھی آبادی کو فوڈ سیکورٹی کے مسائل کا شکار ہو گئی ہے۔

چند سال میں پاکستان کی آبادی بائیس کروڑ سے تجاوز کر جائیگی جن میں سے نصف شہروں میں مقیم ہونگے جنھیں صحت بخش خوراک فراہم کرنے کیلئے ابھی سے اقدامات کرنا ہو نگے۔اگلے پندرہ سال میں پاکستانیوں کی اکثریت 24 سال یا اس سے کم ہو گی جنھیں روزگار ملا تو ملک ترقی کرے گا اور نہ ملا تو ملکی مسائل بڑھیں گے۔اس صدی کے اختتام تک دنیا کی آبادی میں تین ارب افراد کا اضافہ ہو جائے گا جس سے زراعت، توانائی اور تمام وسائل زبردست دباؤ کا شکار ہو جائینگے جبکہ اتنی بڑی آبادی کو خوراک کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :