اسرائیل میں زیرحراست سابق تیونسی صدر کو رہا کردیا گیا،امدادی جہاز اور رضاکار بدستور یرغمال

بدھ 1 جولائی 2015 13:39

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) اسرائیلی حکام نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کا بحری محاصرہ توڑں ے کے لیے بین الاقوامی امدادی مشن "فریڈم فلوٹیلا 3" کے ساتھ آنے والے تیونس کے سابق صدر ڈاکٹر منصف المرزوقی اور ہسپانوی رکن پارلیمنٹ انامیرینڈا کو چند گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔اسرائیلی ایمی گریشن اتھارٹی کی خاتون ترجمان نے " غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ تیونس کے سابق صدر اوراسپین کے رکن پارلیمنٹ کو ایک ہوائی جہازکے ذریعے واپس بھیج دیا گیا ہے جب کہ حراست میں لیے گئے دیگر 14افراد کی رہائی کا عمل بھی جاری ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے سوموار کے روز فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کا محاصر توڑنے کے لیے آنے والے امدادی بحری قافلے "فلوٹیلا" میں شامل سویڈن کی چھوٹے بحری جہاز " میرین" کو غزہ جانے سے روک دیا گیا۔

(جاری ہے)

جہاز کا رخ جبرا غزہ کے بجائے اسرائیل کی اشدود بندرگاہ کی جانب موڑا گیا جہاں اس میں سوار دو درجن کے قریب امدادی کارکنوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

جہاز میں تیونس کے سابق صدر منصف المرزوقی سمیت کئی سرکردہ شخصیات بھی سوار تھیں۔فریڈم فلوٹیلا 3 تین چھوٹے بحری جہازوں کے ساتھ چند روز قبل یونان کے ساحلی شہرایتھنز سے غزہ کی جانب روانہ ہوا تھا۔ ان جہازوں میں سویڈن کے "میرین آف گوتھبرگ" کو رہ نمائی کے لیے آگے رکھا گیا تھا۔بحری جہاز میں دیگر امدادی کارکنوں کے ساتھ اسرائیلی پارلیمنٹ کیایک عرب رکن باسل عطاس اور ایک اسرائیلی ٹی وی کے فوٹو گرافر بھی سوار تھے۔

باس عطاس اور فوٹو جرنلسٹ کو حراست میں لینے کے فوری بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔ تاہم جلد ہی پارلیمنٹ میں ان کے ایک متنازعہ امدادی مشن میں حصہ لینے کے بارے میں بحث کی جائے گئی جس میں ان پر پابندیاں عاید کرنے پر غور کیا جائے گا۔خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ 2006ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسرائیل کے حوالے سے سخت موقف رکھنے والی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" کی بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد صہیونی ریاست نے غزہ کی ناکہ بندی کردی تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور امدادی اداروں نے مئی 2010ء میں غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی پہلی کوشش کی تھی اور غزہ آنے والے امدادی جہازوں کے قافلے کو "فریڈم فلوٹیلا" کا نام دیا گیا تھا۔ اسرائیلی بحریہ نے 2010ء میں غزہ آنے والے ترکی کے بحری جہاز "مارمرہ" پر حملہ کر کے کم سے کم 10امدادی کارکنوں کو شہید اور 50 کو زخمی کردیا تھا۔ اسرائیلی جارحیت کے باوجود امدادی ادارے غزہ کی پٹی کے محصورین کی مدد کرنے کے لیے امدادی قافلے روانہ کرتے رہتے ہیں۔ فریڈم فلوٹیلا کی طرز کا یہ تیسرا امدادی قافلہ ہے جس کے ایک جہاز کو اسرائیلی فوج نے یرغمال بنا لیا ہے۔

متعلقہ عنوان :