مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے عراق میں داخل ہوسکتے ہیں: ایران

منگل 30 جون 2015 12:10

تہرا ن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے عسکری مشیر میجر جنرل یحییٰ رحیم صفوی نے کہا ہے کہ تہران نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ عراق وشام "داعش" کو مطلع کردیا ہے کہ اگر عراق میں مقدس مقامات کو خطرہ ہوا تو ایران اپنی فوجیں عراق میں داخل کرے گا۔خبر رساں ایجنسی "فارس" کے مطابق صفوی کا کہنا ہے کہ ایران نے عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش تک یہ پیغام پہنچا دیا ہے کہ اگر وہ اہل تشیع کے مقدس مقامات کی طرف بڑھی تو ایران کو ان مقامات کے دفاع کے لیے آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

خیال رہے کہ ایران کی جانب سے شام اور عراق میں فوج مداخلت کے لیے اسی طرح کے جواز پہلے بھی پیش کیے جاتے رہے ہیں۔ ایران کا کہنا ہے کہ اگر وہ شام اور عراق کی مدد نہ کرتا تو دہشت گرد اس وقت ایران کی حدود میں داخل ہوچکے ہوتے۔

(جاری ہے)

قومی سلامتی کی آڑ میں بھی ایران کی جانب سے عراق اور شام میں مداخلت کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ان دونوں عرب ملکوں میں ایران کی مبینہ مداخلت کے نتیجے میں شورش میں اضافہ ہوا ہے۔

حال ہی میں پاسداران انقلاب کے سربراہ کے ثقافتی مشیر محمد حسین صفار ھرندی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ شام، عراق، لبنان اور یمن اسلامی جمہوریہ ایران کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ ممالک ہمارے ان دشمنوں سے نبرد آزما ہیں جو ہم سے ہزاروں کلومیٹر دور ہیں لیکن ہمارے مفادات کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔پچھلے ماہ پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل محمد علی جعفری نے کہا تھا کہ یمن، شام اور عراق میں ہماری مداخلت ہلال الشیعی کو خطے میں وسعت دینے کی کوششوں کاحصہ ہے۔

ایران کے ایک دوسرے عسکری عہدیدار جنرل رحیم نوعی اقدم نے چند ہفتے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ باسیج فورس شام اور عراق میں ایران کی قومی سلامتی کے لیے رضاکارانہ جنگ لڑرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف عراق اور شام ہی میں داعش کے خلاف نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ عرب اکثریتی علاقے الاھواز اور تہران میں بھی ایسے عناصر کے کی سرکوبی کررہے ہیں۔