` دارالحکومت میں سستے بازاروں کا انعقاد نہ ہونے سے شہری اتوار بازار سے مہنگی اور گلی سڑی اشیاء خریدنے پر مجبور

سی ڈی اے اہلکا ر وں نے سٹال ہولڈروں سے بھتہ وصول کرکے مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی

پیر 29 جون 2015 22:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء)وفاقی دارالحکومت میں رمضان المبارک کی آمد کے بعد سستے بازاروں کا انعقاد نہ ہونے کے باعث،شہری سی ڈی اے کے اتوار بازار سے مہنگی اور گلی سڑی اشیاء خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔سی ڈی اے بازاروں کا انتظام ڈسٹرکٹ میونسپل ایڈمنسٹریشن(ڈی ایم اے) سے لیکر شعبہ سیکورٹی کو دینے سے بازاروں کے حالات بدترین ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ہر سال رمضان المبارک کی آمد پر شہر بھر میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کم وبیش چھ سستے بازار مختلف سیکٹروں میں لگائے جاتے ہیں تاہم سیکورٹی وجوہات کی بناء پر اس سال ان بازاروں کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا اور شہری سی ڈی اے کی جانب سے لگائے جانے والے سستے اور ہفتہ وار بازار سے اشیاء خوردونوش خریدنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں اور یہ صورت حال اس وقت نہایت بدترین ہوجاتی ہے جب کم آمدن والے یہ شہری سی ڈی اے کے بازاروں پشاور موڑ اور آبپارہ کا رخ کرتے ہیں تو مہنگے داموں پر گلی سڑی اور زائد المعیاد اشیاء سرے عام فروخت کی جارہی ہوتی ہیں جبکہ ان بازاروں میں سی ڈی اے کا کوئی نمائندہ پہلے تو موجود ہی نہیں ہوتا اور اگر کوئی سی ڈی اے کا نمائندہ بازار میں موجود بھی ہوتو وہ سٹال ہولڈروں سے اپنا مبینہ بھتہ وصول کرکے مجرمانہ خاموشی اختیار کئے رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

کے سروے کے مطابق اتوار بازار پشاور موڑ میں خریداروں نے کہا کہ سی ڈی اے بازاروں کا انتظام پہلے شعبہ میونسپل ایڈمنسٹریشن(ڈی ایم اے) کے ہاتھ میں ہونے کے باعث قدرے بہتر تھا تاہم جب سے سی ڈی اے شعبہ سیکورٹی کے نااہل ملازمین نے سی ڈی اے کے بازاروں کا چارج سنبھالا ہے خریداروں کو سٹال ہولڈروں کی من مانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نے اس حوالے سے مؤقف جاننے کیلئے متعدد بار ڈائریکٹر سیکورٹی سی ڈی اے لیاقت عباسی سے انکے موبائل نمبر0300-5139370پر رابطے کی کوشش کی تاہم رابطہ ممکن نہ ہوسکا