حکم عدولی، سندھ بھر کے 37 ٹاؤن میونسپل آفیسرز اور ٹاؤن آفیسرز معطل

منگل 30 جون 2015 17:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے سندھ بھر کے 37 ٹاؤن میونسپل آفیسرز (ٹی ایم اوز) اور ٹاؤن آفیسرز(ٹی اوز) کو احکامات نہ ماننے اور متعدد بار حسابات کی تفصیلات محکمہ بلدیات میں جمع کرانے کی ہدایات پر عمل نہ کرنے کی پاداش میں ”آر ایس او 2000 “کے تحت ان کو معطل کردیا ہے۔ معطل ہونے والے ٹی ایم اوز کا تعلق کراچی، سکرنڈ، اوباڑو، سنجھاڑو، کنڑی، پنو عاقل، جھڈو سمیت دیگراندرون سندھ کے اضلاع سے ہے۔

ان تمام افسران کو 22-09-2014 کو شوکاز اور بعد ازاں 27-04-2015 کو فائنل شوکاز نوٹسز جاری کئے گئے تھے اس کے باوجود ان تمام افسران نے اپنے اپنے ڈسٹرکٹ کے 6 ماہ کے حسابات جمع نہیں کروائے تھے۔ صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے ایک بار واضح کیا ہے کہ اب محکمہ بلدیات میں گھوسٹ اور کرپٹ ملازمین کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور جو ملازمین اور افسران سرکاری احکامات کے برعکس کسی بھی سرگرمی میں ملوث ہوئے یا کسی بھی کرپشن میں ملوث ہونے کے شواہد ملے تو انہیں ان کی نوکریوں سے بھی برخاست کردیا جائے گا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے احکامات کی خلاف ورزی اور سرکاری طور پر ڈسٹرکٹ کو ملنے والی رقوم کا حساب جمع نہ کرانے کی پاداش میں کراچی سمیت اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے 37 ٹی ایم اوز اور ٹی اوز کومعطل کردیا ہے۔ معطل ہونے والے افسران میں عامر علی بھٹو (ایڈمن برانچ)، فیصل حسن ڈہری (ایڈمن برانچ)، عبدالرسول کھوسو (ٹی او، سکرنڈ)، سید محمد علی شاہ (ایڈمن برانچ)، میاں عمران اندھیر (ٹی او صالح پٹ)، خالد خان خاروش، وقار احمد سومرو (ٹی اواوباڑو)، سید جاوید حسین شاہ (پنو عاقل)، آغا خلیق احمد خان درانی، سید احسن علی شاہ (سوبو ادھیرو)، آغا امجد علی پٹھان (گڑھی کھیرو)، منظور حسین سمیجھو، گدا حسین زرداری، شفقت حسین منگرانی (جھڈو)، باغان خان نندوانی (ٹانگوانی)، لیاقت علی بھٹی، عابد ولی کھوسو (منجھنڈ)، امر لال اکڑانی (علی احمد مگسی (سی ایم او ہالہ)، اقتدار علی جعفری، محبوب علی بریرری (شہید بینظیر آباد)، عبدالحمید شیخ (ڈپلو)، ماجد انور سحر، محمد ابراہیم عمرانی (ٹنڈو آدم)، وحید پنیار، اعجاز احمد ملاح (میرو خان)، انیس الرحمان سیال (ڈی ایم سی کورنگی)، ظہور احمد لکھن (نوشہرو فیروز)، سید اعجاز علی شاہ (ملیر)، ایاز حمید اللہ بلوچ (ملیر)، عالمگیر جونیجو (سنجھاڑو)، مہتاب علی خواجہ (سامورو)، فیاض علی شاہ، سید علی حیدر شاہ، سجاد علی مغیری، زین العابدین ملک (کنڑی) اور عزیر الرحمان تونیو شامل ہیں۔

ان تمام ملازمین کو فائنل شوکاز نوٹس کے ذریعے اپنے حسابات جمع کرانے کی آخری مہلت دئیے جانے کے باوجود ان کی طرف سے حسابات جمع نہ کرائے جانے پر ان تمام کومعطل کردیا گیا ہے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ اب محکمہ بلدیات سمیت حکومت سندھ کے تمام محکموں سے گھوسٹ اور کرپٹ ملازمین کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا ہے اور اب صرف انہی ملازمین کو تنخوائیں ادا کی جائیں گی، جو مکمل طور پر اپنی ڈیوٹیاں ایمانداری سے سرانجام دیں گے۔ شرجیل انعام میمن نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص محکمہ بلدیات سے گھوسٹ ملازمین کے خاتمے تک ان کی یہ مہم جاری رہے گی اور جب تک وہ ان محکموں سے گھوسٹ ملازمین کا خاتمہ نہیں کردیتے،چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

متعلقہ عنوان :