ایکسپرٹ سٹڈی اینڈ انویسٹی گیشن گروپ آئندہ چند روز میں وفاقی وزارت موسمیاتی تغیرات کو اپنی رپورٹ پیش کریگا

گروپ کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے بڑے پیمانے پر اموات کی تحقیقات اور مستقبل میں ایسے حالات سے نمٹنے کیلے متعلقہ محکموں کی رہنمائی کریگا،محمد سلیم

بدھ 1 جولائی 2015 15:46

لاہور ۔یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) وزارت موسمیاتی تغیرات کی جانب سے ایکسپرٹ سٹڈی اینڈ انویسٹی گیشن گروپ کے نام سے تشکیل دی جانیوالی تحقیقاتی کمیٹی ملک بھر بالخصوص کراچی میں حالیہ گرمی کی لہر کے اسباب اور مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے معیشت سمیت تمام شعبوں پر اثرات کا جائزہ لے گی۔وزارت موسمیاتی تغیرات کے ترجمان محمد سلیم نے بتایا کہ محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قمرالزمان چودھری کو اس تحقیقاتی کمیٹی کا کنوینئر مقرر کیا گیا ہے جبکہ کمیٹی کے باقی ارکان میں محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ممبر برائے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن احمد کمال، سینئر سائنٹیفک آفیسر گلوبل کلائمیٹ چینج اسٹڈی سنٹر شہباز محمود، وفاقی وزارت برائے ہیلتھ سروسز، ریگولیشن، کوآرڈینیشن کے ڈائریکٹر جنرل برائے نیشنل ہیلتھ ایمرجنسی اور تمام صوبوں کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے نمائندے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر ضرورت سے زائد یا قبل از وقت تسلسل سے بارشوں اور کراچی میں ہیٹ اسٹروک کے باعث بڑے پیمانے پر اموات مستقبل کیلئے بڑا چیلنج ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس کمیٹی کا خاص مقصد ملک میں حالیہ گرمی کی لہر کے اسباب پر تحقیقات کرنا اور مستقبل میں ایسے ممکنہ گرمی کی لہر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات تجویز کرنا ہے۔

اس کے علاوہ تحقیقاتی کمیٹی ایسی حکمت عملی بنائے گی جس کا مقصد تمام متعلقہ اداروں کی کپیسٹی بلڈنگ اور لوگوں میں موسمی خطرات اور ان سے نمٹنے کے لیے ممکنہ اقدامات کے متعلق آگاہی پیداکرنا ہے۔ یہ کمیٹی گرمی کی لہر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مختلف تجاویز پر مشتمل اپنی جامع رپورٹ آئندہ چند روز میں پیش کریگی۔محکمہ موسمیات اور ماحولیات سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے مطابق حالیہ چند برسوں میں موسمی تغیرات اور اس کی اچانک تبدیل ہوتی ہوئی فطرت ہمیں اس بات سے آگاہ کر رہی ہے کہ ہم مستقبل میں قدرتی آفات سے بچنے کیلئے اپنے موجودہ نظام کو مزید فعال و موثر بنائیں جبکہ بین الاقوامی ماحولیاتی و موسمیاتی اداروں نے بھی دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کروائی ہے اور اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے موسمیاتی اداروں کو سختی سے آگاہ کیا ہے کہ وہ جلد اس بارے میں اپنی جغرافیائی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی تیار کریں تا کہ کاروبار زندگی سمیت تمام شعبے موسم کے اچانک خراب ہونے کے باعث خود کو نقصان سے بچا سکیں ۔

متعلقہ عنوان :