فرانس سے نفرت کے پرچارپر 10 آئمہ بیدخل

منگل 30 جون 2015 12:09

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء)فرانسیسی حکومت نے رواں سال میں اب تک نفرت پھیلانے کے مرتکب 10 آئمہ مساجد کو ملک سے بیدخل کرنا کا دعوی کیا ہے۔ فرانسیسی وزیر داخلہ برنار کازینیو کا کہنا ہے کہ حکومت شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پورے عزم کے ساتھ لڑ رہی ہے اور کسی کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جا رہی ہے۔فرانسیسی وزیر داخلہ نے یہ بات حکومت پر بعض حلقوں کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے الزام کا جواب دیتے کہی۔

خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو فرانس میں ایک مشتبہ شدت پسند نے ایک کمپنی کے ڈائریکٹر کو قتل کر کے اس کا سرتن سے جدا کردیا تھا۔ اس واقعے کے بعد حکومت پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

"یورپ ون "ریڈٰیو سے بات کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر داخلہ برنار کازینیو کا کہنا تھا کہ 2012ئمیں فرانسو اولاند کے صدر بننے کے بعد اب تک 40 علماء اور ائمہ مساجد کو مشکوک سرگرمیوں کے الزام میں ملک سے نکالا گیا ہے۔

اس سے پہلے پانچ سال میں صرف 15 ایسے افراد بے دخل کئے گئے۔انہوں نے ملک کی دائیں بازو کی
شدت پسند اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ 10 آئمہ مساجد کو پچھلے چھ ماہ میں بے دخل کیا گیا ہے جب کہ 22 کے مقدمات پر غور کیا جا رہا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ملک میں سلفی مسلک کے شدت پسند عناصر کی 100 مساجد کی تلا بندی کے فیصلے پر قائم ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی ترویج اور تبلیغ کرنے والی کسی بھی مسجد کو بند کیا جا سکتا ہے۔

کازنوف کا کہنا تھا کہ فرانس میں مساجد کو نفرت کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف فوج داری نوعیت کے مقدمات کے قیام پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ فرانس میں مسلمانوں کی تعداد 40 سے 50 لاکھ کے درمیان ہے اور ملک بھر میں 2500 رجسٹرڈ مساجد موجود ہیں۔