حکومت نیپرا کی طرف سے بجلی کی قیمت میں 2.62 روپے فی یونٹ کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرے، مزمل حسین صابری

پیر 29 جون 2015 15:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نیپرا کی طرف سے بجلی کے بلوں میں 2.62 روپے فی یونٹ کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرے او ر اس بات پر زور دیا کہ گیس بلو ں اور گردشی قرضوں کے بقایا جات کی وصولی کے بہانے عوام کو 11 ارب روپے کی خطیر ریلیف سے محروم نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نیپرا نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ماہ اپریل کے لئے بجلی کے بلوں میں 2.62 روپے فی یونٹ کی کمی کر کے ایک اچھا اقدام اٹھایا تاہم حکومت نے گیس انفراسٹریکچر ڈویلپمنٹ سس (جی آئی ڈی سی) اور گردشی قرضوں کے بقایا جات کی وصولی کے لئے مذکورہ ریلیف میں سے 76 پیسے فی یونٹ روکنے کا فیصلہ کر کے عوام کو 11 ارب روپے کی ریلیف سے محروم کر دیا ہے جو افسوس ناک ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں میں اضافے کیلئے عوام قصور وار نہیں ہیں بلکہ متعلقہ اداروں کی نااہلی کی وجہ سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن ان قرضوں کا بوجھ عوام پرمنتقل کر نا انصاف پر مبنی فیصلہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی جی آئی ڈی سی کی مد میں 94 ارب روپے اکٹھا کر چکی ہے جو قومی خزانہ میں یوں ہی پڑے ہوئے ہیں جبکہ مالی سال 2014-15 کے دوران حکومت گیس صارفین سے اس سرچارج کی مد میں 145 ارب روپے اکٹھا کرنا چاہتی ہے حالانکہ پاکستان۔

ایران اور ترکمانستان افغانستان پاکستان انڈیا گیس پائپ لائن منصوبوں پر حکومت نے ابھی تک کوئی کام شروع نہیں ہوا۔مزمل حسین صابری نے کہا کہ ملک اس وقت لوڈشیڈنگ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے جس نے ہزاروں لوگوں کو احتجاج کے لئے سڑکوں پر آنے پر مجبور کر دیا ہے جبکہ بجلی کی کمی کی وجہ سے صنعت و تجارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ بجلی کی قلت اس وقت نئی سرمایہ کاری کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے لہذا حکومت کوچائیے کہ وہ اس سنگین مسئلہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے تاکہ ملک کا مستقبل مذید تاریک ہونے سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانی کے ذخائر سے 60 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ گزشتہ حکومتوں کی عدم توجہ کی وجہ سے ملک ابھی تک ان وسیع ذخائر میں سے صرف 11 فی صد کو استعمال میں لا سکا ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی سے پیدا ہونے والی بجلی سب سے سستی بجلی ہے اور موجودہ بجلی بحران کو حل کرنے کا سب سے بہتر ذریعہ ہے لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بلاتاخیر پانی سے بجلی پیدا کرنے کے تمام ذخائر کو استعمال میں لانے کے لئے کوششیں تیز کرے تاکہ ملک لوڈ شیڈنگ سے چھٹکارہ حاصل کر سکے اور صنعت و تجارت کی ترقی کی رفتار تیز ہو جس سے معیشت مشکلات سے نکل کر مضبوطی کی طرف گامزن ہو گی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونے سے غربت اور بے روزگار ی میں بھی کمی واقع ہو گی۔

متعلقہ عنوان :