پاک بھارت تعلقات میں تناؤ کے باوجود باہمی تجارت ختم کرنے کیلئے آواز نہیں اٹھی ،خرم دستگیر خان

تاجر برادری کی راہوں میں کانٹے اپنے ہاتھوں سے چنیں گے ،معاشی و تجارتی معاملات پر ان سے مشاورت کی جائیگی ،وفاقی وزیر تجارت سٹریٹجک پالیسی فریم ورک کا نفاذ آئندہ ماہ کردیا جائیگا،اعتماد کی فضاء قائم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے،کراچی چیمبر آف کامرس میں تقریب سے خطاب

جمعرات 2 جولائی 2015 17:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ بھارت میں حکومت تبدیل ہونے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں ۔لیکن کہیں سے بھی باہمی تجارت کو ختم کرنے کے لیے آواز نہیں اٹھی ہے ۔تاجر برادری کی راہوں میں کانٹے اپنے ہاتھوں سے چنیں گے اور تمام معاشی و تجارتی معاملات پر ان سے مشاورت کی جائے گی ۔

اسٹریٹجک پالیسی فریم ورک کا نفاذ آئندہ ماہ کردیا جائے گا جس کے لیے 6ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔اعتماد کی فضاء قائم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ملک کے چاروں صوبوں خصوصاً کراچی میں دہشت گردی پر کسی حد تک قابو پالیا گیا ہے ۔توانائی کے بحران کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجارہاہے ۔وہ بدھ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

صدر کے سی سی آئی افتخار وہرہ ،سراج قاسم تیلی اور زبیر موتی والا نے بھی تقریب سے خطاب کیا ۔وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان میں فنانس کے شعبے میں واضح بہتری آئی ہے جس کا ذکر دنیا بھر کے میڈیا میں کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں لاقانونیت اور انتہاء پسندی بڑی رکاوٹیں ہیں ۔ضرب عضب اور کراچی آپریشن میں واضح کامیابی حاصل ہورہی ہے جس کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔

پاکستان خصوصاًکراچی اور بلوچستان میں بھی امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2017کے آخر تک توانائی بحران پر قابو پالیا جائے گا ۔11ماہ کے اندر ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حکومت توانائی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کس حد تک سنجیدہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم پاور پلانٹ پر کام جاری ہے ۔جبکہ نیو کلیئر پاور پلانٹ پر اب تک 48ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں ۔

اس کے علاوہ نیلم جہلم پاور پلانٹ کا آغاز ہوچکا ہے جو 2016کے آخر تک نیشنل گرڈ میں ایک ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ چینی سرمایہ کاری سے توانائی کے شعبے میں بہتری آئے گی اور اس کی مدد سے ایران تک گیس پائپ لائن بچھانے کا کام مکمل کرلیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی وجہ سے جنوری 2013سے اب تک 1.3ارب ڈالر کی اضافی برآمدات ہوئی ہیں ۔

جبکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری ویلیو ایڈیشن کی جانب راغب ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ترکی سمیت دیگر ممالک کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کیے جائیں گے ۔جبکہ افغانستان کے راستے تاجکستان کو ایکسپورٹ کرنے پر افغانستان کی حکومت کی جانب سے جو ڈیوٹیز عائد کی گئی تھیں ان کو ختم کردیا گیا ہے ،جس سے برآمدات میں مزید اضافہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ اندرون ملک موٹرہائی وے سمیت دیگر سڑکوں کی تعمیر سے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک میں بھی تجارت کو فروغ حاصل ہوگا ۔

سراج قاسم تیلی نے کہا کہ ہم جمہوریت کے حق میں ہیں ۔لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ ہمیشہ ڈکٹیٹر شپ میں ہی صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جو میری سمجھ سے بالاتر ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر نیت درست ہو تو ہر معاملے میں بہتری لائی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت اور بیوروکریسی کی نیت ٹھیک ہوتی تو ملک کا یہ حال نہ ہوتا ۔

متعلقہ عنوان :