کراچی میں بجلی کے مسائل کی ذمہ دارکے لیکٹرک اور وفاقی حکومت ہے، قدرتی آفت پر سیاست چمکانا جاں بحق افراد سے ناانصافی کے مترادف ہے، کراچی سمیت سندھ میں بجلی کا بحران نہ ہوتا تو50 فیصد ہلاکتوں میں کمی ہوسکتی تھی،کے الیکٹرک اپنے بوسیدہ سسٹم کو ٹھیک نہیں کررہی، وہ اپنے سسٹم سے اربوں روپے منافع کماتی ہے، ہیٹ اسٹروک سے مرنیوالوں میں بڑی عمر کے لوگ زیادہ ہیں‘حکومت سندھ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں گرمی باعث آنے والے مریضوں کیلئے تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں ، تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذاور عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں،وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن کی عباسی شہید اسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 28 جون 2015 18:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جون۔2015ء) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہکراچی میں بجلی کے مسائل کی ذمہ دارکے لیکٹرک اور وفاقی حکومت ہے، قدرتی آفت پر سیاست چمکانا اس آفت سے جاں بحق ہونے والوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے، اگر کراچی سمیت سندھ میں بجلی کا بحران نہ ہوتا تو50 فیصد ہلاکتوں میں کمی ہوسکتی تھی،کے الیکٹرک اپنے بوسیدہ سسٹم کو ٹھیک نہیں کررہی، وہ اپنے سسٹم سے اربوں روپے منافع کماتی ہے، ہیٹ اسٹروک سے مرنیوالوں میں بڑی عمر کے لوگ زیادہ ہیں،حکومت سندھ کی جانب سے تمام سرکاری اسپتالوں میں گرمی کے باعث آنے والے مریضوں کے لئے تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں، سالانہ اربوں روپے منافع کمانے والی کے الیکٹرک انتظامیہ نے خود اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ ان کے پاس ترسیلی نظام موثر نہیں ہے اور شدید گرمی میں ان کا نظام ناکارہ بن گیا تھا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز عباسی شہید اسپتال کے اچانک دورے کے بعد وہاں موجود میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر کراچی روشن شیخ، میونسپل کمشنر کراچی سمیع صدیقی، ڈی سی سینٹرل افضل زیدی اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ شرجیل انعام میمن نے عباسی شہید اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ،آئی سی یو اور ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ مریضوں کے لئے بنائے گئے خصوصی وارڈز کا دورہ کیا اور وہاں موجود مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے خیریت دریافت کی۔

اس موقع پر اسپتال کے میڈیکل سپریڈینڈنٹ نے صوبائی وزیر کو مریضوں کو دی جانے والی طبی امداد اور دیگر سے مکمل آگاہی دی۔ شرجیل انعام میمن نے اسپتال انتظامیہ سے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے حوالے سے تفصیلات طلب کی اور ہدایات دیں کہ تمام ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف 24گھنٹے اپنی ڈیوٹیوں پر حاضر رہیں۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں شدید گرمی اور حبس کے ساتھ ساتھ بدترین بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث سندھ بھر میں سینکڑوں معصوم جانیں ضیاء ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی بھی کراچی کی مختلف سرکاری اور نجی اسپتالوں میں گرمی کی شدت سے جاں بحق ہونے والوں کو لایا جارہا ہے جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں روزانہ ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ مریضوں کا سرکاری اسپتالوں میں علاج معالجہ کیا جارہا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں سندھ حکومت کی جانب سے تمام تر سہولیات فراہم کردی گئی ہیں، سندھ کے مختلف اسپتالوں میں تمام سرکاری مشینری موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیع ہے کہ عوام کو اس بات کی مکمل آگاہی فراہم کی جائے کہ ہیٹ اسٹروک سے کس صورت بچا جاسکے اور اگر کسی کو گرمی کی شدت لگ جائے تو فوری طور پر کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں عوام میں شعور کو اجاگر کرنے کیلئے اخبارات اور ٹی وی کے ذریعے تشہیر بھی کیا جارہا ہے اور عوام سے اپیل ہے کہ وہ ایمرجنسی کی صورت میں کے ایم سی اور کمشنر کراچی کی ہیلپ لائنوں پر فوری رابطہ بھی کریں۔

ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ خود کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ ان کے پاس ترسیلی نظام میں وہ سکت نہیں جو شدید گرمی یا ہلکی بارش میں بھی عوام کو مکمل طور پر بجلی فراہم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ اربوں روپے منافع کمانے والی کے الیکٹرک نے ترسیلی نظام پر کوئی رقم خرچ نہیں کی ہے اور میں یہ بات کہنے میں حق جانب ہوں کہ حالیہ گرمی کی شدت کے باعث سندھ بھر اور بالخصوص کراچی میں ہلاکتوں کی ذمہ دار وفاقی وزارت پانی و بجلی اور کے الیکٹرک ہیں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ محکمہ بلدیات میں گھوسٹ ملازمین کے خلاف مہم جاری ہے اور عباسی شہید اسپتال سے 140گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں بند کردی گئیں ہیں جبکہ 33 ملازمین کو فائنل شوکاز کے بعد ان کی ملازمتوں سے بھی فارغ کردیا گیا ہے، جن میں 27 ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی اب واضح پالیسی ہے کہ کسی بھی محکمے میں اب کوئی گھوسٹ ملازم برداشت نہیں کیا جائے گا۔

جو ملازم سرکاری ملازمت کرے گا وہ ڈیوٹی دے گا اور ایسا نہ کرنے والے پر سرکاری اداروں کے دروازے بند کردئیے جائیں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس اشیو پر سیاست نہیں چمکانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز تحریک انصاف کی جانب سے اس سلسلے میں سندھ حکومت اور کے الیکٹرک کے خلاف مقدمات کے اندراج کا اعلان کیا گیا ہے۔

میں ان سے پوچھنا چاہتا ہو ں کہ جب پشاور میں شدید بارشوں سے ہلاکتیں ہورہی تھیں اور اس صوبے کے وزیر اعلیٰ اسلام آباد میں اسٹیج پر دھرنے میں رقص کررہے تھے۔اس وقت انہیں عوام کی کون سی مصیبت یاد آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے جاں بحق ہونے پرسیاست کرنا ان ہلاک شدگان اور ان کے لواحقین کے غموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں ضلعی انتظامیہ مکمل ہائی الرٹ ہے۔

تمام اضلاع میں سندھ حکومت، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ، کے ایم سی، ڈی ایم سیز اور تمام اداروں کی جانب سے کیمپ لگائے گئے ہیں اور عوام کو تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کراچی سمیت سندھ بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوجائے تو اس بحران پر مکمل طورپر نہ صرف قابو پایا جاسکتا ہے۔