ملکی تاریخ میں شرح سود سب سے کم سطح پر آگیا ہے ‘ بجلی کا ریونیو کم ہونے کے حوالے سے معلومات حاصل کر لیں گے ‘ اسحاق ڈار

منگل 28 جولائی 2015 15:45

ملکی تاریخ میں شرح سود سب سے کم سطح پر آگیا ہے ‘ بجلی کا ریونیو کم ہونے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 جولائی۔2015ء) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں شرح سود سب سے کم سطح پر آگیا ہے ‘ بجلی کا ریونیو کم ہونے کے حوالے سے معلومات حاصل کر لیں گے ‘ دس ہزار 603 میگاواٹ کے منصوبے دسمبر 2017ء تک انشاء اللہ مکمل ہوں گے ‘نیلم جہلم منصوبے سے 969 میگاواٹ بجلی ملے گی ‘کابینہ کی خصوصی کمیٹی وزیراعظم کی سربراہی میں توانائی کے بحران کے خاتمے کے لئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، تربیلا فور مکمل ہونے والا ہے، تربیلا فائیو پر بھی کام شروع ہو گا۔

منگل کو قومی اسمبلی میں ملک میں بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے پیش کردہ قرارداد پر بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن شہریار آفریدی نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں 16 سے 18 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، سارا نزلہ غریب عوام پر گرایا ہے ‘ارکان پارلیمنٹ کو بددعائیں اور گالیاں دی جاتی ہیں، ٹرانسفارمروں کی مرمت کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔

(جاری ہے)

شیر اکبر خان نے کہا کہ بجلی چوری میں واپڈا کے اہلکار بھی ملوث ہیں، جو لوگ بل دیتے ہیں اور چوری میں ملوث نہیں ہیں انہین بھی سزا ملتی ہے۔ غوث بخش مہر نے کہا کہ ریکوری نہ کرنے میں قصور واپڈا کا ہے، رمضان المبارک میں بھی ہمیں ریلیف نہیں دیا گیا، ہمارے علاقوں میں بجلی کا انفراسٹرکچر فرسودہ اور ناقص ہو چکا ہے، اس کا حل نکالا جائے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، ریونیو میں شارٹ فال کی بھی بنیادی وجہ لوڈ شیڈنگ ہے، رقم جمع کرانے کے باوجود بھی 6 سے 8 ماہ میں ٹرانسفارمر نہیں ملتا۔

ارکان اسمبلی کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ حکومت صنعتوں کو مراعات دے رہی ہے وہ بھی لوگ ہیں جو کروڑوں کی بجلی استعمال کر کے بل نہیں دیتے، بجلی کی طلب اور سپلائی میں فرق کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے وزیر خزانہ نے کہاکہ ملکی تاریخ میں شرح سود سب سے کم سطح پر آ گیا ہے ‘ بجلی کا ریونیو کم ہونے کے حوالے سے معلومات حاصل کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 4500 میگاواٹ شارٹ فال نئی حکومت ایک سے دو سالوں میں پورا نہیں کر سکتی تھی، ملک کی صلاحیت کے مطابق شرح نمو کم ہے، 31 دسمبر 2017ء تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے تربیلا فور، نیلم جہلم سمیت ونڈ اور شمسی توانائی کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، دس ہزار 603 میگاواٹ کے منصوبے دسمبر 2017ء تک انشاء اللہ مکمل ہوں گے، نیلم جہلم منصوبے سے 969 میگاواٹ بجلی ملے گی، اس منصوبے کے حوالے سے فنڈز شارٹ فال کو پورا کرنے کے لئے زارت خزانہ کوشاں ہے، کابینہ کی خصوصی کمیٹی وزیراعظم کی سربراہی میں توانائی کے بحران کے خاتمے کے لئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، تربیلا فور مکمل ہونے والا ہے، تربیلا فائیو پر بھی کام شروع ہو گا، 2007ء سے 13 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگ جاتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ 2018ء کے بعد بھی داسو اور دیامر بھاشا ڈیموں سے 2300 اور 4500 میگاواٹ بجلی ملے گی، دیامر بھاشا ڈیم پر تیزی سے کام ہو رہا ہے، زمین کے حصول کا عمل جاری ہے، گیس اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام جاری ہے، پرائیویٹ سیکٹر میں کام بہتر انداز میں ہوتا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصبوے کے تحت نجی شعبہ بجلی پیدا کرے گا، 2018ء کے بعد ان منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں 14 ہزار میگاواٹ مزید بجلی آئے گی۔

جیٹرو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان نے اگر معیشت کے حوالے سے اپنا سفر جاری رکھا تو بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے جلد ہی یہ دوسرا بڑا ترجیحی ملک ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں کو ختم کریں گے، گردشی قرضے 350 ارب تک چلے گئے تھے اب یہ کم ہو کر 265 ارب تک آ گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :