شام میں کارروائی کے لیے ترکی کی 18 ہزار سپاہ تیار!
منگل 30 جون 2015 12:09
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) ترکی آئندہ چند ایام میں شامی علاقے میں اٹھارہ ہزار فوجیوں کے ساتھ عسکری کارروائی کرسکتا ہے۔ تر ک ذرائع ابلاغ کے مطابق شام میں ترکی کی سرحد سے متصل علاقوں بالخصوص تل ابیض پر کرد جنگجوؤں کے قبضے اور حلب کے اہم مقامات پر دولت اسلامیہ عراق وشام "داعش" کے غلبے کے بعد ترکی شام میں اپنی فوجیں داخل کرنے پر غور کررہا ہے کیونکہ ایک طرف کرد اکثریتی علاقوں میں کرد باغیوں اور دوسری طرف "داعش" کے بڑھتے خطرے کوروکنے کے لیے انقرہ کے لیے پیشگی کارروائی کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔
حکمراں جماعت "جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ"(آق) کے مقرب اخبار "ینی شفق" کی رپورٹ کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن اور وزیراعظم احمد داؤد اوگلو شام میں کارروائی کے حوالے سے سخت دباؤ میں ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے ترکی کی عسکری قیادت کو بھی کسی بھی ہنگامی حالت کے لیے 18 ہزار سپاہ تیار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ترک اخبار کے مطابق حکومت کی شام میں فوجی مداخلت اس لیے ناگزیر ہوچکی ہے کیونکہ شمالی شام میں ترکمان اور عرب باشندوں کے علاقوں میں کرد جنگجو نسل پرستانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور دوسری نسلوں بالخصوص عربوں اور ترکمانوں کی نسل کشی کررہے ہیں۔
اس سے بھی بڑھ کرشامی حکومت اور داعش کے تعاون کیساتھ ترکی کی سرحد پر الگ کرد ریاست کے قیام کی کوششیں ترکی کے لیے بھی عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہیں کیونکہ ترکی بھی طویل عرصے تک کردوں کی علاحدگی پسندی کی تحریک کا سامنا کرتا رہا ہے۔اسی خطرے کی روک تھام کے لیے حالیہ دنوں میں صدر رجب طیب ایردوآن کی وزیراعظم، عسکری قیادت اور انٹیلی جنس حکام کے ساتھ میراتھن ملاقاتیں جاری رہی ہیں۔
فوج اور عسکری قیادت نے شمالی شام کی سرحد پر ایک حفاظتی حصار کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے اور آئندہ جمعہ تک انٹیلی جنس اور فوج سرحد پر مزید سخت اقدامات کی تیاریاں مکمل کرلیں گے۔اخباری رپورٹ کے مطابق صدر ایردوآن نے شام میں فوجی مداخلت کے حوالے سے ملک کی عسکری اور سیاسی قیادت سے مسلسل چھ اہم اجلاسوں میں شرکت کی ہے۔ وزیراعظم نے بھی فوج کو کسی بھی وقت شام میں کارروائی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے جب کہ آرمی چیف نجدت اوزال نے بھی باضابطہ طور پر شام کے اندر سے خطرے پر انتباہ کیا ہے۔اخبار"ینی شفق" کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ عسکری قیادت صدر اوروزیراعظم کے احکامات کی پابند ہے مگر اسے شام کے اندر بالخصوص حلب کے مضافات میں مارع کے علاقے میں مداخلت کے فیصلے پر تحفظات ہیں فوج اس مداخلت کو عالمی قانون کی خلاف ورزی سیتعبیر کرتی ہے۔ دوسری جانب ترک وزارت خارجہ شام میں فوجی مداخلت کے لیے عالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنے کے لیے لابنگ بھی کررہی ہے۔"السوریہ ڈاٹ نیٹ" ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق ترک حکومت شام میں اپنی سرحد سے متصل 110 کلو میٹر طویل پٹی میں 28 سے 33 کلو میٹر اندر تک جرابلس اور اعزاز کے علاقے کے درمیان کارروائی پر غور کررہی ہےمزید بین الاقوامی خبریں
-
کوڑے دان سے ملا سونے، ڈالرزسے بھرا بیگ ایرانی شہری نے مالک کو واپس کردیا
-
ترجمے کی مضحکہ خیز غلطی، بھارتی ریلوے اسٹیشن پرلگا بورڈ وائرل ہوگیا
-
مدینہ منورہ ، زائرین کو 40 برس سے مفت چائے پلانے والے شیخ اسماعیل انتقال کر گئے
-
غلط اندازہ اسرائیل ایران تصادم بڑھنے کا باعث بنا، امریکی میڈیا
-
کویت ایئر پورٹ پر 2 دن سے پھنسے 50 سے زائد پاکستانی پریشان
-
97 کروڑ ووٹرز، بھارت میں عام انتخابات کا آغاز کل ہوگا
-
امریکی صدرکے چچا کوآدم خورکھا گئے
-
امارات کے زیرِآب علاقوں میں لوگ کشتیاں استعمال کرنے پر مجبور
-
مودی نے اقتدار سے چمٹے رہنے کیلئے بھارتی فوج کو بھی نہ بخشا
-
سڈنی شاپنگ مال حملے میں زخمی گارڈ کو آسٹریلوی شہریت دینے پرغور
-
افغان خواتین کاروباری مشکلات کے باوجود مستحکم، دوسروں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کررہی ہیں،اقوام متحدہ
-
حزب اللہ کاگائیڈڈ میزائلوں سے حملہ، 14 اسرائیلی فوجی زخمی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.