افغانستان میں دولت اسلامیہ سے منسلک جنگجو شام میں شدت پسند تنظیم کی قیادت سے رابطے میں ہیں، سینیئر امریکی فوجی کمانڈر

منگل 30 جون 2015 14:55

واشنگٹن ۔ 30 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) افغانستان میں کام کرنے والے ایک سینیئر امریکی فوجی کمانڈر نے کہاہے کہ افغانستان میں دولت اسلامیہ سے منسلک جنگجو شام میں اس شدت پسند تنظیم کی قیادت سے رابطے میں ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان سپیشل فورس کو تربیت دینے والی ایک اکائی کے سربراہ جنرل شان سوئنڈل نے کہا کہ غیر مطمئن طالبان جنگجووٴں نے ایک ’فرینچائز‘ قائم کر لی ہے۔

تاہم انھوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ افغانستان میں اس قدر سنجیدہ نہیں ہے جس قدر وہ لیبیا یا عراق میں ہے۔حالیہ ہفتوں کے دوران مشرقی افغانستان میں نئے گروپ اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔طرفین نے اتحاد کی اپیل کو مسترد کر دیا اور جنگ ننگرہار صوبے کے کئی اضلاع میں پھیل گئی جو کہ تورا بورا کے غاروں والے علاقے سے زیادہ دور نہیں جہاں کبھی القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن چھپے تھے۔

(جاری ہے)

جنرل سوئنڈل نے کہا کہ افغان کی سپیشل فورس ہر ہفتے تقریبا 130 چھاپے مار رہی ہے جن میں سے معدودے چند میں ہی بین الاقوامی فوجیوں کا تعاون حاصل تھا اور وہ بھی منصوبہ بندی اور کنٹرول روم تک محدود تھا۔جنرل سوئنڈل نے کہا کہ مغربی صوبہ فرح بھی اس نئی تحریک کے خطرے سے دوچار ہے۔ وہ لوگ طالبان کے ساتھ وسائل کے لیے مقابلے میں ہیں۔اس نئی تحریک نے افغانستان کے شہریوں کو نئی پریشانیوں میں ڈال دیا ہے اور ننگرہار کی جنگ سے بچنے کے لیے ہزاروں لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ رواں سال ملک میں اب تک چار ہزار سے زیادہ افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :