جان لیوا گرمی کی شدید لہر مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ‘ درجہ حرات میں کمی آئی ہے ‘ ماہرین ماحولیات

بدھ 1 جولائی 2015 14:50

جان لیوا گرمی کی شدید لہر مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ‘ درجہ حرات میں ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) ماہرین ماحولیات نے کہا ہے کہ جان لیوا گرمی کی شدید لہر مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی اور کراچی میں درجہ حرارت میں کمی آنے اور موسمیاتی پیٹرن بہتر ہونے کے باوجود سمندری ہوائیں اب تک چلنا شروع نہیں ہوئی ہیں۔حکام کے مطابق کراچی میں 22 مزید اموات کے بعد شہر میں اب تک ہونے والی اموات کی تعداد 1256 تک پہنچ گئی ہے ‘بدین اور تھر کے اضلاع میں مزید تین اموات کے بعد سندھ کے دیگر اضلاع میں گرمی کی شدت کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 101 ہوگئی صوبے بھر میں اموات کی مجموعی تعداد 1357 تک جاپہنچی اہم ماہرین ماحولیات نے خبردار کیا کہ حکام کو موجودہ گرمی کی لہر کی وجہ سے مزید جانوں کے زیاں کو کم کرنے کیلئے بہت زیادہ کام کرنا ہوگا اور مستقبل میں اس طرز کی مزید موسمیاتی آفات کے خطرے کیلئے تیاری کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

ورلڈ کنزورویشن یونین سے تعلق رکھنے والے معروف ماہر ماحولیا ڈاکٹر طاہر قریشی نے بتایا کہ پچھلے کئی برسوں سے بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے جنوبی ایشیا میں ممکنہ طور پر گرمی کی شدید لہر کی تباہی سے متواتر خبردار کیا گیا تھا تاہم ہم نے سنی ان سنی کردی اور اس آفت نے ہمیں بے خبری میں پکڑلیا۔

انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت میں کمی آنے کے باوجود سمندری ہوائیں مکمل طور پر واپس نہیں آئی ہیں یہ ہوائیں اس شہر کا کولنگ سسٹم ہیں۔

ڈاکٹر طاہر قریشی نے تصدیق کی کہ بہت زیادہ کمزور افراد، خاص طور پر غریب طبقے کے ضعیف بزرگوں اور بے گھر مفلسوں کے لیے صورتحال اب بھی سنگین اور مہلک ہے۔شہر کے ہسپتالوں کے حکام نے بتایا کہ مرنے والوں کی اکثریت کا تعلق کم آمدنی والے طبقے سے تھا، جن میں بہت سے بے گھر، بھکاری اور منشیات کے عادی افراد بھی شامل تھے۔ڈاکٹر طاہر قریشی نے کہا کہ اگرچہ درجہ حرارت پہلے کی طرح زیادہ نہیں ہے، تاہم سمندر میں ہوا کا کم دباوٴ اب بھی برقرار رہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ گرمی کی لہر سندھ میں اب بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ قلیل مقدار میں سمندری ہوائیں گرمی کی لہر کی شدت کو کم کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔سول ہسپتال کراچی کے سربراہ ڈاکٹر سعید قریشی کے مطابق گرمی سے متاثرہ مریضوں کی آمد میں نمایاں کمی آئی ہے، لیکن ایسے مریض اب بھی ہمارے پاس آرہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر ضعیف ہیں اور غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہسپتالوں میں آنے والے زیادہ تر مریضوں کو شدید بخار تھا اور ان کی حالت انتہائی تشویشناک تھی، بہت سے مریض ایک یا دو دن پہلے ہیٹ اسٹروک سے متاثر ہوئے تھے اور ان کی حالت بعد میں بگڑ گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :