پاکستان بار کونسل اور ایسوسی ایشنز کو دی جانے والی گرانٹس کے معاملے پر قواعد بنا ئے جائیں ،جو بھی ادارہ ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کرے، اس کا مقدمہ ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی عمل درآمد مانیٹرنگ کمیٹی کی آڈٹ حکام کوہدایت

بدھ 1 جولائی 2015 21:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی عمل درآمد مانیٹرنگ کمیٹی نے پاکستان بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنوں کو دی جانے والی گرانٹس کے معاملے پر قواعد بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے آڈٹ حکام سے کہا ہے کہ جو بھی ادارہ انہیں ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کرے، اس کا کیس ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے۔ اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے کنوینر رانا افضال حسین کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان میاں عبدالمنان اور محمود خان اچکزئی سمیت متعلقہ سرکاری محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت قانون، انصاف و انسانی حقوق اور وزارت تعلیم و تربیت کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر کی بار کونسلوں اور بار ایسوسی ایشنوں کو جو رقم گرانٹ کی صورت میں جاری ہوتی ہے اس کا کوئی آڈٹ نہیں ہوتا نہ ہی اس کا کوئی ریکارڈ رکھا جاتا ہے جبکہ قانون کے تحت وفاقی حکومت پاکستان بار کونسل کو ہی گرانٹ جاری کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

سیکریٹری قانون و انصاف نے کہا کہ ہم نے بار کونسلوں اور بار ایسوسی ایشنوں کو گرانٹس کی فراہمی کا سلسلہ روک دیا ہے کیونکہ جس مقصد کے لئے گرانٹ دی جاتی ہے اسی کے لئے یہ رقم استعمال ہونی چاہئے جبکہ تمام بار کونسلوں میں صورتحال اس کے برعکس تھی۔ اسی لئے ہم نے مزید گرانٹس دینا بند کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پہلے دی گئی رقم کی تفصیلات سامنے نہیں آتیں اس وقت تک نئی رقم دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

پی اے سی نے آڈٹ حکام کو ہدایت کی کہ جو بھی ادارہ آڈٹ کا ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کرے اس کا کیس ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے۔ پی اے سی نے سیکریٹری قانون و انصاف کو ہدایت کی کہ وہ وکلاء اور فنانس کے ساتھ مل کر بار کونسلوں اور بار ایسوسی ایشنوں کو دی جانے والی گرانٹس کے حوالے سے قواعد بنائیں۔(اچ)

متعلقہ عنوان :