رپورتاژ افسانے کے بعد پسندیدہ صنف رہی ہے، رپورتاژ میں قومی مسائل پر افسانے کی نسبت زیادہ آزادی سے نقطہ نظر کا اظہار ہو سکتا ہے
ناول و افسانہ نگار مسعود مفتی کا اکادمی ادبیات پاکستان کے رائٹرز کیفے میں منعقدہ تقریب سے خطاب
جمعہ 3 جولائی 2015 15:41
اسلام آباد ۔3 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) رپورتاژ افسانے کے بعد پسندیدہ صنف رہی ہے جس میں قومی مسائل پر افسانے کی نسبت زیادہ آزادی سے نقطہ نظر کا اظہار ہو سکتا ہے۔ یہ بات ادیب ، ناول نگاراور افسانہ نگار مسعود مفتی نے اکادمی ادبیات پاکستان کے رائٹرز کیفے کے زیر اہتمام ”اہل قلم سے ملےئے“ کے تحت منعقدہ ایک شام میں کہی۔
تقریب میں کشور ناہید، پروفیسر فتح محمد ملک ، عکسی مفتی،حمید شاہد، ڈاکٹر نجیبہ عارف، احمد جاوید، ڈاکٹر منزہ یعقوب، نیلوفر اقبال ، فرخ ندیم، ظفر بختاوری، احسان شاہ،ڈاکٹر قیصرہ علوی، حمید علوی، قمر رضا شہزاد، فرخندہ شمیم اور دیگر اہل قلم نے مسعود مفتی کے فن و شخصیت کے حوالے سے گفتگو کی اور سوالات کیے۔(جاری ہے)
مقررین نے کہا کہ مسعود مفتی کی تحریروں میں زمینی رشتوں کے ساتھ آفاقیت بھی موجود ہے۔
پروفیسر فتح محمد ملک نے کہا کہ قومی تاریخ کے بار ے میں ان کا وصف ہے جو دوسرو ں میں نہیں ملتا ۔ انہوں نے ملک کی محبت کے حوالے سے بہت لکھا ہے۔ عکسی مفتی نے کہا کہ مسعود مفتی نے جو کچھ لکھا وہ پاکستانی قوم کے لیے اہم دستاویز ہے۔ کشور ناہید نے کہا کہ مسعود مفتی نے سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے بہت اہم تحریریں لکھی ہیں۔چےئرمین اکادمی ادبیات ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو، نے کہا کہ اہل قلم سے گفتگو کا یہ سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ ہم اپنے اہم لکھنے والوں کے بارے میں جان سکیں اور ان سے ان کے فن اور کام کے سلسلے میں گفتگو کر سکیں۔
”اہل قلم سے ملےئے“ کے عنوان سے ہر پندرہ روز کے بعد ایک نشست کا اہتمام کیا جائے گا ۔ چےئرمین اکادمی نے اس تقریب کے انعقاد کیلئے ڈی واٹسن کے ظفر بختاوری کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ مسعود مفتی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ادیب کو حقیقت نگار ہو نا چاہیے اگر وہ اپنے گرد و پیش سے بے خبر ہے تو اُسے کوئی حق نہیں کہ وہ فرضی تصویریں پیش کرتا رہے اگر وہ ادیب ہے تو حقیقت اور صداقت پر مبنی تحریریں تخلیق کرے گا اور اگر مصلحت کوش ہے تو نہیں کرے گا۔انہوں نے اپنی زندگی کے بارے میں کہا کہ ہمارے گھرمیں ہر طرف کتابیں ہی کتابیں نظر آتی تھیں۔ الماریوں میں کتابیں، میزوں پر کتابیں، بوریوں میں کتابیں حتیٰ کہ تاریک کمروں میں کتابیں ہی کتابیں۔ میرے گھر کے ساتھ ہی ”نذر مُسلم لائبریری“ بھی موجود تھی۔ اس طرح بچپن ہی سے کتابوں کے ساتھ وابستگی رہی۔ اس معاملے میں بہت خوش قسمت واقع ہوا ہوں کہ ابتداء ہی سے اچھے گھریلو ماحول کے ساتھ ساتھ بہت قابل، شفیق اور محنتی اساتذہ سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا ہے۔ اُس وقت اسلامیہ ہائی سکول میں بہترین اساتذہ موجود تھے جو بطو ر ”رول ماڈل“ بھی مجھ پر اثر انداز ہوئے۔ میں کیوں لکھنا چاہتا ہوں کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میں زندگی کو بہتر کرنے کے لیے لکھتا ہوں۔ افسانہ کو اگر صرف ذہنی عیاشی کا ذریعہ نہ بنایا جائے تو اس سے بہت بڑا کام لیا جا سکتا ہے۔ یعنی اپنی سوسائٹی کی اصلاح اور بہتری کی جا سکتی ہے۔میں زندگی کے تجربات رپوتاژ کی صورت لکھ رہا ہوں۔متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
ٹیچنگ ہسپتالوں میں کرپشن پر زیرو ٹالرنس ہوگی، نظام صحت کی بہتری کیلئے اصلاحات لا رہے ہیں،صوبائی وزیر صحت
-
کراچی کی طالبہ کا رحیم یار خان میں زبردستی نکاح کرائے جانے کا انکشاف
-
پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہرکو تین ماہ قید کا حکم
-
وزیراعظم کی قیادت میں معیشت درست سمت گامزن ہے،رانا مشہوداحمد
-
پاکستان نے بلیسٹک میزائلوں سے متعلق امریکی پابندی مسترد کردی
-
تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی چاہتا ہوں،گورنر سندھ
-
بین الاضلائی ڈکیت گینگ گرفتار ، بھاری مقدار میں اسلحہ اور نقدی برآمد
-
ای چالاننگ کے ڈیفالٹرز سے وصولی کے لئے لائحہ عمل تیار
-
وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری سے چیف ایگزیکٹو آفیسر سی ڈی آر ایس پاکستان اور امریکہ مسٹر ٹوڈ شے کی ملاقات
-
زمین کے تنازعہ پر قتل کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار
-
وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا دوسرا اجلاس ، گندم خریداری میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اراکین اسمبلی پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی
-
غیرقانونی بھرتی کا ریفرنس،شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش نہ ہو سکے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.