`زین قتل کیس،لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں 7ملزمان پرفردجرم عائد

ملزمان کا صحت جرم سے انکار ، عدالت نے گواہان کو جولائی کو طلب کر لیا `

منگل 30 جون 2015 17:41

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء ) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زین قتل کیس میں سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفی کانجو سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی عدالت نے 7جولائی کو استغاثہ کے گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی 16 سالہ طالب علم زین کو قتل کرنے کے الزام میں سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کو خوشاب سے گرفتار کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک کے جج محد قاسم نے زین قتل کیس کی سماعت کی۔دلائل سننے کے بعد عدالت نے مرکزی ملزم مصطفٰی کانجو اور کے گارڈز آصف الرحمان، سکندر، جاوید، سعد اللہ، اکرام اللہ اور شہزاد اقبال پر فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے شہادتیں ریکارڈ کروانے کے لیے گواہان کو 7 جولائی کو طلب کرلیا ہے۔

پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے جانے والے چالان میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے اپنی کلاشنکوف سے طالب علم کا قتل کیا۔پولیس کے مطابق ریمانڈ کے دوران ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کسی قتل کرنے کی نیت سے نہیں آیا تھا اور نہ ہی زین اس کا ٹارگٹ تھا اس نے مشتعل ہو کر فائرنگ کی، جس کا نشانہ زین بن گیا۔تفتیشی افسر کے مطابق واردات میں استعمال ہونے والی کلاشنکوف پر ملزم مصطفی کانجو کے فنگر پرنٹس ملے ہیں۔

واضح رہے کہ مصطفیٰ کانجو کے والد صدیق کانجو سابق مملکت برائے امور خارجہ رہ چکے ہیں۔ مصطفیٰ کانجو کی گرفتاری پر مقتول زین کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس طرح زین واپس نہیں آسکتا لیکن حکومت کو وی آئی پی کلچر پر لگام ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ زین جیسے مزید معصوم نوجوان اپنی جانوں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں`

متعلقہ عنوان :