ننگرہار میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران افغان طالبان اورداعش کے درمیان لڑائی میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں،رہنماافغان طالبان

لڑائی کافائدہ افغانستان میں جارحیت کرنیوالی غیرملکی افواج اور ان کے پٹھوؤں کو ہورہا ہے، خانہ جنگی کی وجہ سے غیرملکی افواج کیخلاف لڑنے والے افراد کے مابین مایوسی پھیل رہی ہے،انوارالحق مجاہد کابیان

بدھ 1 جولائی 2015 20:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران افغان طالبان اورداعش کے درمیان لڑائی میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں،افغان طالبان کے ایک رہنما انوارالحق مجاہد نے دونوں فریقوں سے لڑائی بند کرنے اورعلماء کوثالث بنانے کی اپیل کی ہے تاکہ ان کے درمیان صلح کی جاسکے انورالحق مجاہد ننگر ہار صوبے میں طالبان کے گورنررہ چکے ہیں ۔

انہوں نے ایک بیان میں طالبان اورداعش کی لڑائی کو فتنہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس کافائدہ افغانستان میں جارحیت کرنیوالے غیرملکی افواج اور ان کے پٹھوؤں کو ہورہا ہے ۔انہوں نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ دونوں جماعتیں ایک مقصد کیلئے قائم ہوئی ہیں لیکن ان کی خانہ جنگی کی وجہ سے غیرملکی افواج کیخلاف لڑنے والے افراد کے مابین مایوسی پھیل رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ دس مئی سے طالبان اورداعش کے درمیان ننگر ہار صوبے سے کئی اضلاع میں شدید لڑائی ہوئی ہے جس میں 80 سے زائد افراد ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ ہلاک ہونیوالوں میں مشہور جہادی شخصیات بھی شامل ہیں ۔انوارالحق مجاہد نے کہاکہ آپس میں لڑائی کی وجہ سے کئی مقامات پراوربھی بڑے نقصانات ہوئے ہیں انہوں نے دونوں فریقوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جانب سے علماء کاانتخاب کریں تاکہ وہ ثالثی کرکے ان کے درمیان معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرے ۔

انہوں نے کہاکہ دونوں متحارب فریقوں کو علماء کوفیصلہ کرنے کااختیار دینا پڑیگا ا وران کے ہرفیصلے کو تسلیم کیاجائیگا۔داعش کے بننے کے بعد کچھ طالبان رہنماؤں نے اس تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی اوربعد میں مشرقی افغانستان میں ان کے مابین تعلقات بہت خراب ہوگئے تھے پشاور میں گزشتہ ماہ طالبان کے ننگر ہار صوبہ کیلئے نامزد گورنرمیراحمدگل ہاشمی کو قتل کیاگیاتھا اورطالبان ذرائع نے اس کی ذمہ داری بھی داعش پرعائد کی تھی ہاشمی سے پہلے ننگر ہار کیلئے طالبان کے ایک گورنرسیرت اور اس کے نائب عصمت اﷲ نے داعش میں شمولیت اختیارکی تھی طالبان کے اور اہم رہنما عبدالرؤف خادم نے اس سال طالبان سے الگ ہوکر داعش میں شمولیت اختیار کی جو بعد میں مارچ کے مہینے میں جنوبی افغانستان میں ایک امریکی ڈرون میں مارے گئے۔

طالبان نے گزشتہ ہفتے داعش کے سربراہ ابوبکر بغدادی کو ایک خط میں خبردار کیاتھا کہ وہ افغانستان میں مداخلت سے دور رہیں طالبان کے قائمقام سربراہ ملااخترمنصورکی جانب سے لکھے گئے خط میں داعش کے رہنما سے کہاگیاتھا کہ افغانستان میں جہادی لوگوں کو تقسیم کرنے کافائدہ غیرملکیوں کوہوگا۔

متعلقہ عنوان :