متاثرین شمالی وزیرستان کی واپسی کا دوسرا مرحلہ شروع ، عیدک قبائل کے چار ہزار خاندانوں کی رجسٹریشن ،پہلے روز عیدک قبائل کے100خاندانوں کو اپنے علاقوں میں واپس پہنچایا گیا

بدھ 1 جولائی 2015 17:32

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) متاثرین شمالی وزیرستان کی واپسی کا دوسرا مرحلہ شروع واپسی کیلئے عیدک قبائل کے چار ہزار خاندانوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے پہلے روز عیدک قبائل کے100خاندانوں کو اپنے علاقوں میں واپس پہنچایا گیا نقل مکانی کے دوران سب آخر میں علاقہ خالی کر نے والے عیدک داؤڑ قبائل سب سے پہلے تحصیل میر علی اور میرانشاہ کے متاثرین میں سے اپنے علاقوں میں واپس جا رہے ہیں یہ وہ قبائل ہیں جو گزشتہ دس سالوں سے پولیٹیکل انتظامیہ کیساتھ کئے گئے معاہدہ پر کا ر بند رہ کر ذمہ داری کیساتھ قیام امن عامہ کو برقرار کئے ہُوئے تھے مگر شمالی وزیرستان فوجی آپریشن کے تقریباً تین ماہ مکمل ہونے کے بعد سب سے آخر میں عیدک قبائل کو نا معلوم وجوہات کی بناء پر نکال دیا گیا تھاجو پیر کلے کے مقام پر عارضی طور پر رہائش پذیر ہُوئے جہاں پربنیادی سہولیات میسر نہ ہونے کی صورت میں انتظامیہ کیساتھ باہمی اتفاق رائے سے یہ قبائل بکاخیل آئی ڈیز کیمپ اور بنوں سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں رہائش پذیر ہُوئے عیدک داؤڑ قبائل کے مشران کے مطابق کہ عیدک داؤڑ قبائل کے چار ہزار خاندان جسٹرڈ ہیں جوکہ کل 50ہزار افراد پر مشتمل ہیں جن میں تقریباً 30ہزار خواتین اور بچے جبکہ 20ہزار بزرگ اورنوجوان شامل ہیں واپسی کے شیڈول کے مطابق 100سے 120خاندانوں کو روزانہ کی بنیاد پر واپس کیا جائیگا تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے عیدک قبائل کا مطالبہ ہے کہ واپسی کے عمل میں تیزی لائی جائے اور روزانہ 300سے 400خاندانوں کو واپس بھیجا جائے تاکہ عیدالفطر سے پہلے تمام خاندانیں اپنی علاقوں میں پہنچ سکیں واپسی کے موقع پر عیدک قبائل کو بھی دس /دس ہزارروپے کرایہ کی مد میں اور دیگر امدادی پیکج بھی حوالے کیا گیا انہیں میر زائیل چیک پوسٹ سے سخت سیکورٹی میں اپنے علاقوں کیلئے روانہ کیا گیا جبکہ کجھوری چیک پوسٹ پر پاک فوج کی جانب سے انہیں خوش آمدید کہنے اور ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرنے کیلئے استقبالیہ دیا گیا جہاں سے وہ شمالی وزیرستان کے اپنے علاقوں میں چلے گئے واضح رہے کہ متاثرین شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے قبائلیوں کی واپسی کا پہلا مرحلہ 31مارچ سے شروع ہُوا تھا جس میں ششی خیل بوبلی،سپین وام میرالی اور شامیری قبائل شامل تھے جو اپنی علاقوں میں واپس جا چکے ہیں یہ بھی اطلاعات ہے کہ واپسی کے مرحلے میں تیزی لانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور وہ علاقے جہاں پر نقصانات کم ہوئے ہیں اور فورسز کی جانب سے وہاں پر دوبارہ زندگی کی سہولیات میسر بنائے گئے ہیں اُن علاقوں میں بھی جلد قبائلیوں کی واپسی کا عمل شروع ہونے کا امکان ہے ۔

متعلقہ عنوان :