مجلس حکماء المسلمین مصر کے تین رکنی وفد کا بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا دورہ

بدھ 1 جولائی 2015 21:59

اسلام آباد ۔ یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) مجلس حکماء المسلمین مصر کے تین رکنی وفد نے گزشتہ روز بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ریکٹر جامعہ پروفیسر ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی سے ملاقات بھی کی۔ وفد کی قیادت پروفیسر ڈاکٹر یوسف عامر کر رہے تھے جبکہ ان کے ہمراہ ڈاکٹر ریحام عبداللہ اور اسماء شعبان محمد بھی تھیں وفد کانیو کیمپس میں جامعہ کے ڈائریکٹر جنرل انتظامی امور گلزار احمد خواجہ ، ڈائریکٹر ادارہ تحقیقات اسلامی ڈاکٹر محمد ضیاء الحق ، ہیڈ ایلومائی ڈاکٹر حافظ محمدا نور نے استقبال کیا۔

ریکٹر سے ملاقات میں ڈاکٹر یوسف نے مجلس حکما ء المسلمین کے قیام ، اغراض و مقاصد اسلام کا پیغام امن ، رواداری اور برداشت کو پھیلانے کے لیے مختلف منصوبوں کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ مجلس کا بنیادی مقاصد میں اسلامی معاشروں سے برائیوں کا خاتمہ اور اسلامی اقدار کا فروغ شامل ہے ۔ ڈاکٹر یوسف نے بتایا کہ مجلس ہر طرح کے مسلکی تعصب سے پاک ہے جو شدت پسندی کے رویوں اور سخت گیر نظریات کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔

خاص طور پر مسلم نوجوانوں کو شدت پسند خیالات اور نظریات سے بچانا ترجیحات میں شامل ہے۔ ڈاکٹر یوسف نے اسلامی یونیورسٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ جامعہ کی اسلام اور عالم اسلام کے لیے قابل ذکر خدمات ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یونیورسٹی مجلس کے مقاصد اور دین اسلام کے فروغ کے لیے ہمیں تعاون فراہم کرے گی۔ ریکٹر جامعہ نے وفد کے ارکان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی او مجلس حکما المسلمین کے امن کاروان کو مسلم معاشروں میں امن اور استحکام اور خوشحالی کے قیام میں سنگ میل قرار دیا۔

ڈاکٹر معصوم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طلباء اور اساتذہ کے درمیان تبادلے کا ایک جامع لائحہ عمل ہونا چاہیے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں ۔ انہوں نے مصری اساتذہ کو تدریس کے لیے اسلامی یونیورسٹی بھیجنے پر حکومت مصر اور جامعہ الازہر کا شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر معصوم نے کہا کہ دونوں ممالک کی جامعات اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ترقی کر رہی ہیں اور مسلم امہ کی خدمت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

اس سے قبل گلزار احمد خواجہ نے اپنی گفتگو میں کہاکہ قیام امن کے اس اہم مسئلہ کے لیے مختلف ممالک میں لیکچرز اور سیمینار کا انعقاد معاون ثابت ہو گا انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں نوجوانوں کے اذہان کو شدت پسندی اور عدم برداشت کے رویوں سے آزاد کرانے کے لیے علمی سرمایہ کاری نہایت موزوں ثابت ہو گی۔

متعلقہ عنوان :