آزاد کشمیر کو اقتصادی طور پر خود کفیل بنایا جائے جانا ضروری ہے ،بیرسٹر سلطان محمود

جمعہ 3 جولائی 2015 16:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و کشمیر پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے ریاستی و قومی تشخص کی بحالی اور کشمیر کونسل کے اختیارات واپس دلوانے اور وزارت امور کشمیر کے مکمل خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ آزاد کشمیر کو اقتصادی طور پر خود کفیل بنایا جائے جبکہ اسکے ہائیڈرو، سیاحت، قیمتی پتھروں کی صورت میں مواقع موجود ہیں۔

ہماری نہ تو بجٹ پاس نہ ہونے کی کوشش تھی اور نہ ہی عدم اعتماد کا کوئی ارادہ ہے اسلئے ہم ممبران اسمبلی کو لینے کی جلدی میں نہیں ہیں۔ ہم با اثر مگر ساتھ ہی دیانتدار ، مخلص امیدواروں کو جلد مگر آہستہ آہستہ لینا شروع کریں گے۔جبکہ عوام جگہ جگہ پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دے رہے ہیں اور پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے خلاف عوام نفرت کا اظہار کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کے حالات کی وجہ سے کوئی پتا نہیں کہ احتساب کی صورت میں حالات کس طرف بڑھتے جائیں اور اسلئے پاکستان اور آزاد کشمیر میں انتخابات اس سال بھی ہو سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں اسلام آباد میں اپنی رہائشگاہ پر اسلام آباد میں مقیم آزاد کشمیر کے ریاستی اخبارات کے میڈیا مالکان اور مدیران سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرسابق صدر اے کے این ایس وچیف ایڈیٹر جموں و کشمیر عامر محبوب،صدر اے کے این ایس چیف ایڈیٹر کشمیر ایکسپریس سردار زاہد تبسم، چیف ایڈیٹر کشمیر پوسٹ امتیاز بٹ، ایڈیٹر کشمیر لنک راجہ کفیل احمد ، ایڈیٹر جموں وکشمیر شہزاد راٹھور، ایڈیٹر کشمیر ٹائمز خواجہ متین، ایڈیٹر صدائے چنار اعجاز عباسی، منیجنگ ایڈیٹر صدائے چنار حافظ ساجد، ایڈیٹر کشمیر پوسٹ منظور ڈار، سینئر صحافی حافظ سعیدالرحمان شریک ہوئے۔

سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور اوربیرسٹر سلطان محمود کے سیاسی مشیر سردار امتیازخان بھی موجود تھے۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ کشمیر کونسل کو ختم کرنے کا حامی نہیں، اصلاحات ہونی چاہییںِ ۔ کونسل کے انتظامی اور مالیاتی اختیارات آزاد حکومت کو منتقل کیے جائیں۔ گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے سے کشمیر کاز متاثر ہو گا۔

گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ایک انتظامی یونٹ میں لایا جائے یا اسے آزاد کشمیر طرز کا انتظامی سیٹ اپ دیا جائے۔ آزاد کشمیر کا نظام حکومت مفلوج ہو چکا ہے۔ کسی محکمے میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں۔16میں سے 12سیکرٹریز حکم امتناحی پر کام کر رہے ہیں۔ اب حالت یہ ہو گئی ہے کہ سرکاری افسران گڈ گورننس کیلئے مظاہرے کر رہے ہیں۔ حکومتی نا انصافیوں کی وجہ سے تمام محکموں کے ملازمین ہڑتالوں پر ہیں۔

مجید اینڈ کمپنی نے ریاستی تشخص پامال کر کے رکھ دیا۔ کرپشن کی انتہا ہو چکی،قومی ایکشن پلان کے تحت آزاد کشمیر میں بھی کڑا احتساب شروع ہونے والا ہے۔ بیوروکریٹس حکومت کے غیر آئینی اقدامات اور کرپشن میں حصہ نہ بنیں۔ تحریک انصاف اکیلے الیکشن لڑے گی ۔ ہم عمران خان کے ویژن کے تحت نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ ہائیڈرل پاور ،سیاحت اور معدنیات کے شعبے کو ترقی دیکر آزاد کشمیر کو ترقی یافتہ ریاست بنایا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی مک مکائی سیاست انجام کو پہنچنے والی ہے۔ پاکستان اور آزاد کشمیر میں مستقبل تحریک انصاف کا ہے۔ اکتوبر کے بعد آزاد کشمیر کی سیاست میں جھاڑو پھرے گا۔وزراء ، ممبران اسمبلی ، سابق وزراء کی ایک بڑی تعداد ہمارے ساتھ شامل ہو جائے گی۔پیپلزپارٹی کے 9کرپٹ ترین افراد کیلئے پی ٹی آئی میں کوئی جگہ نہیں ۔ اس موقع پر بیرسٹر سلطان نے آزاد کشمیر اور پاکستان کی سیاسی صورتحال ، آزاد حکومت کی کرپشن اور غیر آئینی اقدامات، کشمیر کونسل اور ایکٹ 74میں ترامیم، تحریک انصاف کی آئندہ کی حکمت عملی ، صحافیوں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔

ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی رکنیت سازی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اگست کے آخر تک رکنیت سازی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ جبکہ ستمبر میں تنظیمی امور کا مرحلہ بھی مکمل ہو جائیگا اور انشاء اللہ اکتوبر میں آزاد کشمیر کی سیاست میں سونامی آئے گا۔ پیپلزپارٹی ، ن لیگ، مسلم کانفرنس سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی اہم شخصیات ، وزراء، ممبران اسمبلی، تحریک انصاف کی صفوں میں شامل ہو جائیں گے۔

ہم ایک حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی مک مکائی سیاست سے عوام تنگ آ چکے ہیں۔ مسلم کانفرنس کے گزشتہ 10سال اور مجید حکومت کے 4سالوں کے دوران عوام کے مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھ گئے ۔ حکمرانوں کو عوام کے مسائل اور ریاست کی ترقی و خوشحالی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی غرض نہیں ہے۔

مجید حکومت نے تو لوٹ مارکی انتہا کر دی ہے۔ ایم ڈی اے ،میڈیکل کالجز ، تمام سڑکوں کے ٹھیکوں، تقرریوں اور تبادلوں کے نام پر جو لوٹ مار جاری ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ حکمران ہر دن کو آخری دن سمجھ کر لوٹ مار کر رہے ہیں۔ میں نے اسمبلی فلور پر بھی وزراء اور بیوروکریٹس کو وارننگ دی تھی کہ قومی ایکشن پلان کے تحت آزاد کشمیر میں بھی احتساب کا عمل شروع ہونے والا ہے۔

سندھ میں اگر بیوروکریٹس کے نام ای سی ایل میں ڈالے جا سکتے ہیں تو پنجاب اورآزاد کشمیر میں کیوں نہیں؟۔ حکمرانوں کو ایک ایک پائی کا حساب دینا ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت آزاد کشمیرکا حکومتی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ کسی محکمے میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں۔تمام محکموں کے ملازمین ہڑتالوں پر ہیں۔ حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

تحریک آزادی کے بیس کیمپ میں یہ صورتحال ہرگز برداشت نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اقتدار میں آ کر کرپٹ عناصر کا کڑا احتساب کرے گی۔ ہم کرپٹ ٹولے سے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں بیرسٹر سلطان نے کہا ہے کہ میں کشمیر کونسل کو ختم کرنے کا حامی نہیں ہوں۔ اس ادارے میں اصلاحات ہونی چاہیے۔ کشمیر کونسل سے انتظامی اور مالیاتی اختیارات آزاد حکومت کو منتقل کیے جائیں۔ کشمیر کونسل صرف رابطہ کار کے طور پر کام کرے۔ 1974ء میں ہمارے بزرگوں نے کشمیر کونسل کو صرف حکومت پاکستان اور حکومت آزاد کشمیر کے درمیان رابطہ کار کیلئے قائم کیا تھا لیکن اب کونسل نے انتظامی اختیارات بھی سنبھال لیے ہیں۔ ایکٹ 74ء میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔