ایران: حتمی جوہری معاہدے کے لیے ڈیڈلائن میں توسیع

طرفین کے درمیان مجوزہ معاہدے پر مذاکرات 30 جون کے بعد بھی جاری رہیں گے،ایرا نی وزیر خا رجہ مشاورت کے لئے وطن واپس لو ٹ گئے

پیر 29 جون 2015 22:36

ویانا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء) ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان جوہری تنازعے پر جاری مذاکرات کے نتیجے میں 30 جون تک حتمی معاہدہ طے پانے کا امکان نہیں ہے جس کے بعد طرفین نے مذاکرات کی ڈیڈلائن میں توسیع کردی ہے۔آسٹریا کے شہر ویانا میں مذاکرات میں شریک ایرانی وفد کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ابھی بہت سا کام باقی رہتا ہے۔

اس لیے وفود یکم جولائی کے بعد بھی مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے تا کہ وہ ایک اچھے مجموعی معاہدے تک پہنچ سکیں''۔قبل ازیں ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے یہ اطلاع دی تھی کہ ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف ایک دن کے لیے تہران لوٹ رہے ہیں تاکہ وہ ایرانی قیادت سے مغربی ممالک کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کے حوالے سے مشاورت کرسکیں۔

(جاری ہے)

ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا اور نیم سرکاری ایسنا نے بھی یہی اطلاع دی ہے اور کہا ہے کہ اگر حتمی معاہدے کے مسودے پر غور وخوض کے لیے مزید وقت درکار ہوا تو مذاکرات 30 جون کے بعد بھی جاری رہیں گے۔

ایران کی جانب سے اس بیان سے قبل برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے کہا تھا کہ ابھی ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان بہت سے اختلافات موجود ہیں اور حتمی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے دونوں طرف سے رعایتیں دینے کی ضرورت ہے۔انھوں نے مذاکرا؛ت میں شرکت کے لیے ویانا آمد پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''لوزین (سوئٹزرلینڈ) میں 2 اپریل کو طے پائے فریم ورک سمجھوتے میں تعریفوں کی تشریح کی ضرورت ہے۔

اگر ہم آیندہ چند روز میں اس معاہدے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں کچھ لو اور کچھ دو کا معاملہ کرنا ہوگا''۔واضح رہے کہ طرفین کے درمیان ایران پر عاید پابندیوں کے خاتمے اور اس کی جوہری تنصیبات کے معائنے کے لیے میکانزم وضع کرنے کے حوالے سے اختلافات طے نہیں کیے جا سکے ہیں۔امریکی اور یورپی مذاکرات کار اس بات پر اصرار کررہے ہیں کہ اگر ایران مجوزہ معاہدے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہتا ہے تو پھر اس پر امریکا ،یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عاید کرنے کا ایک میکانزم وضع ہونا چاہیے۔`

متعلقہ عنوان :