بھارت میں2 طلبہ کی موت پرمشتعل ہجوم کے ہاتھوں نجی سکول کا ڈائریکٹر ہلاک،واقعے کی تحقیقات شروع

پیر 29 جون 2015 13:11

پٹنہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء ) بھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں دو طلبہ کی موت پر مشتعل ہجوم نے نجی سکول کے ڈائریکٹر کو مار مار کر ہلاک کر دیا،مشتعل ہجوم نے سکول میں آگ لگانے کے ساتھ 2 گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست کے نالندہ ضلع کے میر پور گاوٴں میں پیش آیا جس میں دیویندر پرساد سنہا ہجوم کے غم و غصے کا شکار ہو گئے۔

یہ واقع اس وقت پیش آیا جب مسٹر سنہا کے پرائیوٹ سکول کے دو طلبہ کی لاشیں ایک نہر میں پڑی ملیں۔میر پور گاوٴں کے مہیش پرساد نے بتایا کہ صبح قریب سات آٹھ بجے دیویندر پرساد سنہا پبلک سکول کے دو طالب علموں کے ہاسٹل سے غائب ہونے کی خبر ملی۔انھوں نے مزید بتایا کہ تلاش کرنے پر دونوں طلبا روی کمار اور ساگر کمار کی لاشیں نہر میں ملیں اور دونوں کے منہ اور کان سے خون نکل رہے تھے۔

(جاری ہے)

گاوٴں والوں نے طلبہ کے قتل کا الزام اس پرائیوٹ سکول کے اساتذہ پر لگایا جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس میں اساتذہ کے شامل ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔بہر حال اس معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری سامنے نہیں آئی ہے۔اس واقعے کی خبر پھیلتے ہی سکول کے پاس بھیڑ جمع ہو گئی اور بھیڑ نے سکول کے ڈائریکٹر کو موت کے ذمہ دار ٹھہرایا۔

غصے میں بپھرے ہوئے لوگوں نے سکول کے ڈائریکٹر کو بے رحمی سے مارا پیٹا۔ مشتعل ہجوم نے سکول میں آگ لگانے کے ساتھ دو گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔نالندہ کے ایس پی ڈاکٹر سدھارتھ کے مطابق دونوں مردہ بچیساگر اور روی رنجن اسی سکول کے طالب علم تھے اور یہ سکول کسی بورڈ سے منظور شدہ نہیں ہے۔بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں اس قسم کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔

مارچ میں شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ میں ریپ کے ایک ملزم کو ہجوم نے جیل سے نکال کر پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔سید شریف خان کو برہنہ کیا گیا، مارا پیٹا گیا، ناگالینڈ کے اہم شہر دیماپور میں گھمایا گیا اور بالاخیر پھانسی دے دیا گیا۔رواں سال جنوری میں بہار کے مظفرپور ضلعے میں ایک ہندو لڑکے کی موت پر مشتعل ہجوم نے مسلم اکثریت والے گاوٴں عزیزپور کے تین لوگوں ہلاک کردیا اور کئی مکانات کو نذر آتش کردیا تھا۔

متعلقہ عنوان :