آئندہ دو برسوں میں پولیو وائرس کا خاتمہ ہو جائے گا، پولیو کے پھیلاوٴ کا ذمہ دار پاکستان نہیں ، وہ عناصر ہیں جو خطے میں دہشتگردی کو ہوا دینے کا موجب ہیں،پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے، بین الاقوامی برادری پاکستان کو اس ضمن میں ہر ممکنہ تعاون فراہم کرے تاکہ وہ مسائل کا سامنا کئے بغیر اس مہلک مرض کے انسداد کیلئے موٴثر انداز میں کام کر سکے

صدر مملکت ممنون حسین کی انٹرنیشنل پولیو پلس کمیٹی کے چیئرمین اور روٹری فاوٴنڈیشن کے وائس چیئرمین مائیکل کے میک گوورن سے بات چیت

منگل 30 جون 2015 16:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ دو برسوں میں ملک سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہو جائے گا، پولیو کے پھیلاوٴ کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ وہ عناصر ہیں جو خطے میں دہشتگردی کو ہوا دینے کا موجب ہیں۔ پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے، بین الاقوامی برادری پاکستان کو اس ضمن میں ہر ممکنہ تعاون فراہم کرے تاکہ وہ مسائل کا سامنا کئے بغیر اس مہلک مرض کے انسداد کیلئے موٴثر انداز میں کام کر سکے۔

وہ انٹرنیشنل پولیو پلس کمیٹی کے چیئرمین اور روٹری فاوٴنڈیشن کے وائس چیئرمین مائیکل کے میک گوورن سے بات چیت کررہے تھے جنہوں نے منگل کو یہاں ایوان صدر میں وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی۔ صدر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے یکسو ہے اور اس سلسلے میں سنجیدگی سے کام کر رہاہے۔

(جاری ہے)

صدر نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ ذاتی طور پر گورنرزسے بات کریں گے اور ان پر زور دیں گے کہ وہ اس وائرس کے مکمل خاتمے کیلئے انتظامی سقم دور کریں۔

صدر نے اس بات کا ذکر کیا کہ پاکستان کی حکومت کی دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے انسداد پولیو مہم کے اقدام پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ صدر نے پولیو وائرس کے خلاف مہم میں حکومت کے ایک بڑے شراکت دار کی حیثیت سے روٹری انٹرنیشنل کے کردار کو سراہا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مائیکل کے میک گوورن نے پولیو کے خاتمے کیلئے پاکستان کی حکومت کی سنجیدہ کوششوں کی تعریف کی اوریقین دلایا کہ وہ پولیو کے سلسلے میں پاکستان پر عائد پابندیوں کے خاتمے کیلئے یونیسیف کے سربراہ سے بات کریں گے۔ ملاقات میں دیگر کے علاوہ روٹری انٹرنیشنل میں ڈائریکٹر پولیو پروگرام کیرل اے پنداک، نیشنل چیئر پاکستان پولیو پلس کمیٹی عزیز میمن اور صدارتی سیکرٹریٹ کے سینئر حکام شامل تھے۔