جغرافیہ کی کتاب سیکریٹری تعلیم نے این اوسی کے بغیرشائع کروائی ، پاکستان پبلشراینڈ بک سیلرزایسوسی ایشن

کتاب میں صوبہ اورخیبرپختونخوا کی تقسیم کے غلط نقشے اور کشمیر کومتنازعہ علاقہ قراردینے کی مذمت

منگل 30 جون 2015 21:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) پاکستان پبلشراینڈ بک سیلرزایسوسی ایشن نے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی آٹھویں جماعت کی جغرافیہ کی کتاب میں صوبہ اورخیبرپختونخوا کی تقسیم کے غلط نقشے اور کشمیر کومتنازعہ علاقہ قراردینے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ملکی اساس کیخلاف گہری سازش قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس واقعے پر ازخودنوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

پاکستان پبلشراینڈ بک سیلرزایسوسی ایشن نے جغرافیہ کی کتاب میں غلط نقشے چھپنے کی نشاندہی کے بعد وزیراعلی پنجاب شہبازشریف کی جانب سے جوڈیشل انکوائری کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعلی سے مطالبہ کیا ہے کہ آزاد انکوائری کروانے کیلئے سیکریٹری اسکولزعبدلجبارشاہین اور پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے ذمہ داران افسران کوعہدوں سے ہٹایا جائے تاکہ اصل حقائق منظرعام پرآسکے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز پاکستان پبلشراینڈ بک سیلرزایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل محمد زبیرسعید کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیزمیں بتایا گیا ہے کہ نئے نصاب کے تحت جماعت 8thکے مختلف مضامین کے 116مسودات بشمول جغرافیہ کی کتب کو 2013 میں قانون کے تحت این اوسی دیئے گئے اوران کی منظوری بھی دیدی گئی جن میں آٹھویں کلاس کی جغرافیہ کی کتاب کے کل 13 مسودات بھی منظورکیے گئے ان تمام 116مسودات کوسیکریٹری تعلیم( اسکولز )عبدالجبارشاہین نے باوجود سپریم کورٹ کے حکم کے اپنی ضد اورانا کی تسکین کیلئے رکوادیا اورعجلت میں نئی کتب تیارکروالی اوران کو نظرثانی کے بغیر کسی قانون وضابطے آٹھویں جماعت کی جغرافیہ کی کتاب اوردیگرمضامین کی کتابوں کوتمام مروجہ اصول پامال کرتے ہوئے این او سی لیے بغیر شائع کروادیا یہی سلوک جماعت اول کی کتب کیساتھ ہی کا گیا تھا جس کی رپورٹ بابت(انگریزی 1) پنجاب حکومت کے ڈی ایس ڈی ڈیپارٹمنٹ نے شائع کی یہ PTB کی تیارکردہ غیرمعیاری کتب ہیں جبکہ پنجاب ٹیکسٹ بورڈ کی تیارکردہ آٹھویں اوراول جماعت کی کتب کریکلم کے مطابق بھی نہیں ہے

متعلقہ عنوان :