پاکستان میں موسمی خطرات سے نمٹنے کے لیے ماہرین پر مشتمل حکومتی سطح پر پہلی اعلیٰ سطحی تھنک ٹینک کی تشکیل

بدھ 1 جولائی 2015 19:54

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء ) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کی ہدایات پرموسمیاتی تبدیلی کی وفاقی وزارت نے نامور ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی موسمیاتی تبدیلی پر تھنک ٹینک تشکیل دے دی ۔ بدھ کووفاقی وزارت سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق، اس تھنک ٹینک ، جس کا نام مشاورتی کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیل رکھا گیا ہے، وفاقی وزارت کو ملک کو درپیش مختلف موسمی خطرات، خاص کر سیلاب، بے ترتیب اور بے موسم بارشیں اور انے کے مختلف سماجی اور معاشی شعبوں پر مرتب ہونے والے منفی اثرات، عام ہوتی ہوئیں شدید گرمی کی لہر کے واقعات، دریاوں کے بے ترتیب اور کم ہوتے ہوئے بہاو، گرمی اور سردی کی بے ہنگم موسموں، سے نمٹنے کے لیے پالیسی معاملات پروقتاًفوقتاً تجاویز دیتی رہیں گی اور ان سے نمٹنے کے لیے مطابقت پذیری اور تخفیف کے حوالے سے مختلف پروگرامس ترتیب اور ان کو عمل میں لانے پر بھی مشاورت فراہم کریں گی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے ڈائریکٹر جنرل ستائیس ممبران پر مشتمل اس تھنک ٹینک کے سیکریٹری ہونگے، جس کے لیے سینیٹر ڈاکٹر عائشہ رضافاروق، ایم این ایے مریم اورنگزیب، پنجاب اسمبلی کی ممبر رومینا خورشید عالماور سید عظمیٰ قادری، میمبر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی بھی اس تھنک ٹینک کے ممبر منتخب ہوگئے ہیں،جو موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر عوام کی نمائندگی کریں گی۔

اس کے علاوہ، موسمیاتی تبدیلی، ماحولیات ،پانی، زراعت، انرجی، گلیشیئرز کے شعبوں میں کام کرنے والے ماہرین، سائنسدان ، تحقیق دان اور تعلیمی ماہرین شامل ہیں۔ وفاقی وزیر مشاہد اﷲ خان نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں یہ موسمیاتی تبدیلی پرحکومتی سطح پر پہلی مشاورتی کمیٹی ہے۔ جس کا موسمی خطرات پر قابو پانے یا ان میں کمی لانے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا، کیونکہ اس کمیٹی میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے نمائندوں کے اعلاوہ عوامی نمائندے بھی شامل ہیں۔

یہ تھنک ٹینک مختلف سطح پر موسمی خطرات کے مطعلق اور ان سے نمٹنے کے لیے مختلف تجاویز دینے میں بھی اپنا کردار ادا کریں گی، جس کے نتیجے میں پاکستان میں مختلف سماجی اور معاشی شعبوں پر پڑنے والے موسمی خطرات کے منفی اثرات سے نمٹنے یا ان کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :