انتخابی نظام میں چند غلطیوں کی وجہ سے پورے انتخابی عمل کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، انصاف کے تقاضوں پورے ہونے چاہئیں، کراچی کے مسئلے پر رائے لی گئی تو امن کیلئے کوششوں کو آگے بڑھائیں گے ،کسی کو دینی مدارس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے ،ہمیشہ سیاست میں ملکی مفادات کو ترجیح دی

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن کی صحافیوں سے بات چیت

جمعہ 3 جولائی 2015 17:29

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ انتخابی نظام میں چند غلطیوں اور خامیوں کی وجہ سے پورے انتخابی عمل کے خلاف بات نہیں کرسکتے ، انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جانا چاہیے ، کراچی کے مسئلے پر رائے لی گئی تو امن کیلئے کوششوں کو آگے بڑھائیں گے ،دینی مدارس کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے نہ ہی مغرب کی ثقافت کی سازش کامیاب ہونے دی جائے گی ، ہم نے ہمیشہ اپنی سیاست میں ملکی مفادات کو ترجیح دی ہے ۔

جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو ائی ایک واضح موقف رکھتی ہے ، مدارس کل بھی دین کی خدمت کررہے تھے اور آج بھی کررہے ہیں ، کسی بھی دہشتگرد کا براہ راست مدرسے سے تعلق نہیں رہا اور آج این جی اوز کی شکل میں ایک منظم طبقہ مدراس کے خلاف سازش کررہا ہے ، علماء اور مدراس کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مدارس کو ختم کرلیں گے یہ ان کی خام خیالی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت کو مغربی ثقافت سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور نوجوان نسل کو خصوصی طو رپر نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ آج پوری دنیا میں اسلامی تہذیب کی نمائندگی مدارس اور علماء کررہے ہیں اور مغربی تہذیب کی نمائندگی این جی اوز کررہی ہیں ، صرف اور صرف مذہبی رہنمائی کے حوالے سے مدارس قائم کیے ۔ عصری تعلیم کے ذریعے ڈاکٹرز او انجینئرز بننے چاہئیں مگر دین کا علم بھی ضروری ہے ، کراچی کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تعاون اور تصادم میں فرق ہوتا ہے ، قبائلی علاقوں میں ہم نے تعاون کیا اگر کراچی کے مسئلے پر بھی ہم سے رائے لی گئی تو ضرور امن کیلئے کوشش کی جائیگی ، عدالتی کمیشن کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ پورا انتخابی نظام قابل اصلاح ہے ، جے یو آئی واضح موقف رکھتی کہ چند انتظامی غلطیوں کی وجہ سے آپ پورے انتخابات کے خلاف بات نہیں کرسکتے ۔

انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے ۔