داعش نے گھمسان کی لڑائی کے بعد شام میں ترکی سے متصل شہر پر دوبارہ قبضہ کرلیا

بدھ 1 جولائی 2015 15:01

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ عراق وشام "داعش" نے شمالی شام میں ترکی کی سرحد سے متصل دفاعی اہمیت کے حامل تل ابیض شہر پر حملہ کر کے اس کے مشرقی حصے پر دوبارہ قبضہ کرتے ہوئے کرد جنگجوؤں کو وہاں سے نکال باہر کیا ہے۔عالمی میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے "آبزویٹری" کا کہنا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں نے تل ابیض پر دوبارہ یلغار کی اور کرد جنگجوؤں کو پسپائی پر مجبور کردیا گیا۔

آبزویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ داعش کے جنگجوؤں نے منگل کو تل ابیض پر دوبارہ حملہ کیا اور شہر کے مشرقی حصے میں گھمسان کی لڑائی کے بعد وہاں سے کرد جنگجوں کو نکال باہر کیا ہے۔ داعشی جنگجوؤں نے شہر کی مشرقی کالونی الفوقانی سمیت کئی اہم قصبوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ شمالی شام کی الرقہ گورنری میں ترکی سے متصل تل ابیض نہایت اہمیت کا حامل شہر ہے۔

قبل ازیں 16 جون کو کرد جنگجوؤں کی نمائندہ تنظیم "حمایت الشعب" نے ایک کارروائی میں تل ابیض سے داعش کو نکال دیا تھا۔ کرد جنگجوں کو تل ابیض میں شکست ایک کاری ضرب تھی کیونکہ تل ابیض پر کردوں کے قبضے نے علاقے میں داعش کی اسلحہ کی سپلائی لائن کاٹ دی تھی۔انسانی حقوق کے مندوب رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ شہر کے مشرقی حصے میں اب بھی داعش اور کرد جنگجوؤں کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

کرد جنگجو داعش کی پیش قدمی روکنے کے لیے پوری قوت کا استعمال کررہے ہیں۔خیال رہے کہ داعشی جنگجوؤں نے گذشتہ جمعرات کو کرد اکثریتی شہر کوبانی پر بھی دوبارہ حملہ کیا تھا جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس موقع پر داعش نے ایک نئی جنگی چال چلتے ہوئے اپنے جنگجو حمایت الشعب کی وردیوں میں کرد جنگجوؤں میں داخل کردیے تھے جنہوں نے مخالفین میں گھستے ہی دھماکے کردیے۔ تاہم کرد جنگجوؤں نے داعش کی کوبانی پر قبضہ کرنے کی کوشش ناکام بنا دی تھی۔ لڑائی میں کم سے کم 200 افراد مارے گئے تھے جن میں سے بیشتر خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :