ڈی ایچ میں کرپشن، 600 ایکڑ زمین کی خریداری کا میگا سکینڈل بھی سامنے آگیا

ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے حکام نے ٹینڈر طلب کیے بغیر پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 600 ایکڑ اراضی کی خریداری کو حتمی شکل دی سودے کے تحت ڈی ایچ اے واٹر فرنٹ ڈویلپمنٹ فیز ٹو میں 200 ارب کے 1200 پلاٹ معاوضے کے طور پر زمین کے مالک کو دینا طے پایا 40ایکڑ پر کمرشل پلاٹس،ٹھیکے کے معاوضے کے عوض5گنا قیمتی پلاٹ دے دیا گیا،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا نیب سے کارروائی کا مطالبہ

منگل 7 جولائی 2015 22:33

ڈی ایچ میں کرپشن، 600 ایکڑ زمین کی خریداری کا میگا سکینڈل بھی سامنے آگیا

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کراچی میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ہواہے جبکہ سندھ حکومت کی طرف سے ڈی ایچ اے کو 400 ارب روپے مالیت کی 600 ایکڑ زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کرنے کا میگا سکینڈل بھی سامنے آگیا ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں وسیع پیمانے پر کرپشن اور چھ سو ایکڑ زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی شکایت موصول ہوئی ہیں ٹرانسپرنسی کو ملنے والی شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی نے اپنے افسران کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی‘ ڈائریکٹر لینڈ ڈی ایچ اے لیفٹیننٹ کرنل (ر) جمشید نیازی ‘ ڈی ایچ اے کے سیکرٹری بریگیڈیئر (ر) انعام کریم ‘ ڈی ایچ اے کے ایڈمنسٹریٹر بریگیڈیئر محمد عبدالله ‘ چیف انجینئر بریگیڈیئر (ر) حسن رضا اور ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل (ر) رخسار احمد نے ٹینڈر طلب کیے بغیر پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے ملیر کے ڈیلٹا میں چھ سو ایکڑ اراضی کی خریداری کو حتمی شکل دی۔

(جاری ہے)

اس خریداری میں زمین مارکیٹ ویلیو سے دس گناہ زیادہ قیمت پر خریدی گئی۔ یہ چھ سو ایکڑ زمین ریونیو بورڈ کے ریکارڈ میں چند سال قبل غیر قانونی طور پر سلطان ‘ نسرین اختر‘ امجد حسین اور اسلم پرویز کے نام پر رجسٹرڈ کی گئی ہے ان افراد کو یہ زمین سندھ میں ایسی ہی ایک اور زمین کے عوض الاٹ کی گئی۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے زمین کی یہ الاٹمنٹ غیر قانونی ہے کیونکہ ایک زمین کی جگہ دوسری زمین کی الاٹمنٹ کاکوئی قانون موجود نہیں ہے ۔

ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے حکام نے انتہائی طاقتور لینڈ مافیا کے تعاون سے سندھ کے اعلیٰ حکام سے مل کر سودے کو حتمی شکل دی جس کے تحت ڈی ایچ اے واٹر فرنٹ ڈویلپمنٹ فیز ٹو میں 200 ارب مالیت کے 1200 پلاٹ معاوضے کے طور پر زمین کے مالک کودینا طے پائیتھے۔ جس کے غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی زمین کی قیمت نہ ہونے کے برابر ہے ۔ ڈی ایچ اے نے اس سلسلے میں نیشنل بینک سے ایک کروڑ انیس لاکھ 97 ہزار روپے ک ایک پے آرڈر بھی تیار کروالیا تھا تاہم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی شکایت اور چھ سو ایکڑ زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر نیب کے سندھ حکومت کو خط کے بعد زمین کی خریداری کے سمجھوتے کو موخر کردیا۔

ڈی ایچ اے نے فیز ایٹ ساحلی علاقے میں مشترکہ منصوبے کے تحت 8.5 ایکر ٹھیکہ میسرز الفیروز کو دیا جو بھی پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہے کیونکہ سرکاری اور نجی شعبے کے تمام مشترکہ منصوبے کھلی نیلامی کے ذریعے دیئے جاتے ہیں۔ ڈی ایچ اے واٹر فرنٹ ڈویلپمنٹ فیز ٹو میں چالیس ایکڑ اراضی پر غیر قانونی طور پر کمرشل پلاٹس بنائے گئے جس کے سینکڑوں افراد اور الاٹمنٹ لیٹر وصول کر چکے ہیں جسے وہ چالیس سے پچاس کروڑ روپے فی پلاٹ فروخت کررہے ہیں ڈی ایچ اے نے میسرز مہران انجینئرنگ ورکس کے ساتھ ریک کلیننگ ٹھیکے میں بھی ہیرا پیھیری کی اور پیرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹھیکے کی شرائط میں ردوبدل کیا اور ڈی ایچ اے نے ادائیگیوں کے بل کے بدلے میں میسرز مہران انجینئرنگ کو ایک پلاٹ الاٹ کردیا جس کی قیمت پانچ گناہ زیادہ تھی اور وہ پلاٹ کومارکیٹ یں پچاس کروڑ میں بیچ رہے ہیں ڈی ایچ اے بورڈ نے جی ایچ کیو اے جی برانچ سے غیر قانونی منظوری لے کر تین سے اٹھارہ کروڑ مالیت کے پلاٹ فیز 5 میں مذکورہ بالا ڈی ایچ اے افسران اور نئے ایڈمنسٹریٹر بریگیڈیئر زبیر احمد کو الاٹ کردیئے۔

پالیسی کے تحت ڈی ایچ اے افسران کو صرف ڈی ایچ اے سٹی میں پلاٹ الاٹ کئے جاسکتے ہیں جس کیلئے ان کی ڈی ایچ اے میں مدت ملازمت ایک سال سے دس سال ہونا ضروری ہے سپریم کورٹ سے ایک از خود نوٹس میں سندھ حکومت کو حکم دیا تھا کہ سندھ میں ریونیو کے ریکارڈ از سر نو مرتب ہونے تک ہر طرح کی منتقلی الاٹمنٹ وغیرہ روک دی جائے ۔ 30 سے 99 سالہ لیز سے بھی روک دیا گیا تھا۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے ڈی جی نیب سندھ سے درخواست کی کہ آئین کے تحت سندھ حکومت نے غیر قانونی کاموں کا نوٹس لیا جائے اور اگر الزامات درست ثابت ہوں تو پلاٹوں کی الاٹمنٹ ‘ خرید و فروخت ‘ پلاٹوں کی شکل میں ادائیگی کے زمہ دار تمام افراد کے خلاف بدعنوانی کا مرتکب ہونے پر کارروائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :