Live Updates

جوڈیشل انکوائری کمیشن میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے وکلا کے حتمی دلائل مکمل

بدھ 1 جولائی 2015 16:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل انکوائری کمیشن میں تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ اور پیپلز پارٹی کے وکیل اعتزاز احسن نے حتمی دلائل مکمل کرلئے،جوڈیشل انکوائری کمیشن نے (آج) جمعرات 11بجے تک (ق) لیگ کے وکیل خالد رانجھا، ایم کیو ایم کے بیرسٹر فروغ نسیم، بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) کے وکیل کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی،مسلم لیگ(ن) کے وکیل شاہد حامد بھی (آج) اپنے دلائل مکمل کرلیں گے، چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ (آج) جمعرات کو زیادہ دیر تک بھی بیٹھنا پڑا تو بیٹھیں گے، جمعہ تک اپنی کارروائی مکمل کرلیں گے، جوڈیشل انکوائری کمیشن کا اجلاس (آج) دن ساڑھے 9 بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو چیف جسٹس، جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں3رکنی انکوائری کمیشن نے مبینہ انتخابی دھاندلیوں سے متعلق سماعت کی۔ سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ نے مسلسل تیسرے روز بھی اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے انہیں مکمل کیا، حفیظ پیرزادہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ تحریک انصاف انتخابات میں حصہ لینے والی نئی جماعت تھی، پیپلز پارٹی نے پورے پاکستان سے 15فیصد کے قریب نشستیں حاصل کیں، خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ(ن) کو 8لاکھ ووٹ پڑے، تحریک انصاف نے کے پی کے میں 13لاکھ90ہزار ووٹ حاصل کئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیبرپختونخوا میں انتخابات شفاف ہوئے، تحریک انصاف کے پی کے میں اقتدار میں نہیں تھی،

اے این پی کو 2013ء کے انتخابات میں غیر یقینی شکست ہوئی، اے این پی اس سے پہلے اقتدار میں تھی، کون کہتا ہے کہ ایم کیو ایم کے حلقوں میں انتخابات شفاف ہیں، وہاں ایم کیو ایم کے حلقوں میں تو فارم 15بھی نہیں ملے، حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ نجم سیٹھی نے کمیشن کے سامنے اقرار کیا کہ 25 اپریل کے بعد نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے اختیارات محدود ہو گئے تھے، اگر وزیر اعلیٰ کے اختیارات محدود ہو گئے تو پنجاب حکومت کون چلا رہا تھا، جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ اے این پی 2008ء سے 2015ء کے دوران اقتدار میں تھی۔

چیف جسٹس، جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ میں نے آپ سے پہلے بھی پوچھا اور دوبارہ بھی پوچھ رہا ہوں کہ آپ نے تحریری جواب میں مسلم لیگ (ن) کو دھاندلی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، آپ بتائیں کہ (ن) لیگ نے دھاندلی کیسے کرائی، یا آپ (ن) لیگ کو دھاندلی سے کیسے منسلک کر رہے ہیں، جس پر حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ میں چارٹ اور ٹیبلز کی مدد سے کمیشن کو بتاؤں گا کہ جتنے ووٹ (ن) لیگ کے 2013ء میں ہیں یہ 2008 کے انتخابات سے زیادہ ہیں، چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے تمام دلائل کا مرکز مسلم لیگ(ن) ہے، آپ کے پاس مسلم لیگ (ن) کے خلاف دھاندلی ثابت کرنے کے کیا شواہد ہیں؟۔

حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ تحریک انصاف نے پنجاب میں 76ہزار ووٹ حاصل کئے، مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں ایک کروڑ 10لاکھ ووٹ حاصل کئے جبکہ عام انتخابات میں ایک کروڑ 48لاکھ ووٹ حاصل کئے، یہ ووٹ 2008 کے انتخابات کے مقابلے میں دوگنا ہیں،مسلم لیگ (ن) نے باقی تین صوبوں سے جو ووٹ حاصل کئے وہ 20لاکھ بھی نہیں، مسلم لیگ (ن) نے سندھ میں 2008ء کی نسبت 2013ء میں کم ووٹ حاصل کئے،عام انتخابات میں نشستوں کے حصول کیلئے پنجاب کو محور بنایا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں بھی تو پیپلز پارٹی نے دوبارہ حکومت بنائی، حفیظ پیرزادہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ تاریخ بنانے کا موقع ہے، اعلیٰ سطح کا کمیشن پھر نہ بنے گا، ریاست جمہوری اداروں کو مضبوط بنائے بغیر قائم نہیں رہ سکتی،

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات