بیشتر اعتراضات گزشتہ ادوار کے ہیں ،موجودہ انتظامیہ سخت مالی ڈسپلن میں یقین رکھتی ہے

محکمہ ریلوے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اپنا مؤقف پیش کرے گا ‘ ترجمان کی وضاحت

بدھ 1 جولائی 2015 22:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جولائی۔2015ء) پاکستان ریلویز نے ’’آڈٹ رپورٹ‘‘ کے حوالے سے بعض اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں کی وضاحت کی ہے۔ ریلوے ترجمان نے کہا کہ ریلوے کی موجودہ انتظامیہ سخت مالی ڈسپلن پرعمل پیرا ہے اور کسی بھی قسم کی بے قاعدگی ، بدعنوانی اور نااہلی پر’’ زیرو ٹالرینس‘‘ رکھتی ہے ۔ ریلوے ترجمان کے مطابق یہ ابھی ’’ڈرافٹ رپورٹ‘‘ ہے، جس کی ایوانِ صدر سے منظوری ہونا ہے جس کے بعد یہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آئے گی اور وہاں ریلوے تمام اعتراضات کے جواب میں اپنا مؤقف پیش کرے گی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں متعلقہ محکمے کا جواب آنے پر بہت سے پیرے حذف کر دیئے جاتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق ڈرافٹ رپورٹ میں بہت سی باتیں گزشتہ ادوار کی ہیں۔

(جاری ہے)

مثلاً بزنس ٹرین کے حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ (جس سے ریلوے کو 56کروڑ کا نقصان ہوا) گزشتہ دور کا ہے۔ ریلوے نے اس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔ 400کوچز کی بحالی کا منصوبہ 2007 میں شروع ہوا جو فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث تاخیر کا شکار ہوگیا، موجودہ حکومت میں فنڈز کے اجرا کے بعد یہ منصوبہ اس سال دسمبر میں مکمل ہوجائے گا۔

ریلوے کی اراضی پر قبضہ بھی گزشتہ ادوار کی بات ہے، موجودہ حکومت کے دور میں 500 ایکڑ اراضی واگزار کرائی جاچکی ہے اور قبضہ مافیا کے خلاف مہم جاری ہے۔ ریلوے کا اپنا مربوط انٹرنل کنٹرول سسٹم موجود ہے، جسے کمزور کہنا مناسب نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ کے 116 مختلف پیروں کی ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی ہوچکی ہے اور ان پر متعلقہ حکام اپنا نقطۂ نظر مؤثر انداز میں پیش کر چکے ہیں۔ ابتدائی مراحل کی رپورٹ کو حتمی انداز میں پیش کرنا مناسب نہیں۔ترجمان نے کہا کہ ریلوے کے کسی شعبے کے ریکارڈ کی عدم فراہمی کو غبن قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ آڈٹ حکام کو متعلقہ ریکارڈ فراہم کردیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :