فریڈم فلوٹیلا کے معاملے پرحکومتی خاموشی پر اردنی عوام، سیاسی حلقوں کی شدید تنقید

جمعہ 3 جولائی 2015 15:02

عمان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء)غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کیلئے آنیوالے امدادی قافلے فریڈم فلوٹیلا 3 کے بحری جہازوں پر اسرائیلی فوج کے حملے پراردن کی جانب سے خاموشی پر عوامی اور سیاسی حلقوں میں سخت تنقید کی جا رہی ہے۔اردن کے متعدد سرکردہ سیاسی رہنماؤں نے عمان حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ فریڈم فلوٹیلا پراسرائیلی فوج کی قذاقی پرخاموشی کا کوئی جواز نہیں ہے۔

اردن کی حکومت کو اسرائیل کی اس ننگی جارحیت کیخلاف کھل کر آواز اٹھاتے ہوئے غزہ کے مظلوم عوام کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔ حکومت نے دانستہ خاموشی اختیار کر کے غزہ کے معاملے میں اسرائیلی موقف کو تقویت پہنچانے کی حماقت کی ہے۔ارکان پارلیمنٹ یحییٰ السعود اور زکریا الشیخ جو فریڈم فلوٹیلا کے سویڈن سے آئے جہاز میرین پرسوار تھے نے عمان میں نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہماری حکومت نے فریڈم فلوٹیلاتین کے معاملے میں اسرائیل نوازی کا مظاہرہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

جب اسرائیلی فوجی غزہ کے محصورین کیلئے آنیوالے امدادی جہاز کو لوٹ رہے تھے اور اس میں سوار امدادی کارکنوں کو یرغمال بنا رہے تھے اس وقت اردن کو بھی فلسطینیوں کے حق میں اسرائیلی قذاقی کیخلاف آواز اٹھانا چاہیے تھی مگر حکومت نے اسرائیل کے اس غیرقانونی اقدام پر کوئی بیان تک نہیں دیا۔ارکان پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ اردن کی ہاشمی حکومت فلسطینیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی تمام اقوام نے اسرائیلی فوج کے فریڈم فلوٹیلا پرحملے کی مذمت کی ہے مگر ہماری حکومت اس پر خاموش رہ کر اسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش کرتی رہی۔ انہوں نے اردنی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ فریڈم فلوٹیلا کے معاملے میں حکومت کی مجرمانہ خاموشی کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کرائے کہ آیا حکومت نے غزہ کے امدادی جہازوں پراسرائیلی فوج کے حملے پر کوئی رد عمل میں ظاہر نہیں کیا ہے۔