سپریم کورٹ نے این جی اوزکے حوالے سے مقدمہ میں چاروں صوبوں کی رپورٹس کوغیرتسلی بخش قراردیدیا

بدھ 1 جولائی 2015 22:02

اسلام آباد ۔ یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ نے ملک بھر میں کام کرنے والی این جی اوزکے حوالے سے مقدمہ میں چاروں صوبوں کی رپورٹس کوغیرتسلی بخش قراردیتے ہوئے کہاہے کہ دہشتگردی کاواویلا کیاجارہاہے مگراس کیلئے آنے والا پیسہ نہیں روکاجارہا، قانون ہے مگربہت کمزور،لیکن اس پربھی عملدرآمد نہیں کیاجاتا ۔

بدھ کوجسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔اس موقع پر چاروں صوبوں کی جانب سے این جی اوزکے حوالے سے الگ الگ رپورٹ پیش کی گئی جن میں بتایا گیاہے کہ بلوچستان میں 1524 ،سند ھ اور میں خیبرپختونخوا دس دس ہزار جبکہ پنجاب میں 2516 این جی اوزکام کررہی ہیں ا ورغیرملکی این جی اوزکوفارن فنڈنگ کیلئے اکنامک آفیئرزڈویژن کے ساتھ ایم اویوزپر دستخط کئے جاتے ہیں ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ کہاجاتاہے کہ دہشگردی کیلئے فنڈنگ این جی اوز کے ذریعے ہورہی ہے لیکن ہمیں معلوم نہیں کہ آنے والے غیرملکی فنڈنگ کے حوالے سے وفاق اورصوبوں کے پاس کوئی نظام کارہے یانہیں اورسب سے زیادہ متاثرہ صوبہ خیرپختونخواہے مگروہاں کی حکومت کوبھی قانون کاعلم نہیں ۔

(جاری ہے)

جسٹس مقبول باقرنے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کاآج تک ایک بھی اجلاس نہیں ہوسکا ، قانون ہے مگربہت کمزور، لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہیں ہورہا ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ دہشتگردی کاواویلا توکیاجارہاہے مگراس کیلئے پیسہ نہیں روکاجارہا بعد ازاں عدالت نے جامع رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت (آج )جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :