کشمیری طالب علم کی رہائی کے بعد کشمیر یونیورسٹی میں تدرستی سرگرمیاں بحال

جمعرات 2 جولائی 2015 14:03

سرینگر ۔2 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) مقبوضہ کشمیرمیں ایک کشمیری طالب علم کی گرفتاری کے خلاف کئی دنوں تک بند رہنے کے بعد کشمیر یونیورسٹی میں تدریسی سرگرمیاں بحال ہو گئیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ ماہ کی 22تاریخ کو بھارتی فوج کے اسپیشل آپریشنز گروپ کے اہلکاروں نے کشمیری یونیورسٹی کے شعبہ انگریزی کے تھرڈ سمسٹر کے طالب علم مزمل فاروق کو گرفتارکرلیاتھا۔

مزمل فاروق کی گرفتاری کے خلاف یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کی طرف سے کلاسوں کے بائیکاٹ اورزبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے ، جن پر بھارتی پولیس نے طاقت کا وحشیانہ استعمال بھی کیا ۔ اس دوران یونیورسٹی حکام نے کیمپس میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے یونیورسٹی کو یکم جولائی تک بند کرنے کا فیصلہ کیا اور ہوسٹلوں میں مقیم طلباء کو وہاں سے چلنے جانے کی ہدایت دی۔

(جاری ہے)

تب سے یونیورسٹی میں درس و تدریس کی سرگرمیاں معطل تھیں۔ منگل کو مزمل فاروق کی ضمانت پر رہائی عمل میں لائی گئی۔جس کے بعد یونیورسٹی دوبارہ کھول دی گئی ۔البتہ یونیورسٹی بند کئے جانے کے سبب چونکہ طلباء و طالبات کی بڑی تعداد ہوسٹل چھوڑ کر جاچکی تھی، اس لئے طلبہ کی کم تعداد کلاسوں میں نظر آئی۔ واضح رہے کہ کشمیر یونیورسٹی، اسلامک یونیورسٹی اور سینٹرل یونیورسٹی کے طلبہ نے مزمل کی رہائی کے حق میں دو جولائی بروزجمعرات کو بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا پروگرام بنایا تھا، تاہم مزمل کی رہائی کے بعد بدھ کو یونیورسٹی میں درس و تدریس کی سرگرمیاں بحال ہوگئیں