قومی زبان اردو کا نفاذ اور صوبائی زبانوں کی ترویج و اشاعت آئینی و قانونی تقاضا ہے جس کو پورا کرنا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے،سپریم کورٹ

جمعرات 2 جولائی 2015 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء)سپریم کورٹ نے قومی زبان اردو کے نفاذ اور صوبائی زبانوں کی ترویج و اشاعت کے مقدمے میں اٹارنی جنرل اور سیکرٹری اطلاعات کو ہدایت کی ہے کہ وہ وزیر اعظم پاکستان کو باور کرائیں کہ قومی زبان اردو کا نفاذ اور صوبائی زبانوں کی ترویج و اشاعت آئینی و قانونی تقاضا ہے جس کو پورا کرنا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے ۔

عدالت نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ وفاقی کابینہ کے آئندہ کے اجلاس میں اردو کے نفاذ اورصوبائی زبانوں کی ترویج و اشاعت کی سمری منظور کرائے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اردو کا نفاذ ان کی ذاتی پسند یا خواہش نہیں ہے بلکہ یہ آئینی و قانونی تقاضا ہے جس کو نظر انداز نہیں کر سکتے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران کوکب اقبال ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔

اردو کو دفتری زبان قرار دینے کے حوالے سے کوکب اقبال ایڈووکیٹ کی درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو اس دوران اٹارنی جنر پاکستان سلمان بٹ موجود نہ تھے جس پر عدالت نے کہاکہ وہ وقفے کے بعد پیش ہوں ۔ اس دوران عدالت نے حکومت پنجاب سے پوچھا کہ باقی سب صوبوں نے اپنی اپنی صوبائی زبانوں کی ترویج و اشاعت کے لئے کام کیا ہے ۔ پنجاب نے اب تک کام کیوں نہیں کیا جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا اور دیگر حکام پیش ہوئے اور انہوں نے بتایا کہ آپ تو اب تک حروف تہجی تک نہیں بنا سکے ۔

اب تک آپ کچھ بھی نہیں کیا ہے وقفے کے بعد اٹارنی جنرل پاکستان خود پیش ہوئے جسٹس جواد نے کہا کہ کابینہ ڈویژن بتلا دے کہ انہوں نے کچھ نہیں کرنا ۔ کابینہ ڈویژن سمری کے حوالے سے جواب داخل کرائیں یہ ہماری چوائس یا خواہش نہیں ہے کہ اردو ہی رائج کی جائے ۔ باری باری تمام زبانوں میں آرڈر تحریر کرائیں گے ۔ آئینی تقاضے پورے کرنا بھی اٹارنی جنرل آپ کی ذمہ داری ہے یہ درست ہے کہ آپ کی اور بھی مصروفیات ہیں عدالت نے حکمنامہ تحریر کراتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ اعظم حاضر ہوئے ۔

انہوں نے گزشتہ سماعت کو دیئے گئے حکم بارے بتایا کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں انہیں امید ہے کہ ان کی بھیجی گئی سمری کی منظوری دے دی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کابینہ کا اجلاس جو متوقع تھا وہ وزیر اعظم نواز شریف کی چند مصروفیاتر کی بنا پر ابھی نہیں ہو سکا ہے فاضل اٹارنی جنرل اور سیکرٹری موصوف اب وزیر اعظم کو باور کرائیں گے کہ یہ درخواست آئینی تقاضے پورے کرین کے لئے ہے جس میں قومی زبان کا تقاضا ہے۔

مختلف صوبائی زبانوں کی ترویج حکومتوں پر لازم ہے ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ وزیر اعظم کراچی گئے ہوئے تھے اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں ۔ لگتا ہے کہ گیم ہو رہی ہے ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس میں ایک ہفتہ مزید بڑھا دیں تو عدالت نے کہا کہ یہ تاریخ صحیح ہے ۔ عدالت نے بعدازاں سماعت 10 جولائی تک ملتوی کر دی ۔