ریلوے ٹریک پر قائم 159 پل خستہ حال ہیں اور اپنی عمر پوری کر چکے ہیں

جمعہ 3 جولائی 2015 12:07

ریلوے ٹریک پر قائم 159 پل خستہ حال ہیں اور اپنی عمر پوری کر چکے ہیں

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) ریلوے ٹریک پر قائم 159 پل خستہ حال ہیں اور اپنی عمر پوری کر چکے ہیں ان میں سے بیشتر پل برطانوی دور حکومت میں بنائے گئے تھے اور آج بھی ریلوے ٹریفک کی گزرگاہ بنے ہوئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں ریلوے ٹریکس پر 13 ہزار 995 پل ہیں جن میں 150 کے قریب پل نہروں اور دریاوں پر بنائے گئے ہیں تمام پلوں کا ماہانہ بنیادوں پر عارضی اور سالانہ بنیاد پر ایک مرتبہ جامع معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ نہروں اور دریاوں پر قائم پلوں کی تکنیکی بنیادوں پر انسپکشن وقتاً فوقتاً جاری رہتی ہے۔

اس ضمن میں شعبہ انفراسٹرکچر کے سربراہ ہمایوں رشید نے بتایا کہ گوجرانوالہ میں حادثے کا سبب بننے والے پل کا جنوری 2015 میں تفصیلی اور جامع معائنہ کیا گیا اور پل کی فاؤنڈیشن، ستون کو مضبوط اورٹرین کے لیے فٹ قرار دیا گیاتھا۔

(جاری ہے)

ریلوے ذرائع کے مطابق ملتان سے سکھر کے ٹریک کے درمیان برطانوی دور حکومت میں بننے والے 40 سے زائد ریلوے پل اپنی عمر پوری کرچکے ہیں ان پلوں میں بہاولپور کے قریب دریائے ستلج پر واقع پل بھی شامل ہے جو کبھی بھی کسی حادثہ کا سبب بن سکتے ہیں یہ تمام پل مختلف نہروں اور دریاوں پر واقع ہیں ۔

ریلوے پلوں کامعائنہ کرنا خود مختار ادارے فیڈرل گورنمنٹ انسپکشن ریلوے کی ذمہ داری ہے جو شیڈول کے مطابق سال بھر ان پلوں کا معائنہ جاری رکھتا ہے اس شعبے کی رپورٹ پر وزارت ریلوے پلوں کی فوری مرمت یقینی بناتی ہے۔شعبہ انفراسٹرکچر نے جامعہ معائنہ رپورٹ میں 159 پلوں کو خستہ حال قرار دے رکھا ہے، جن کی مرمت کے لیے وزارت ریلوے نے سالانہ 40 کروڑ روپے مختص کیے ہیں ، ریلوے حکام کے مطابق گزشتہ دو سال میں 73 پل مرمت کیے گئے جبکہ رواں سال 21 پلوں کی مرمت کا ہدف مقررکیا گیا۔

متعلقہ عنوان :