ملکی ترقی، خوشحالی اور استحکام کیلئے قومی اتحاد وقت کا تقاضا ہے ،اسامہ حمزہ

ہمیں دین اسلام کے فلسفے پر عمل پیرا ہو کر ایک ملت بننے کے لیے عصبیتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا،تقریب سے خطاب

منگل 30 جون 2015 21:52

گوجرہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسامہ حمزہ نے واضح کیا ہے کہ ملکی ترقی، خوشحالی اور استحکام کے لیے پوری قوم میں باہمی اتحاد وقت کا تقاضا ہے جبکہ ہمیں دین اسلام کے فلسفے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ایک ملت بننے کے لیے عصبیتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی یکجہتی کونسل (رجسٹرڈ) پاکستان گوجرہ کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت تحصیل صدر میاں افتخار الدین ،میا ں سیف الرحمن، میاں طاہر سلیم،محمد ندیم انور، شاہد عمران ، یاسر محمد اور دیگر عہدیداران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اسامہ حمزہ نے مزید کہا کہ قومی یکجہتی کونسل کے روح و رواں میاں عبد الغفور وٹو نے اپنے حصے کا کام کرتے ہوئے ہمیں ایک پلیٹ فارم مہیا کر دیا ہے اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنی سمت کا تعین کرکے منزل حاصل کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کتنے تعجب کی بات ہے کہ پاکستان کے قیام سے قبل مسلمانان برصغیر ایک قوم تھے مگر قیام پاکستان کے بعد مختلف قومیتوں اور برادریوں میں بٹ گئے۔

ہمارے حکمرانوں کو صرف اپنے مفادات عزیز ہیں۔ حکمران جماعت اور دوسری جماعت نے باریاں لگا رکھی ہیں۔ این آر او کے ذریعے جرائم میں ملوث افراد کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ہمارے اہم ادارے اپنے فرائض سے پہلوتہی کر رہے ہیں۔ ایگزیکٹ اور ایم کیو ایم کے لیے بھارتی فنڈنگ سمیت اہم معاملات بارے ہمیں غیرملکی ادارے مطلع کرتے ہیں۔ ہماری افواج اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے نبرد آزما ہے۔

سندھ میں علیحدگی پسندی کا رجحان خطرناک ہے۔ عزیز بلوچ کے انکشافات پر خاموشی معنی خیز ہے۔ سٹیج سیکرٹری بشیر ربانی نے کہا کہ سیاستدان، وکلاء، اساتذہ، طلباء و طالبات، تاجران، صحافیوں اور اہل قلم کی قومی یکجہتی کونسل میں شمولیت سے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ محمد اقبال ہانسی ایڈووکیٹ نے کہ کہ اہم قومی معاملات پر قومی اتفاق رائے کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ میاں افتخار الدین نے کہا کہ نوجوان نسل کو قیام پاکستان کی ضرورت و اہمیت سے آگاہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ بعدا زاں عہدیداران میں قومی یکجہتی کونسل (رجسٹرڈ) پاکستان کی طرف سے شناختی کارڈ تقسیم کیے گئے۔