صوبہ کی 9اعلیٰ جامعات کے مالی سال 2015-16ء کے بجٹ کی منظوری

بدھ 1 جولائی 2015 22:02

پشاور۔یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء ) خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ اور اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی کی زیر صدارت صوبہ کی 4یونیورسٹیوں کے الگ الگ سینٹ اجلاس میں مذکورہ یونیورسٹیوں کے بجٹ برائے مالی سال 2015-16کی منظوری دے دی گئی ، مجموعی طور پر صوبہ کے 9اعلیٰ جامعات کے بجٹ کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی ہے،یونیورسٹیوں کے مالی سال 2015-16کے بجٹ کو اعلیٰ جامعات کے اپنے مالی وسائل کومدنظر رکھتے ہوئے زیرو فیصد خسارہ کے ساتھ مشروط کرتے ہوئے منظور کیا گیا ۔

جن یونیورسٹیوں کا مالی خسارہ بڑھ رہا تھا یا جن کے اخراجات زیادہ پیش کئے گئے انہیں بجٹ کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت بھی کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہیونیورسٹی ایک آزاد ادارہ ہے جس کو اپنے اخراجات خود برداشت کرنا ہوتے ہیں اور اسی لئے ضروری ہے کہ وسائل کے اندر رہتے ہوئے ایک متوازن بجٹ تشکیل دیا جائے تاکہ خسارہ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیوں کو اپنی مالی حالت بہتر بنانے کے لئے پائیدار منصوبے شروع کرنا ہونگے۔مشتاق احمد غنی نے کہا کہ یونیورسٹیا ں علمی درسگاہیں ہیں جس کا مقصدصرف تعلیم فراہم کرنا ہے ان کو دفتر روزگار نہیں بنانا چاہئے۔ ہماری جامعات میں تعلیم سے زیادہ بھرتیوں پر توجہ دی جاتی ہے جس کی وجہ سے طلباء کی فیسوں میں اضافہ اور بجٹ پر بھی کافی بوجھ پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ جامعات کو ریشنلائیزیشن کی طرف جانا چاہئے اور غیر ضروری بوجھ کو ختم کردینا چاہئے تاکہ ایک متوازن بجٹ میں یونیورسٹیوں کے مالی و انتظامی امور کو احسن طریقے سے چلایا جا سکے۔ مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ اس وقت یونیورسٹیوں کو 29ارب روپے کی ضرورت ہے اتنی بھاری رقم کہاں سے لائی جا سکتی ہے۔ الگ الگ اجلاسوں میں اسلامیہ کالجیٹ پشاور، یونیورسٹی آف ہری پور، صوابی یونیورسٹی، عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے بجٹ کی منظوری دی گئی تھی جبکہ گزشتہ روز سینٹ کے منعقدہ اجلاسوں میں شہید بینظیر بھٹو وومین یونیورسٹی پشاور، یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی بنوں، خوشحال خان خٹک یونیورسٹی کرک، باچا خان یونیورسٹی چارسدہ اور کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مالی سال 2015-16کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔

متعلقہ عنوان :